منگل : 20 اپریل 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]افریقی ملک چاڈ کے صدر باغیوں سے لڑائی میں ہلاک ہوگئے[/pullquote]

افریقی ملک چاڈ میں 30 سال سے برسر اقتدار صدر باغیوں سے لڑائی کےدوران ہلاک ہوگئے۔چاڈ کے صدر ادریس ڈیبی ساحل کاؤنٹی میں باغیوں سےفرنٹ لائن میں لڑتے ہوئےہلاک ہوئے۔چاڈ کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 68 سالہ صدر باغیوں سے لڑائی کے دوران شدید زخمی ہوگئے تھے، صدر ڈیبی کے بیٹے 37 سالہ فور اسٹار جنرل محمد ادریس کو ملٹری کونسل کا سربراہ بنادیاگیا ہے۔

صدر ادریس ڈیبی کی ہلاکت کے بعد فوج نے پارلیمنٹ تحلیل کرکے18 ماہ میں انتخابات کرانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

[pullquote]امریکا کے ساتھ کشیدگی، لیکن پوٹن امریکی کانفرنس میں شریک ہوں گے[/pullquote]

روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں حالیہ اضافے کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آئندہ جمعرات امریکی میزبانی میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اس آن لائن کانفرنس میں شرکت کے لیے چین، بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے چالیس ممالک کو دعوت دی گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں واشنگٹن اور ماسکو نے ایک دوسرے پر پابندیاں بھی عائد کیں اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو بھی اپنے ہاں سے نکال دیا تھا۔ مغربی ممالک اور ماسکو کے درمیان روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی سنائی گئی سزائے قید اور یوکرائن کے مسئلے پر بھی اختلافات شدید ہو چکے ہیں۔

[pullquote]کیوبا میں انتقال اقتدار، میگوئیل دیاز کانَیل نئے رہنما منتخب[/pullquote]

کیوبا میں حکمران کمیونسٹ پارٹی نے اپنے صدر میگوئیل دیاز کانَیل کو ملک کا نیا رہنما منتخب کر لیا۔ ساٹھ سالہ دیاز کانَیل فیڈل اور راؤل کاسترو کے چھ دہائیوں تک مسلسل اقتدار کے بعد وہ پہلے شخص ہیں، جن کا تعلق کاسترو خاندان سے نہیں۔ توقع ہے کہ وہ فی الحال ملک میں سوشلسٹ پالیسیوں اور ایک پارٹی والے سیاسی نظام کو برقرار رکھے گے۔ تاہم ممکن ہے کہ کیوبا کو درپش سخت معاشی چیلنجوں کے باعث انہیں آہستہ آہستہ معیشت اور کاروبار میں نجی شعبے کو آگے لانا پڑے۔

[pullquote]بھارت میں کورونا سے اموات اب ایک لاکھ اسی ہزار سے بھی زیادہ[/pullquote]

بھارت میں یومیہ بنیادوں پر نئے کورونا کیسز کی تعداد میں کچھ کمی ہوئی ہے لیکن یہ تعداد اب بھی دو لاکھ سے کہیں زیادہ ہے۔ منگل کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ایک دن میں ملک میں دو لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب نئے کیسز ریکارڈ کیے گیے۔ حکام کے مطابق مزید 1761 لوگ چل بسے، جس کے بعد بھارت میں اس وبا سے مرنے والوں کی کل تعداد ایک لاکھ اسی ہزار پانچ سو تیس ہو گئی ہے۔ دارالحکومت دہلی میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جبکہ ملک میں جاری ویکسینیشن مہم میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یکم مئی سے ملک کے تمام بالغ شہریوں کو مفت ٹیکے لگائے جائیں گے۔ تاہم ملک کے کئی علاقوں میں ویکسین کی قلت کی شکایات ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ کروڑوں کی تعداد میں مزید ٹیکے کہاں سے آئیں گے۔

[pullquote]وبا کے دور میں پریس کی آزادی پر زبردست دباؤ[/pullquote]

آزادی صحافت سے متعلق بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران دنیا میں صحافیوں کے خلاف جبر و زیادتی اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ منگل کو جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق بعض ممالک میں حکومتوں نے اس بحران کو میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا۔ جرمنی سمیت کئی ممالک میں صحافیوں پر حملوں میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔ جنوبی ایشیا میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کے حالات پر خاص تشویش ظاہر کی گئی۔ ساتھ ہی رپورٹ کے مطابق بہت سے صحافیوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے رہنماؤں کی غلط بیانی کی کوششوں کو چیلنج کرنے میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔

[pullquote]میرکل کی پارٹی چانسلرشپ کے لیے لاشیٹ کی امیدواری کی حامی[/pullquote]

جرمنی میں چانسلر میرکل کی حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے اس سال کے قومی انتخابات میں چانسلرشپ کے لیے ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے سربراہ حکومت آرمین لاشیٹ کی امیدواری کی حمایت کر دی ہے۔ اس عہدے کے لیے ان کے مدمقابل سی ڈی یو کی جڑواں جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے سربراہ مارکوس زوئڈر ہیں۔ لیکن بڑی اور ملک گیر جماعت ہونے کی وجہ سے سی ڈی یو کی مرکزی قیادت کے فیصلے سے اب یہ تقریباﹰ طے نظر آتا ہے کہ ساٹھ سالہ آرمین لاشیٹ حکمران پارٹی کی طرف سے جرمنی کے اگلے چانسلر بننے کے لیے امیدوار ہوں گے۔ لاشیٹ چانسلر میرکل کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا شمار جرمنی کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اور سیاسی طور پر بہت اہم ریاستوں میں ہوتا ہے۔

[pullquote]امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزین بچوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ[/pullquote]

میکسیکو کے بارڈر سے امریکا میں داخل ہونے والے پناہ گزین بچوں کی تعداد میں اس سال جنوری سے زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے اس سال کے پہلے تین ماہ میں یہ تعداد 380 سے بڑھ کر 3500 تک جا پہنچی جو نو گنا اضافہ ہے۔ ادارے کے مطابق میکسیکو اور امریکا کی سرحد پر قائم کیمپوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور وہاں مہاجر خاندانوں کے ساتھ مزید بچے رکھنے کی گنجائش نہیں۔ یونیسیف کے مطابق امریکا میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق ہَنڈوراس، گوئٹے مالا، السلواڈور اور میکسیکو جیسے ملکوں سے ہے اور ان میں تیس فیصد تعداد بچوں کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے