ڈاکٹر ماہا شاہ کی قبر کشائی کی درخواست منظور

کراچی: عدالت نے ڈاکٹر ماہا کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم سے متعلق درخواست منظور کرلی۔

کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر شرافت علی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق ماہا کو سر میں بائیں جانب گولی لگی اور دائیں جانب سے خارج ہوئی، مدعی مقدمہ کی درخواست ہے کہ ڈاکٹر نے رپورٹ غلط دی ہے لہٰذا مدعی مقدمہ کے مؤقف کی تصدیق کیلئے قبر کشائی، پوسٹ مارٹم اور مزید معائنے کی اجازت دی جائے۔

کراچی کی مقامی عدالت نے ڈاکٹر ماہا کیس میں قبر کشائی اور پوسٹ مار ٹم سے متعلق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہےکہ عدالت کو قبر کشائی پر کوئی اعتراض نہیں، عدالت انویسٹی گیشن میں مداخلت نہیں کرسکتی لہذا استغاثہ قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہےکہ ڈاکٹر ماہا کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم قانون کے مطابق کیا جائے۔

[pullquote]واقعے کا پسِ منظر[/pullquote]

واضح رہے کہ 19 اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لیڈی ڈاکٹر ماہا شاہ کی لاش ان کے گھر سے ملی تھی جس پرپولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ڈاکٹر ماہا نے خود کو گولی مارکر خودکشی کی ہے۔

پولیس کاکہنا تھا کہ خاتون ڈاکٹر اپنے والد، والدہ، 2 چھوٹی بہنوں اور ایک چھوٹے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھی، ڈاکٹر کا والد سے جھگڑا ہوا جس پر دلبرداشتہ ہو کر اس نے باتھ روم میں جاکر خودکشی کرلی۔

تاہم پولیس کیس کی تحقیقات کے دوران 26 اگست کو ماہا شاہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جس میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جن میں معروف ڈینٹسٹ، متوفی کے دوست جنید اور ایک ملزم وقاص شامل ہیں۔

جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) نے بھی گولی ڈاکٹر ماہا کی کنپٹی کے الٹی جانب سے لگنا بتائی تھی جب کہ تمام حقائق کے برعکس کرائم سین اور پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق گولی دائیں لگنا بتایا گیا تھا جو کہ اب میڈیکلی غلط ثابت ہورہا ہے۔

ڈاکٹر ماہا رائٹ ہینڈر تھی تو وہ الٹے ہاتھ سےگولی نہیں چلاسکتی تھی اور ماہاکے رائٹ ہینڈر ہونے کی تصدیق ایس ایس پی ساؤتھ اور مقتولہ کے والد جیو نیوز سے گفتگو میں کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر ماہاکے دوست اورکیس میں نامزد ملزم جنید نے بھی ان کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے