جمعہ المبارک : 09 اپریل 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ایران نے جنوبی کوریا کے بحری جہاز اور کپتا ن کو چھوڑ دیا[/pullquote]

ایران کی تحویل میں موجود جنوبی کوریا کے ایک بحری جہاز اور اس کے کپتان کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا اعلان جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے آج جمعے کے روز ایک بیان میں کیا ہے۔ ایرانی حکام نے ہانکوک کیمی نامی آئل ٹینکر کو جنوری کے اوائل میں ضبط کر لیا تھا۔ یہ تیل بردار جہاز آبنائے ہرمز کے نزدیک سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات کے سفر پر تھا۔ ایرانی حکام کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے ”ماحولیاتی آلودگی“ کی وجہ سے اس جہاز کو روکا تھا تاہم جہاز کے مالکان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ جہاز کا کپتان اور عملہ خیر وعافیت سے ہیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 2013 کے جوہری معاہدے کے دیگر فریقین اور ایران کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور کی بات چیت ہو رہی ہے۔

[pullquote]مصر میں اخوان مسلمون کے اہم رہنما کو شدت پسندی کے الزام میں عمر قید کی سزا[/pullquote]

مصر کی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے اہم رہنما محمود عزت کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مصری عدالت نے گزشتہ روز محمود عزت کو شدت پسندی کے الزام کے تحت یہ سزا سنائی۔ 76 سالہ محمود عزت پر سابق صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد تشدد برپا کرنے کا الزام تھا۔ انہیں قاہرہ میں گزشتہ برس اگست میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جولائی سن 2013 میں جب مصری فوج نے ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کو معزول کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تو اس دوران ملک میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ مصری عدالت نے محمود عزت کو انہی واقعات کے لیے دہشت گردی کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔

[pullquote]یوکرائن تنازعہ، جرمنی کا روس سے سرحد پر فوج کم کرنے کا مطالبہ[/pullquote]

جرمنی نے روس سے مشرقی یوکرائن کی سرحد پر اپنی فوج کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ مطالبہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے گزشتہ روز فون پر بات چیت میں کیا۔ میرکل کے مطابق صورت حال میں نرمی کے لیے یہ عمل ضروری ہے۔ دریں اثناء امریکا نے بھی روس اور مشرقی یوکرائن کے مابین سرحد پر جاری تناؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے ترجمان کے مطابق یوکرائن کی سرحد پر سن 2014 کے بعد سے روسی فوج کی سب سے زیادہ تعداد تعینات ہے۔ یوکرائنی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے فوجی دستوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈونباس میں سرحدی علاقے کا دورہ کیا ہے۔

[pullquote]فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تفتیش میں تعاون نہیں کیا جائے گا، اسرائیل[/pullquote]

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کرے گی۔ نیتن یاہو کے دفتر سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دی ہیگ میں واقع اس عالمی عدالت کو اسرائیل کے خلاف، ’’تحقیقات شروع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اس سلسلے میں آئی سی سی کو ایک با ضابطہ خط لکھ کر اپنے اعتراضات سے آگاہ کرےگی۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا اور وہ اس کا رکن بھی نہیں ہے۔

[pullquote]امریکی وزیر دفاع آئندہ ہفتے جرمنی کا دورہ کریں گے[/pullquote]

امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کی پیر تیرہ اپریل کو جرمنی آمد متوقع ہے۔ پینٹاگون کے مطابق امریکی وزیر دفاع جرمن دارالحکومت برلن میں جرمن وزیر دفاع آنیگریٹ کرامپ کارن باور کے ساتھ ساتھ جرمن چانسلر کے مشیر برائے خارجہ اور سلامتی امور جون ہیکر سے بھی ملاقات کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق اس دورے کے دوران جرمنی میں امریکی فوج کے قیام اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جو بائیڈن انتظامیہ کے کسی بھی رکن کا جرمنی میں یہ پہلا دورہ ہوگا۔

[pullquote]اٹلی کے وزیراعظم نے ایردوآن کو ’آمر‘ قرار دے دیا[/pullquote]

یورپی یونین اور ترک رہنما کی انقرہ میں ملاقات کے دوران یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے لیے نشست کی غیر موجودگی ایک سفارتی تنازعے کا سبب بن گئی ہے۔ ’صوفہ گیٹ‘ کے نام سے شروع ہونے والی اس بحث میں اطالوی وزیراعظم ماریو دراگی نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پر فان ڈیئر لائن کی توہین کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے ایردوآن کو بالواسطہ طریقے سے ’آمر‘ بھی قرار دے دیا۔ اس بیان کے نتیجے میں ترک وزارت خارجہ نے انقرہ میں اطالوی سفیر کو طلب کرلیا ہے۔ چھ اپریل کو انقرہ میں صدر ایردوآن اور یورپی یونین کے دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے دوران صرف ای یو کونسل کے صدر چارلس مشیل کو ہی ایردوآن کے روبرو بیٹھنے کی جگہ فراہم کی گئی جبکہ فان ڈیئر لائن کو علیحدہ سے ایک صوفہ فراہم کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک سفارتی تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔

[pullquote]جارج فلوئیڈ کی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی تھی[/pullquote]

سیاہ فام امریکی جارج فلوئیڈ کی موت کے مقدمے کے دوران تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلوئیڈ کا انتقال آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوا تھا۔ امریکی شہر مینیاپولس کی ایک عدالت میں جاری سماعت میں پھیپھڑوں اور انتہائی نگہداشت کے ڈاکٹر مارٹن ٹوبن نے کہا کہ آکسیجن کی کمی کے سبب جارج کے دل کی دھڑکن رک گئی۔ ڈاکٹر ٹوبن نے ملزم ڈیرک شاؤوِن کے دفاع میں پیش کیے گئے اُن بیانات کو مسترد کیا، جن میں کہا گیا تھا کہ جارج فلوئیڈ کی موت طبی حالت کی وجہ سے ہوئی تھی۔ سن 2020 میں ایک پولیس کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے جارج فلوئیڈ کی موت کا الزام ایک سفید فام پولیس اہلکار ڈیرک شاؤوِن پر عائد کیا گیا ہے، جس نے اپنے گھٹنے سے جارج کی گردن کو تقریبا نو منٹ تک دبائے رکھا تھا۔ اس واقعے کے نتیجے میں امریکا سمیت عالمی سطح پر نسلی تعصب کے خلاف زوردار آوازیں بلند ہوئیں تھیں۔

[pullquote]بائیڈن کا ’گن وائلینس‘ کے خلاف نئے انتظامی اقدامات کا اعلان[/pullquote]

امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا میں اسلحے کے استعمال کی وجہ سے بڑھنے والی پرتشدد کارروائیوں کے خلاف نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے ’گن وائلنس‘ کو ایک ’وبا‘ قرار دیتے ہوئے اس کے متعلق تقریباً نصف درجن نئے انتظامی اقدامات کا اعلان کیا۔ صدر بائیڈن کے بقول امریکا میں گن وائلینس سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی اتنی بڑی تعداد امریکی قوم کے لیے ’بین الا قوامی شرمندگی‘ کا باعث ہے۔ ادھر ریپبلیکن پارٹی نے بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ایک ’غیر آئینی مداخلت‘ قرار دیا ہے۔ صدر بائیڈن کے تازہ اعلانات سے قبل جنوبی ریاست کیرولائنا میں فائرنگ کے ایک واقعے میں دو بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ قاتل نے بھی بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی تھی۔

[pullquote]بھارت میں میانمار کے چھ ارکان پارلیمان نے بھی پناہ لے لی[/pullquote]

میانمار کے کم از کم چھ اراکین پارلیمان نے بھارت میں پناہ لے رکھی ہے۔ اس بارے میں میانمار میں برطرف حکومت کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم سی آر پی ایچ کمیٹی نے جمعرات کے روز بتایا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے ایک پولیس افسر نے بھی ان چھ ارکان پارلیمان کی بھارت میں موجودگی کی تصدیق کر دی ہے۔ بھارتی پولیس افسر کے مطابق یہ چھ سیاستدان بھی ان تقریباً 1800افراد میں شامل ہیں، جو فروری کے اواخر سے میانمار سے فرار ہو کر بھا رت پہنچے ہیں۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے نہ صرف عام لوگ اور پولیس اہلکار بلکہ ارکان پارلیمان بھی فوجی جنتا کے ذریعہ گرفتار کر لیے جانے کے خوف سے اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ میانمار سے بھارت آنے والے بیشتر افراد نے شمال مشرقی ریاست میزورم میں پناہ لے رکھی ہے۔

[pullquote]جرمنی میں روسی ویکسین ’اسپتنک فائیو‘ کی خریداری پر بات چیت[/pullquote]

جرمن حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف روسی ویکسین ’اسپتنک فائیو‘ کی خریداری کے معاہدے پر غور کر رہی ہے۔ جرمن وزیر صحت ژینس اشپان نے برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ جرمنی کی ویکسینیشن مہم میں رواں سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی بہت اہم ہے۔ اشپان کے مطابق اسپتنک فائیو کی خریداری یورپی میڈیسن ایجنسی کی جانب سے اس ویکسین کی منظوری سے مشروط ہے۔ اس کے علاوہ معاہدے کا انحصار آئندہ مہینوں میں ویکسین کی دستیابی پر بھی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے پچیس ہزار چار سو سے زائد نئے انفیکشنز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے