صحافی عزیز میمن کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا.
چیئرمین سینیٹ کی مداخلت پر سندھ حکومت نے عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے 10 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، سندھ پولیس کے ساتھ آئی ایس ایس ، انٹیلی جنس بیورو اور سپیشل برانچ کے نمائندے بھی جے آئی ٹی میں شامل ہو گئے ہیں ، پی آر اے کے فیصلہ پر 4 مارچ کو صحافیوں کے سینیٹ کی پریس گیلری سے واک آئوٹ کے بعد چیئرمین سینیٹ کی جانب سے آئی جی سندھ کو خط لکھا گیا تھا ، وزیراعلی سندھ کی منظوری کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ نے عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل نو کی اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا.
سینیٹ سیکرٹریٹ نے جے آئی ٹی کی تشکیل نو سے متعلق موصول ہونے والے نوٹیفکیشن کی کاپی صدر پی آراے بہزادسلیمی کو فراہم کردی ، عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی رینج ہوں گے، ممبران میں ایس ایس پی ضلع نوشہرو فیروز، ایس ایس پی ضلع شہید بے نظیر آباد ، آئی ایس ایس ، انٹیلی جنس بیورو اور سپیشل برانچ کے نمائندے ، میڈیکل اور فرانزک ماہرین شامل ہیں.
جے آئی ٹی ضرورت پڑنے پر کسی بھی دیگر ایجنسی یا محکمہ کا تعاون حاصل کرسکے گی، جے آئی ٹی 15 روز میں تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے جانب سے صحافی عزیز میمن کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے، صدر پی آراے بہزادسلیمی کا کہنا ہے کہ امید ہے جے آئی ٹی کی تشکیل سے صحافی عزیز میمن کی موت کے اصل حقائق سامنے آئیں گے ، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن جے آئی ٹی کی تشکیل میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے کردار کو سراہتی ہے ۔
امید ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ایوان بالا میں بھی پیش کی جائے گی ۔ جے آئی ٹی کی تشکیل پی آر اے کا اصولی مطالبہ تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا بروقت منظر عام پر لانا ضروری ہوگا۔