ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد کو ’پاکستان ڈیموکریٹک الائنس‘ کا نام دیا گیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اے پی سی میں ملک گیر حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت اکتوبر میں احتجاج اور عوامی ریلیاں نکالی جائیں گی جس میں تمام اپوزیشن جماعتیں شریک ہوں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دسمبر میں حکومت مخالف احتجاج کیا جائے گا اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو صرف جنوری تک وقت دیا جائے گا، ملک میں آزاد شفاف نئے انتخابات کا مطالبہ کیا جائے گا، نئے انتخابات نہ کرانے پر دھرنا یا مارچ شروع کیا جائے گا جب کہ تحریک عدم اعتماد کا آپشن بھی ضرورت پڑنے پراستعمال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونا بھی آپشنز میں شامل ہوگا جب کہ ٹروتھ کمیشن قائم کیا جائے گا جو 1947 سے آج تک پاکستان کی حقیقی تاریخ پرحقائق سامنے لائے گا۔
[pullquote]اے پی سی میں کون کون شریک تھا؟[/pullquote]
پیپلز پارٹی کی میزبانی میں اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس میں 11 سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔
اے پی سی میں مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف، مریم نواز جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، بی این پی عوامی اوردیگر جماعتوں کی اعلیٰ قیادت موجود ہے۔
کانفرنس کی اہم بات سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہیں۔
کانفرنس سے آصف علی زرداری، نواز شریف، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
[pullquote]’کانفرنس میں تحریک عدم اعتماد اور جلسے جلوسوں کی تجویز پیش کی جائےگی‘[/pullquote]
پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے کے لیے پارٹی قائدین سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کُل جماعتی کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں جلسے جلوسوں کی تجویز بھی پیش کی جائےگی۔
وزیراعلی پنجاب کو بھی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجنے کی تجویز دی جائے گی، تجاویز پر فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔