کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سےمتعلق سینیٹ میں’عالمی عدالت انصاف نظرثانی بل’ پیش

سینیٹ(ایوان بالا) میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سےمتعلق عالمی عدالت انصاف نظر ثانی و غوروفکر بل پیش کردیا گیا۔

وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے بل ایوان میں پیش کیا، اپوزیشن کی جانب سے عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غوروفکر بل کی مخالفت کی گئی، چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کردیا۔

بل میں کہا گیا ہےکہ جہاں عالمی عدالت انصاف غیرملکیوں کےحقوق سے متعلق حکم جاری کرے وہاں ہائی کورٹ کے پاس نظرثانی اور دوبارہ غورکا اختیار ہوگا، متاثرہ غیر ملکی خود یانمائندے کےذریعے ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائرکرےگا۔

بل کے مطابق متاثرہ غیرملکی مشن کونسلر کے ذریعے یاسیکرٹری قانون کےذریعے بھی ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائرکرسکےگا، درخواست پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ کی جانب سے سزا یا حکم سزا کےحوالے سے ہوگی۔

نظرثانی یا دوبارہ غورکی درخواست ملٹری کورٹ کے حکم کے 60 دن کے اندر دائر ہوگی، ہائی کورٹ معائنہ کرے گا کہ کیاغیر ملکی شہری سےحق دفاع،حق شہادت،منصفانہ مقدمے اور کونسلررسائی سے انکار کے حوالے سے تعصب تو نہیں برتا گیا۔

بل کےاغراض و مقاصد میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے کلبھوشن کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کررکھاہے اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے لیے ضروری ہےکہ پاکستان نظر ثانی کا میکنیزم فراہم کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے