وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے خطاب میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھادیا

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھادیا۔

اقوام متحدہ کے 75 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے تقریباً 27 منٹ پر محیط اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس، خطے میں اسلحے کی دوڑ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، کشمیر میں بھارتی مظالم، فلسطین اسرائیل تنازع، ماحولیات اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جیسے اہم معاملات پر گفتگو کی۔

وزیراعظم کا ریکارڈ شدہ خطاب نشر کرنے سے قبل جنرل اسمبلی میں موجود اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ابتدائیہ کلمات ادا کیے۔

اپنے خطاب میں سب سے پہلئ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں اپنی حکومت قائم ہونے کے بعد بنیادی اصلاحات کے حوالے سے گفتگو کی اور بتایا کہ انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد نئے پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کے اصولوں پر رکھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ریاست مدینہ کی طرز کی حکومت قائم کرنے کیلئے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں علاقائی امن و سلامتی کو اولیت حاصل ہے اور ہمارا مؤقف ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے، ہم اس اہم موقع کو امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں کیوں کہ اقوام متحدہ ہی واحد ادارہ ہے جو ہماری مدد کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا جو وعدے بطور اقوام متحدہ ہم نے اقوام سے کیے تھے وہ پورے کرسکے؟ آج طاقت کے یکطرفہ استعمال سے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، اقوام کی خود مختاری پر حملے کیے جارہے ہیں، داخلی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی معادوں کو پس پشت ڈالا جارہا ہے، سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، فوجی مداخلت اور غیر قانونی انضمام کے ذریعے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے۔

انہوں نے نوم چومسکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں اور ایسا اس لیے ہے کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے اور آمرانہ حکومتیں اقتدار میں آرہی ہیں۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کامقصد ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات، مسائل کابات چیت سےحل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی شخص محفوظ نہیں۔

کورونا وائرس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا نے دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا، پاکستان نےاسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، پاکستان میں ہم نےسخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کثیر الجہتی اشتراک سےمسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلئے کوششیں کیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران 8ارب ڈالر سے صحت سہولیات اور غریب افرا دکی مدد کی گئی، ہم نے3سال میں 10ملین درخت لگانےکا منصوبہ بنایاہے، حکومت کی تمام پالیسیوں کامقصد شہریوں کےمعیار زندگی میں اضافہ ہے، ہم نےنبی پاک ﷺکی ریاست مدینہ کےتصورپرنئےپاکستان کاماڈل تشکیل دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو تحفظ دیکر انصاف کی بات نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف کوروناسےنمٹنے میں کامیاب ہوئےبلکہ معیشت کو بھی استحکام دیا، ترقی پذیر ممالک کوقرضوں کی ادائیگی میں مہلت سے ریلیف ملا۔

کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فوجی قبضے اور غیر قانونی توسیعی پسندانہ اقدامات سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کودبایاجا رہاہے۔

خیال رہے کہ کورونا وبا کے سبب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ سالانہ اجلاس اس بار ورچوئل ہورہا ہے جب کہ اجلاس میں رہنماؤں کا ریکارڈ کیا گیا خطاب نشر کیا جارہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے