میر حاصل خان بزنجو آبائی گاؤں نال میں سپرد خاک

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو بلوچستان میں ان کے آبائی علاقے نال میں سپرد خاک کردیا گیا۔

خضدار میں نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر حاصل بزنجو کی نما زجنازہ ادا کی گئی جس میں سیاسی رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

بعد ازاں ان کے جسد خاکی کو آبائی علاقے نال لے جایا گیا جہاں مقامی قبرستان میں ان کو سپرد خاک کردیا گیا۔

گزشتہ روز نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کراچی میں انتقال کرگئے تھے، وہ پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے۔

سینیٹر میر حاصل بزنجو کی میت کو صبح سویرے نیشنل اسٹیڈیم پر واقعے نجی اسپتال سے ایدھی سرد خانے منتقل کیا گیا جہاں غسل دینے کے بعد میر حاصل بزنجو کی میت کو بلوچستان کے لیے روانہ کر دیا گیا تھا۔

نیشنل پارٹی نے میر حاصل بزنجو کے انتقال پر 10 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ میر حاصل خان بزنجو گزشتہ سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن جماعتوں کے چیئرمین سینیٹ کیلئے متفقہ امیدوار تھے تاہم ان کے مقابلے میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے کامیابی حاصل کی تھی۔

[pullquote]حاصل بزنجو کون تھے؟[/pullquote]

میر حاصل خان بزنجو 3 فروری 1958 کو بلوچستان کے علاقے نال میں پیدا ہوئے، ان کے والد میر غوث بخش بزنجو صوبے کے نامور سیاست دان تھے، دوران طالب علمی سے ہی وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سرکردہ رہنما رہے۔

حاصل خان 1990 میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 1997کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن بنے ، حاصل بزنجو نے 2003 میں بلوچستان نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی جو بعد میں نیشنل پارٹی میں تبدیل ہوگئی۔

میر حاصل بزنجو 2009 میں بلوچستان سے سینیٹر منتخب ہوئے جب کہ میں 2014 میں نیشنل پارٹی کے صدر بنے۔

2015 میں سینیٹ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے دوبارہ سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے، 2016 میں میاں نواز شریف کی حکومت میں پورٹ اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر بننے اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں بھی اسی عہدے پر فائز رہے۔

میر حاصل بزنجو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بنائی جانے والی رہبر کمیٹی کے فعال رکن بھی تھے، میر حاصل بزنجو پچھلے کچھ مہینوں سے پھیپھٹروں کے سرطان میں مبتلا تھے اور 20 اگست 2020 کو کراچی کے آغا خان اسپتال میں انتقال کر گئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے