پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی انتہائی کامیاب رہی : وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کورونا سمیت ملکی سیاسی اور معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو ملکی معاشی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاشی صورت حال میں حالیہ استحکام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موڈیزکی جانب سے ملکی معیشت کی آؤٹ لک(مستقبل کے منظرنامے) کو مستحکم قرار دینا خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نے معاشی اشاریوں میں بہتری کے لیے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں لینڈ گریبنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس اقدامات کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی اور آئی جی اسلام آباد نے قبضہ مافیا کے خلاف جاری آپریشن پر بھی بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئی جی اسلام آباد کو قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن پر شاباش دیتے ہوئے بھرپور آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

[pullquote]پائلٹس کے لائسنس کی معطلی میں توسیع کا فیصلہ[/pullquote]

وفاقی کابینہ نے پائلٹس کے لائسنس کی معطلی میں توسیع کا فیصلہ بھی کیا جب کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو چھوٹ دینے سے متعلق معاملہ مؤخر کردیا گیا۔

کابینہ نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے بورڈ آف ایڈمنسٹریٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دے دی اور پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ کے سی ای او کی تقرری سمیت کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے 30 جولائی کے فیصلوں کی توثیق کردی۔

اجلاس میں ملک بھر میں کووڈ 19 کی صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی انتہائی کامیاب رہی ہے۔

کابینہ اراکان کا کہنا تھا کہ حکومت کی بہترین حکمت عملی کے باعث ملک میں کورونا کیسز کم ہوئے، البتہ محرم الحرام میں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کو جشن آزادی کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بھرپور جشن آزادی جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔

[pullquote]غیرضروری اخراجات میں ایک فیصد کمی کی گئی: شبلی فراز[/pullquote]

وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کابینہ نے حکومت کے غیرضروری اخراجات کنٹرول کرکے ایک فیصد کمی کی ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو مالی خسارہ 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا، گذشتہ سال ہمیں توقع تھی کہ مالی خسارہ 9.1 فیصد رہے گا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے مالی سال میں 3 بلین ڈالر تک ہم لے آئے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب اتنا زیادہ نہیں کہ ہمیں فکر ہوکہ ڈالر کہاں سے پیدا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے ممالک کا کورنا سے جو نقصان ہوا، ہمارا نقصان اس سے کہیں کم ہوا ہے، جولائی کے مہینے میں ہماری برآمدات 2 ارب ڈالر رہی ہیں،مکمل لاک ڈاؤن وہ اشرافیہ چاہتی تھی جس کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے