خیبر پختونخوا : چار ہزار مساجد کی سولرائزیشن میں مشکلات

چار سال گزر جانے کے باوجود خیبر پختونخوا کی چار ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل نہیں کیا جاسکا ، تاہم حکومت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال ستمبر سے مساجد کو سولرائز کرنے کا عمل شروع ہوجائے گا، خیبر پختونخوا چار ہزار مساجد کے علاوہ سوات کے چھوٹے بڑے مزید ڈیڑھ ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، 2016-17ء کے بجٹ میں مساجد کی سولرائزیشن کے جس منصوبے کا آغاز ہوا تھا، چار سال بعد بھی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ، بیوروکریسی کے رویے اور دیگر سرکاری مشکلات کے باعث عملی شکل نہیں دی جاسکی ۔

[pullquote]مساجد کی سولرائزیشن میں مشکلات کیا ہیں۔۔۔؟؟؟[/pullquote]

خیبر پختونخوا حکومت کی محکمہ توانائی کے ذیلی ادارے پیڈو نے سال 2014ءمیں ایک منصوبے پر کام شروع کیا کہ صوبے کے کم از کم چار ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جاسکے، 2016-17کے بجٹ میں منصوبے کیلئے تقریباً 23کروڑ روپے سے زائد کی رقم منظور کرتے ہوئے، اس پرکام کا آغاز ہوا تاہم حکومت کو بتایا گیا کہ چار ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے نیٹ ہائیڈل فنڈ سے جو رقم لی جارہی ہے، وہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے، نیٹ ہائیڈل فنڈ کو توانائی کے ان منصوبوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے، جو پانی سے بنائے جارہے ہوں یا اس میں پانی شامل ہو ، شمسی توانائی کے اس منصوبے میں پانی شامل نہیں ہے، اس لئے اس منصوبے کو رقم نہیں دی جاسکتی ، تاہم اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا اصرار تھا کہ منصوبہ ہر حال میں شروع کیا جائے لیکن منصوبے کو مکمل نہیں کیا جاسکا اور اسی طرح یہ منصوبہ چار سال سے التواء کا شکار رہا ہے ،رواں مالی سال کے بجٹ میں منصوبے کیلئے 30کروڑ سے زائد کی رقم سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص کی گئی اور یہ منصوبہ این ایچ ایف سے نکال کر اے ڈی پی میں شامل کیا گیا، محکمہ توانائی کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ یہ منصوبہ ستمبر میں شروع ہوجائے گا ۔

[pullquote]چار ہزار مساجد کہاں کہاں واقع ہیں ۔۔۔۔؟؟؟؟[/pullquote]

محکمہ توانائی کے مطابق جن چار ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، ان میں سب سے زیادہ 559 مساجد پشاور میں واقع ہیں ، مردان میں 311، سوات 303، ڈیرہ اسماعیل خان 213،مانسہرہ 204،ایبٹ آباد 175، ہری پور131،نوشہرہ 199،چارسدہ 212،لوئر دیر 188،اپردیر 124،لکی مروت 115 اور کی 130مساجد ہیں ، سب سے کم 51 مساجد پسماندہ ترین ضلع ٹانک کی ہیں ، صوبے کے پچیس اضلاع میں یہ چار ہزار مساجد ہیں جنہیں سولرائزڈ کیا جائے گا، حکومت کا موقف ہے کہ مساجد اور مدارس کا یہ انتخاب 2017 کی مردم شماری کے آبادی کے تناسب سے کیا گیا ہے، تاہم محکمہ توانائی کے اعلیٰ افسر کے مطابق چارسدہ اور نوشہرہ کی کم آبادی کے باوجود وہاں زیادہ مساجد کو سولرائز کیا جارہا ہے، اسی طرح سوات کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے، محکمے کے مطابق مقامی اراکین اسمبلی کی سفارش پر مساجد کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کی مقامی قیادت کی تجویز کردہ مساجد بھی فہرست کا حصہ ہے ۔

[pullquote]مساجد میں شمسی توانائی کے تحت کیا نصب کیا جائے گا ۔۔۔؟؟[/pullquote]

محکمہ توانائی کے مطابق شمسی توانائی کے آلات کی تنصیب پر فی مسجد 5لاکھ روپے سے زائد کی لاگت آئے گی ، ہر مسجد میں ایک ہزار 770 واٹ کے سولر پینلز لگائے جائینگے ،اس کے ساتھ چار سے پانچ کلو واٹ کا ایک انورٹر بھی نصب کیا جائے گا، مسجد میں چھ پنکھے ، دس لائٹس اور پانی کی ایک موٹر نصب بھی نصب کی جائے گی ، اس کے علاوہ پانچ سالہ وارنٹی کے ساتھ ایک بیٹری بھی نصب کی جائے گی، جو ٹھیکیدار مسجد میں شمسی توانائی کے آلات لگائے گا وہ اس سال تک تعمیرو مرمت کی نگرانی بھی کرے گا، اس کے بعد تمام آلات کو مقامی کمیونٹی کے حوالے کیا جائے گا۔

[pullquote]قبائلی اضلاع کا کیا ہوگا ۔۔۔؟؟؟[/pullquote]

قبائلی اضلاع میں مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے منصوبے کا آغاز 2015 میں ہوا تھا اور 2018 تک وہاں 300 مساجد کو شمسی توانائی پرمنتقل کیا گیا ہے حکومت کے مطابق عنقریب قبائلی اضلاع کی مزید مساجد کو سولرائزڈ کیا جائے گا محکمہ توانائی کو اعلیٰ حکام کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ سوات کے مزید 1500 مساجد کو سولرائزڈ کرنے کے ساتھ قبائلی اضلاع کی مساجد کو بھی اس منصوبے کا حصہ بنایا جائے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے