کیا زمین کی زندگی ختم ہونے والی ہے؟؟؟؟

یوں تو زمین کا دن ہر سال 22 اپریل کو برائے نام منایا جاتا ہے لیکن اس دن کو منانے کے اصل محرک سے حضرت انسان کوسوں بلکہ میلوں دور ہے زمین کا دن منانے والے ہم انسان زمین کو منانے کی بجائے اسے برباد کرنے پہ تلے رہے ہیں .

ٹیکنالوجی کے بے ہنگم شور میں ایک دوسرے سے اپنی آواز کو ممتاز کرنے کی دھن میں ہم انسانوں نے فطرت اور موسمیاتی تبدیلی کے لئے زیر غور ممکنہ لائحہ عمل کو پس پشت ڈالا اور اس زمین کی فضاوں کو زہریلے دھوئیں اور ان گنت گیسوں سے بھر دیا .

سائنسدانوں نے زمین پہ ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ سورج کی مضر شعاوں سے ہمیں محفوظ رکھنے والی اوزون تہہ کے عنقریب دم توڑنے کی اطلاعات چیخ چیخ کر بتانا شروع کیں .

مگر ڈالروں، پاونڈز ، درہم، دینار، لیروں اور روپوں کی جھنکار میں ہم نے ان آوازوں کو دیوانے کی صدا جانا اور اپنی دھن میں مگن رہے دن رات مشینوں کی کھٹا کھٹ اور چمنیوں کے دھوئیں کے لئے ایندھن بننے والی درختوں کی لکڑیوں کے دھوئیں نے آسمان سے اسکی شکایت کی تو فطرت کو جلال آنا شروع ہوا .

پانی کی تباہی بھی حضرت انسان کی لالچی فطرت کا نتیجہ رہا، پانیوں پہ قبضہ وغیرہ کچھ کام نہ آیا شجر کاری ماحولیاتی صفائی اور جنگلات کے خاتمے کا موجب انسان کسی کی کب سنتا ہے .

جنگلات سے ہزاروں کی تعداد میں نایاب نسلوں کے جانور ، چرند ، پرند حشرات آہستہ آہستہ ناپید ہونے لگے انکی حفاظت کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنے کی بجائے انسان نے الٹا کھیلنا شروع کیا یہ چرند پرند حیوان حشرات اپنے اپنے حصے کا کام کر کے اپنے مسکن اپنے گھر یعنی زمین کو بچاتے ہوئے انسان کی بے رحمیوں پہ خود مٹنے لگے .

اور پھر چشم حیرت نے دیکھا کہ کورونا نام کی ایک وبا چائینہ سے اٹھتے پوری دنیا میں پھیل گئی جو نسل انسانی کے لئے تو زہر قاتل ثابت ہوئی اور ہو رہی ہے لیکن فطرت اور انسان کے گھر کی صفائی میں بڑا معاون ثابت ہوئی .

جنوبی ایشیا میں کراچی ، فیصل آباد ، لاہور اور پشاور، دہلی ، ممبئی، کلکتہ، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتے تھے کورونا نے لاک ڈاون مجبوری بنا دی تو انسانوں کی سالہا سال کی بے رخی کے بوجھ کو فطرت نے چند ہی دنوں میں کاندھے سے اتار پھینکا اوزون کی تہہ مضبوط ہونے لگی ، فضاوں میں روٹھے پرندوں نے پھر سے اڑان بھرنا شروع کی، جنگلی جانوروں نے انسانوں کے قید ہونے پہ انسانی آبادیوں میں چہل قدمی شروع کی ، ہواوں نے لہک لہک کر انسان کو اسکی کم عقلی پہ چھیڑا کہ دیکھو نادانو زندگی کے عناصر کے ساتھ انصاف برتنا تمہاری بقا کے لئے کتنا ضروری ہے .

لاک ڈاون نے ہماری سفاک حرکتوں اور روز مرہ کی من مرضیوں پہ پہرے بٹھائے تو آلودہ ترین شہر صاف ہوئے ہی ساتھ ہی انسانوں کے چہروں پہ فطرت سے جانے انجانے میں برتے غیر ذمہ دار رویوں کی گرد بھی چھٹنے لگی اور انسان کو ماحول ، فطرت ، زمین ،اشجار، چرند پرند ، حشرات کی اہمیت سمجھ آنے لگی .

لاک ڈاون میں گھروں میں قید انسانوں نے فطرت کی خوبصورتیوں کو کیمروں میں محفوظ کر کے ایک دوسرے سے شئیر کرتے ہوئے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا .

زمین کا دن ہے اس دن کیا ہم یہ عہد کریں گے کہ اپنے مسکن اور فضا کو دوبارہ اپنی خود غرضیوں کی بھینٹ نہیں چڑھائیں گے؟؟ کیا لاک ڈاون میں ہم فطرت کو جس شدت سے مس کر رہے ہیں لاک ڈاون کھلنے پہ اسی شدت سے فطرت کا احترام کر سکیں گے ؟؟

زمین کا دن بھلے ہی مت منائیں کم از کم اپنے گھر اور مسکن یعنی اس زمین کو ضرور منائیں اور جلدی منائیں.

کہیں دیر نہ ہو جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے