طارق بنوری کو ہٹا کر ایچ ای سی بجٹ میں متوقع اضافہ کرپشن کی راہ ہموار کرے گا،ماہرین تعلیم و سول سوسائٹی

اسلام آباد ( ڈیسک نیوز) ملک کے نامور ماہرین تعلیم و سول سوسائٹی کے نمائندگان نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بدنیتی پر مبنی متوقع اضافہ پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ خودمختار ایچ ای سی مہم میں سرگرم تین ہزار سے زائد ماہرین تعلیم و سول سوسائٹی ممبران نے حکومت کو واضح کیا ہے کہ مستقل چیئرپرسن ہائر ایجوکیشن کمیشن کی غیر موجودگی اور غیر قانونی آرڈیننس سے متعلق عدالتی فیصلے تک اعلیٰ تعلیم کی بڑھوتری کے نام پر اربوں روپے کی بندربانٹ قبول نہیں کریں گے۔تفصیلات کے مطابق بروز منگل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاء الرحمن سمیت وزیر، مشیر، سیکرٹریز کی فوج ظفر موج شریک ہوئی۔اجلاس میں وزیر اعظم نے وفاقی وزیر تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور وفاقی وزارت خزانہ، تعلیم اور خزانہ کی صوبائی وزارتوں کے ساتھ فوری طور پر مشاورت کر کے اعلی تعلیم کے لیے وسائل بڑھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کی جائیں جبکہ دوسری طرف اسی دورِ حکومت میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں تاریخی کٹوتی بھی کی گئی۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے اصول پرست، دیانت دار چیئرپرسن کو ہٹا کر ڈاکٹر عطاالرحمن جیسے کرپٹ شخص کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے نام پر اربوں روپے کا بجٹ ملکی مفاد میں نہیں۔ڈاکٹر عطا الرحمن کے تین تحقیقی سنٹرز میں گزشتہ 20 سال کے دوران 40 ارب سے زائد کے فنڈز جھونکے گئے جس سے قومی معیشت کو ایک پائی کا بھی فائدہ نہ ہوسکا جبکہ ڈاکٹر عطاء الرحمن اپنے ریسرچ سنٹرز کیلئے سالانہ ایک ارب روپے کے بغیر احتساب مزید فنڈز کا تقاضہ کر تے رہے ہیں اور ڈاکٹر طارق بنوری کی جانب سے اس غیرقانونی کام سے انکار پر ہی ان کو آرڈیننس کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا کیونکہ ڈاکٹر طارق بنوری کی موجودگی میں ایچ ای سی میں جعلسازی کے ذریعے فنڈز کا اجراء ممکن نہ تھا۔ ڈاکٹر عطا الرحمن نے وزیر اعظم سے قرابت داری کا ناجائز فائدہ اٹھا تے ہوئے مالی مفاد کی خاطرملکی تاریخ کے ایک اور بڑے مالی اسکینڈل کی راہ ہموار کی ہے۔ آرڈینس کی آڑ لیتے ہوئے ایچ ای سی بجٹ میں من پسند تجاویز پیش کی جا رہی ہیں تاکہ اپنے گزشتہ ادوار کی طرح لوٹ مار کا بازار گرم کیا جا سکے۔ ماہرین تعلیم و سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے حکومت سے ہوش کے ناخن لینے اور اپنے تعلیمی منشور پر عمل کرتے ہوئے ایچ ای سی میں شفافیت کے فروغ،غیر قانونی ترمیمی آرڈیننس کی واپسی اور ڈاکٹر عطاالرحمن جیسے مفاد پرست عناصر کو اعلیٰ تعلیمی معاملات سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے