[pullquote]آئرلینڈ میں پھر سے لاک ڈاؤن[/pullquote]
آئرلینڈ میں حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دوبارہ کم از کم ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔ نجی دوروں اور عوامی اجتماعات پر فوری طور سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ شادیوں کی مختصر تقاریب اور تدفین کے لیے محدود تعداد میں لوگوں کے اجتماع کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔ شہریوں کو صرف کام، پیشہ وارانہ تربیت اور دیگر ضروری مقاصد مثلاﹰ خریداری یا ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔ وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے آئرلینڈ میں اس تیسرے لاک ڈاؤن کا سبب برطانیہ سے اس وائرس کی تبدیل شدہ شکل کا تیز رفتار پھیلاؤ بتایا۔
[pullquote]یوکرائنی طیارے کو مار گرانے کا واقعہ: ایران معاوضہ ادا کرنے پر رضا مند[/pullquote]
یوکرائن کے ایک مسافر بردار طیارے کی شوٹنگ کے قریب ایک سال بعد ایران ہلاک ہونے والے تمام 176 افراد کے اہل خانہ کو زر تلافی ادا کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کے مطابق تہران حکومت ہر متاثرہ خاندان کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر ادا کرے گی۔ ایرانی صدر روحانی کے دفتر کے مطابق یہ رقوم فوری طور سے ادا کی جانا چاہییں۔ یوکرائن کے اس مسافر طیارے کو اسی سال جنوری میں تہران سے ٹیک آف کے فوری بعد ایرانی فضائی دفاع نے غلطی سے مار گرایا تھا۔ جہاز میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایرانی قیادت نے اس واقعے میں اپنی غلطی کا اعتراف تاخیر سے کیا تھا۔
[pullquote]یورپی یونین اور چین کے مابین سرمایہ کاری کا وسیع تر معاہدہ طے پا گیا[/pullquote]
سات سال تک مذاکرات کے بعد یورپی یونین اور چین نے سرمایہ کاری کے ایک وسیع تر معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ اعلان یورپی یونین کے کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین اور بیجنگ حکومت نے ایک ویڈیو کانفرنس میں کیا۔ اس معاہدے کے تحت چین میں یورپی کمپنیوں کے لیے مقامی مارکیٹ تک بہتر رسائی اور اطراف کی کمپنیوں کے لیے کاروباری مقابلے کے میدان میں یکساں مواقع اور زیادہ پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو گئے ہیں۔ تحفظ ماحول اور عالمی ادارہ محنت آئی ایل او کے بنیادی معیارات کے لحاظ سے بھی چین اور یورپی یونین اب ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے۔ فان ڈئر لاین نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آج چین کے ساتھ بات چیت کو اصولی طور پر حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
[pullquote]کورونا کے خلاف جنگ اس صدی کا اہم ترین فریضہ، انگیلا میرکل[/pullquote]
سال نو کے موقع پر اپنے روایتی خطاب میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن باشندوں کو کورونا وائرس کے باعث بحران کے اور زیادہ بوجھ کے لیے تیار رہنے کی تاکید کی ہے۔ متعدد مرتبہ جرمن چانسلر منتخب ہونے والی انگیلا میرکل کا نئے سال کا یہ آخری خطاب ہے۔ ان کے اس خطاب کے قبل از وقت جاری کیے گئے متن کے مطابق میرکل نے موسم سرما کے تناظر میں انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو کورونا کی وبا پر قابو پانے کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے لوگوں کے سماجی روابط کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ میرکل کے مطابق اس عالمی وبا پر قابو پانا رواں صدی کا اہم ترین فریضہ ہے۔ جرمن چانسلر نے کورونا کے خلاف ویکسینیشن کے آغاز کو نئے سال کے لیے نئی امید بھی قرار دیا۔
[pullquote]ترکی میں بغاوت کیس میں سابق فوجی جرنیلوں کو عمر قید کی سزائیں[/pullquote]
ترکی کی ایک عدالت نے بدھ 30 دسمبر کو سن 2016 میں بغاوت کی ناکام کوشش میں مبینہ کردار ادا کرنے والے بعض سابق فوجی جرنیلوں سمیت درجنوں افراد کو عمر قید کی سزائیں سنا دیں۔ اس معاملے کا تعلق انقرہ میں بری فوج کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے واقعات سے تھا، جس کی سماعت 2017 ء میں شروع ہوئی تھی۔ اس میں 132 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ان میں سے 92 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان میں کئی سابقہ بہت سینیئر فوجی افسران بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 12 فوجیوں کی عمر قید کی سزا میں غیر معمولی سختی کر دی گئی ہے، جس کے تنیجے میں انہیں پیرول پر رہا نہیں کیا جا سکے گا۔ سن 2016 میں صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے بغاوت کی جو ناکام کوشش کی گئی تھی، اس میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
[pullquote]یمن میں عدن کے ہوائی اڈے پر دھماکے، کم از کم 26 ہلاکتیں[/pullquote]
یمن کے شہر عدن کے ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ دھماکے سعودی عرب میں حال ہی یمن کی نئی متحدہ حکومت کی حلف برداری کے بعد کابینہ کے ارکان کے عدن کے ہوائی اڈے پر پہنچنے کے موقع پر ہوئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یمن کے وزیر اطلاعات معمر الرجانی نے اس حملے کا ذمہ دار حوثی باغیوں کو ٹھہرایا ہے۔ ان کے مطابق کابینہ کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا۔ دریں اثناء برلن میں جرمن دفتر خارجہ کی طرف اس کارروائی کو ’بزدلانہ حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔
[pullquote]چینی دوا ساز کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری دے دی گئی[/pullquote]
چینی دوا ساز کمپنی سائنوفارم کی بنائی گئی کورونا ویکسین کی بیجنگ حکومت نے منظوری دے دی ہے۔ چینی حکومت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ویکسین عالمی ادارہ صحت اور چین کی نیشنل فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطلوبہ معیارات پر پورا اترتی ہے۔ مستقبل میں اس ویکسین کے استعمال کی مقررہ مدت اور صحت پر اس کے حفاظتی اثرات کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔ چینی دوا ساز ادارے سائنوفارم نے کہا ہے کہ اس کی تیار کردہ یہ ویکسین کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے میں 79 فیصد تک کامیاب ثابت ہوئی ہے۔
[pullquote]ناروے میں مٹی کے تودے گرنے کے نتیجے میں متعدد افراد لاپتا[/pullquote]
جنوبی ناروے میں مٹی کے تودے گرنے کے بعد 500 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ دارالحکومت اوسلو سے شمال مغرب کی طرف 40 کلو میٹر دور ایک گاؤں میں پیش آنے والے اس حادثے میں کم از کم دس افراد زخمی ہوئے۔ ان میں سے پانچ کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ کم از کم 26 افراد لاپتہ ہیں۔ اب تک کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مٹی کے تودے گرنے سے متعدد عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ تاحال اس لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ واضح نہیں۔ گزشتہ دنوں میں اس علاقے میں بہت زیادہ بارشیں ہوئی تھیں۔ خاتون وزیر اعظم اَیرنا سولبرگ نے متاثریں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
[pullquote]ارجنٹائن میں اسقاط حمل کے قانون میں نرمی[/pullquote]
ارجنٹائن میں اسقاط حمل کے سخت قانون میں نرمی سے متعلق ایک ترمیم منظور کر لی گئی ہے۔ بیونس آئرس میں ملکی سینیٹ میں رائے شماری کے دوران اس قانونی ترمیم کے حق میں 38 اور اس کے خلاف 29 ووٹ ڈالے گئے۔ اب اس مسودہ قانون کی حتمی منظوری کے لیے یہ بل صدر آلبیرٹو فرنانڈیز کو بھیج دیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت آئندہ حاملہ خواتین کو 14 ویں ہفتے تک بغیر کسی جرمانے کے اسقاط حمل کی اجازت ہو گی۔ رائے شماری کے وقت سینیٹ کی عمارت کے باہر ہزاروں شہریون نے اس قانونی بل کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ 2018ء میں پارلیمان میں اسقاط حمل سے متعلق قانون میں نرمی کی ایسی ہی ایک کوشش ناکام رہی تھی۔
[pullquote]بریگزٹ تجارتی معاہدے کی راہ میں آخری رکاوٹیں بھی دور[/pullquote]
برطانیہ میں ملکی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے یورپی یونین کے ساتھ کیے گئے بریگزٹ کے بعد کے تجارتی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ ملکہ الزبتھ دوم نے بھی ریاستی سربراہ کی حیثیت سے اس معاہدے کی توثیق کر دی ہے، جس کے بعد یہ معاہدہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔ اس سے برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین مستقبل کے تجارتی امور طے کر لیے گئے ہیں۔ برطانیہ 11 ماہ کی عبوری مدت کے بعد آج اکتیس دسمبر کی نصف شب یورپی یونین سے حتمی طور پر نکل جائے گا۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے بدھ کی صبح ہی بریگزٹ تجارتی معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔
[pullquote]مہاجرین کی لیپا کیمپ میں واپسی[/pullquote]
بوسنیا میں بیہاچ کے نزدیک آتشزدگی کا شکار ہو جانے والے لیپا مہاجرکیمپ کے قریب 500 مہاجرین کو ساراژیوو کے قریب ایک خالی فوجی بیرک میں پناہ دینے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ اس علاقے کے سیاست دانوں اور مقامی باشندوں کے احتجاج کے بعد، جو نہیں چاہتے کہ ان کے پڑوس میں مہاجرین کو رہائش فراہم کی جائے، ان تارکین وطن کی وہاں منتقلی روک دی گئی ہے۔ سینکڑوں افراد پناہ کے متبادل ٹھکانے کی طرف منتقلی کے لیے بسوں میں رات بھر انتظار کرتے رہے، جس کے بعد انہیں واپس جل کر تباہ ہو جانے والے لیپا کیمپ کی طرف ہی لوٹنا پڑا۔
[pullquote]سال 2020ء جرمنی میں دوسرا گرم ترین سال[/pullquote]
جرمن محکمہ موسمیات ڈی ڈبلیو ڈی کے مطابق سال 2020 جرمنی کا دوسرا گرم ترین سال رہا۔ اس ادارے کے اندازوں کے مطابق موسمیاتی ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع ہونے سے لے کر اب تک 2020ء جرمنی کا دوسرا سب سے گرم سال رہا۔ اس امر کا تعین درجہ حرارت کے ایک طویل المدتی موازنے سے کیا گیا۔ اس سال ملک میں اوسط درجہ حرارت 10.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ ملک میں موسمیاتی ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ 1881ء میں شروع ہوا تھا۔ جرمنی میں 2014 ء اور 2019 ء میں اوسط درجہ حرارت 10.3 ڈگری سینٹی گریڈ رہ چکا ہے۔ یوں جرمنی میں موجودہ دہائی ملک کا گرم ترین عشرہ بھی رہی۔
[pullquote]بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تین مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ[/pullquote]
بھارتی سکیورٹی فورسز نے سری نگر کے مضافات میں تین مبینہ کشمیری شدت پسندوں کو ایک ’بڑے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ‘ بندی کے شبے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ہلاک شدگان کی تصویریں میڈیا میں نظر آنے کے بعد ان کے اہل خانہ نے سکیورٹی فورسز پر ’جعلی تصادم‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں نوجوانوں کا شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور بھارتی فورسز نے ’بے گناہوں کا قتل‘ کیا ہے۔ بھارتی فورسز نے سری نگر سے بارامولہ جانے والی شاہراہ پر جن تین مبینہ ’شدت پسندوں‘ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، ان میں سے ایک گیارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ یہ تینوں نوجوان شوپیاں کا زبیر احمد اور پلوامہ کے اعجاز احمد غنی اور اطہر مشتاق تھے۔ اعجاز غنی ایک کشمیری پولیس افسر کے بیٹے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی بھارتی فوج نے کی اور اس میں مقامی پولیس شامل نہیں تھی۔