پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز لاہور میں پریس کانفرنس کررہی ہیں۔
مریم نواز کے ہمراہ جاوید ہاشمی بھی موجود ہیں جو پہلے ن لیگ کا حصہ تھے پھر تحریک انصاف میں گئے اور پھر تحریک انصاف کو اختلافات کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ جب میں اس حکومت کو ہی نہیں مانتی تو پھر مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟
انہوں نے واضح کیا کہ ’میاں صاحب نے طے کرلیا ہے اب کسی سے کوئی بات نہیں ہوگی‘۔
پیپلز پارٹی سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی اب بھی سیاسی حریف ہیں لیکن جب بات پاکستان کی ہو اور موجودہ سیٹ اپ سے چھٹکارے کی ہو تو دونوں ایک ساتھ ہیں البتہ الیکشن کے میدان میں دونوں جماعتیں مقابلہ کریں گی۔
گزشتہ روز کروز میزائل کے حوالے سے میاں نواز شریف کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ یہ کوئی راز افشا کرنے والی بات نہیں اس سے تو نواز شریف کے محب وطن ہونے کا ثبوت ملتا ہے کہ انہوں نے کروز میزائل اٹھاکر سائنسدانوں کو دیا کہ مجھے ایسا میزائل پاکستان کیلئے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کسی سے تشبیہ نہیں دی جاسکتی ان کااپنا مقام ہے، جو نواز شریف کے ساتھ نہیں تھے وہ بھی آج ان کے ساتھ کھڑے ہیں،میاں صاحب نے یقینی بنایاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تمام جماعتیں اکٹھی چلیں۔
مریم نواز نے کہا کہ اس سیٹ اپ کو پہلے دن سے للکارنا چاہیے تھا، نہ وزیراعظم کو مانتی ہوں نہ اس جعلی حکومت اور اس سیٹ اپ کو، آپ ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں میں تو اس حکومت کونہیں مانتی۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار کیا تو ہوجاؤ ں گی یہ سیاہی ان کے اپنے منہ پر ملی جائے گی، حکومت اپنی سازشوں کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی گر جائے گی، اس حکومت کی بنیاد ہی کمزور ہے ایک جھٹکا لگا تو سہہ نہیں سکے گی۔
مریم نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹرز نے میاں صاحب کا بیانیہ اپنایا، ن لیگ کو جھکانا خام خیالی ہوگی، ہمیں گرفتار کیا تو نواز شریف لندن سے قیادت کریں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی لندن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔
لندن سے مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ڈھائی سال بعد آپ سے ملوایا۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کا مقابلہ سلیکٹڈ عمران خان سے نہیں، جواب عمران خان کو لانے والوں کو دینا ہوگا، عمران خان کٹھ پتلی ہے، مہنگائی کے ذمہ دار اسے لانے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو سلام نہیں کرتے، سلام اسے کرتے ہیں جو آئین اور قانون کا احترام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاروں طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، ہم کیا تھے کہاں جا رہے تھے، اب کہاں ہیں، کدھر جا رہےہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 تک لوگ خوشحال تھے، ہم نے محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل دیا، زبانی جمع خرچ نہیں کر رہا، لفاظی نہیں ہے، آپ نے ہمارے کام اور حکومت کا مشاہدہ کیا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہر سیکٹر میں کارنامے انجام دیے۔
نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے تین چار سالوں میں ہم سے کئی منصوبے لگوا دیے، ہمارے دور میں بجلی آگئی، دہشت گردی ختم ہو گئی، معیشت آسمان پر چلی گئی، قوم کی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں اور تیزی سے کام ہو رہا تھا، گیس کے منصوبے لگ رہے تھے جو اپنی مثال آپ تھے۔