سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت کی سماعت سے معذرت کر لی۔
سپریم کورٹ میں میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت ہوئی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ذاتی وجوہات کی بناء پر درخواست ضمانت کی سماعت سے معذرت کر لی۔
میر شکیل الرحمان کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ان کے موکل کی درخواست ضمانت کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست ضمانت کو آئندہ ہفتے دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی سفارش کر دی۔
یاد رہے کہ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمان نجی جائیداد کے 34 سال پرانے معاملے میں بغیر کسی مقدمے کے 201 روز سے نیب کی تحویل میں ہیں۔
[pullquote]کیس کا پس منظر[/pullquote]
میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انھیں 5 مارچ کو طلب کیا، میر شکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔
نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر درخواست گزار اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔