لاک ڈاؤن :کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھا تو وہ پاکستان تھا، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے اگردنیا میں کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تووہ پاکستان تھا،ہمارے فیصلوں میں کہیں کوئی تضاد نہیں آیا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دہری مشکل ہے، ہم نے ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک سے بچنا ہے،پاکستان میں کچی آبادیاں، بڑی آبادیاں اور غریب افراد ہیں، نیوزی لینڈ کی مثال نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہاں آبادی پھیلی ہوئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا، خود میری کابینہ کا پریشر تھا،آپ اگر سنگاپورکی طرح ہوتے تو پھر بہترین چیز کرفیو تھی مگر پاکستان کی صورتحال مختلف تھی، ہر ملک اپنے اپنے حساب سے فیصلے کر رہا تھا، اگر دنیا میں کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تو وہ پاکستان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ برازیل نے لاک ڈاؤن نہیں کیا وہاں 5 ہزار لوگ مر گئے، مودی نے لاک ڈاون ہمارے بعد کیا، دنیا کا سب سے امیر ملک امریکا بھی مجبوری میں لاک ڈاؤن کھول رہا ہے، ہم نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے فیصلے مرکزی سطح پر ہونے چاہیے تھے، ملک میں اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کرتے تو بہت نقصان ہوتا، صوبوں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن تھی، ہرروز میٹنگ کے ذریعہ ڈیٹا اکٹھا کیا گیا،اس دوران ہمارے فیصلوں میں کہیں کوئی تضاد نہیں آیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگلا مرحلہ بڑا مشکل ہے،ہمیں ضابطہ کار ( ایس اوپیز)کی پیروی کرنا ہوگی،احتیاط نہ کی گئی تو ہمارے ہیلتھ سیکٹر پر پریشر مزید بڑھے گا،ہمیں اپنے بوڑھوں اور بیماروں کو بچانا ہے، اگر بے احتیاطی کی گئی تو ہم بہت مشکل میں پڑ جائیں گے،ٹائیگرفورس کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے پر لگادیا ہے۔

[pullquote]’ٹڈی دل پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے'[/pullquote]

ٹڈی دل کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 31جنوری سے ٹڈی دل پر ایمرجنسی لگا رکھی ہے، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ٹڈی دل پر خرچ کا مکمل اختیار ہے، ٹڈی دل پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، ٹڈی سے متعلق کئی چیزیں ہمارے ہاتھ میں نہیں، پوری قوم مل کر ٹڈی دل کا مقابلہ کرے گی۔

معیشت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، جب ہم آئے تو منہگائی عروج پر تھی،اس سے ملک میں غربت میں بھی اضافہ ہوا، زر مبادلہ کے ذخائر 20 ارب سے کم ہو کر 10ارب ڈالر تک آگئے تھے اور ہمارے پاس ذمہ داریاں نبھانے کو پیسے نہ تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دیوالیہ ہونے کے قریب تھے، یہ ہماری وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس ملک کی سابقہ قیادت کی وجہ سے تھا،6 ہزار ارب سے آپ 30 ہزار ارب پر قرض چھوڑ کر چلے گئے،میں نے وزیراعظم کے اسٹاف میں سے 534 افراد میں سے آدھے کردیے، ہم اسٹاف مزید کم کرسکتے ہیں مگر کسی کو بے روزگار بھی نہیں کرنا چاہتے ،اسٹیٹ بینک سے 6 ہزار ارب روپے قرض تھا ہم نے اس کو ختم کردیا۔

[pullquote]’پرائمری قرض ختم ہوچکا ہے کیونکہ ہم نے کفایت شعاری اپنائی'[/pullquote]

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ گیس، بجلی اور دیگر معاہدے ہم نہیں ہم سے پہلے حکومتیں کرکے گئیں، ہمیں بڑے بوجھ کا سامنا کرنا پڑا، پرائمری قرض ختم ہوچکا ہے کیونکہ ہم نے کفایت شعاری اپنائی ،زرمبادلہ کے ذخائر میں تین فیصد اضافہ ہوا، ہماری ریٹنگ بی تھری میں چلی گئی،اب تک ہم 5 ہزار ارب روپے قرض واپس کرچکے ہیں جو پچھلی حکومتوں نے لیے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے