اسلام آباد: جہانگیر ترین کے خلاف شوگر کمیشن کے الزامات کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو طلب کر لیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر جہانگیر ترین پیش نہیں ہوئے تو سمجھا جائے گا ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں۔
نوٹس میں جہانگیر ترین سے جے ڈی ڈبلیو کے ذریعے اپنے ہی خاندان کی ملکیت کمپنی جے کے ٹی فارمنگ سسٹمز لمیٹڈ کے اثاثے خریدنے کے حوالے سے تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جمعہ کو جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو بھی طلب کیا ہے اور دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جہانگیر ترین کے خلاف چار بڑے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے، ان پر 15ارب روپے سے زائد کے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے، جہانگیر ترین پر یہ الزامات شوگر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں لگائے تھے، حکومت کی ہدایت پر اب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
چینی بحران
رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کر دی گئی۔جہانگیر ترین کو 19ستمبر کو ایف آئی اے کے لاہور دفتر میں طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انہیں تمام ضروری دستاویزات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔