جمعرات : 15 جولائی 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]طالبان کی سات ہزار باغی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تین ماہ کی جنگ بندی کی پیشکش[/pullquote]

افغان حکومت کے ایک مذاکرات کار کے مطابق طالبان نے سات ہزار باغی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تین ماہ کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان میں عسکریت پسند گروپوں نے ملک بھر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ حکومتی ترجمان نادر نادری کے بقول، ’’ یہ ایک بہت بڑا مطالبہ ہے۔‘‘ انہوں نے طالبان کی فائر بندی کی مشروط پیشکش کے بارے میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ طالبان نے اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل اپنے لیڈروں کے ناموں کو بھی اس فہرست سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک روز پہلے ہی طالبان نے ضلع اسپین بولدک کے پہاڑی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد پاکستان نے اس سرحدی راستے کو بند کر دیا تھا۔

[pullquote]جرمنی میں طوفانی بارشیں، تیس سے زائد ہلاک درجنون لاپتہ[/pullquote]

مغربی جرمن علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب نے کئی علاقوں میں نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 33 ہوچُکی ہے اور پچاس کے قریب افراد لاپتہ ہیں۔ مغربی جرمنی میں شدید بارش کے دوران کئی مکانات کے منہدم ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ پولیس کے مطابق سیلابی ریلے اپنے ساتھ بہت سے مکانوں کو بہا لے گئے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاستیں رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہیں۔ ہنگامی حالات کے ورکرز لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

[pullquote]آجرین مذہبی علامات کے استعمال کو محدود کر سکتے ہیں، یورپی یونین کی عدالت[/pullquote]

یورپی یونین کی ایک اعلیٰ عدالت نے جمعرات کو ایک فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آجرین اپنے ملازمین کو کام کی جگہ پر ظاہری علامت کے طور پر کسی بھی مذہبی یا سیاسی علامت کے استعمال سے روک سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہیڈ اسکارف کا استعمال۔ لکسمبرگ میں قائم اس ٹریبیونل نے تاہم اپنے فیصلے میں یورپی یونین کے تمام 27 ممبر ممالک سے کہا کہ وہ اس بات کا خود اپنے اپنے طور پر اندازہ لگائیں کہ ان کے ہاں آجرین پر اس پابندی کے اطلاق کی کس حد تک ضرورت پائی جاتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملازمین کے حقوق اور آزادی مذہب کو بھی ملحوظ رکھتے ہوئے قومی قانون سازی کو مد نظر رکھا جائے۔ یہ کیس یورپی عدالت انصاف کے سامنے جرمنی سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کی طرف سے پیش کیا گیا جنہوں نے اپنے کام کی جگہ پر ہیڈ اسکارف پہننے کا فیصلہ کیا تھا۔

[pullquote]لاکھوں بچے ضروری ویکسین سے محروم، اقوام متحدہ[/pullquote]

اقوام متحدہ نے 15 جولائی جمعرات کے روز ایک ”مکمل طوفان” سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں بچے بنیادی ویکسین، یا ضروری ٹیکے، کی سہولت سے بھی محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 23 ملین بچے خناق، ٹیٹنس اور کالی کھانسی جیسے انفیکشنز کے معمول کے ٹیکوں سے محروم ہو گئے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے اس سلسلے میں جو اعداد و شمار شائع کیے ہیں اس کے مطابق سن 2019 میں یہ تعداد صرف 37 لاکھ تھی جو گزشتہ برس بڑھ کر 2 کروڑ تیس لاکھ تک پہنچ گئی۔ یونیسیف نے اس کے تعلق سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران تقریباﹰ ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو ایک بھی ضروری ٹیکہ نہیں لگ سکا جو اس بات کہ مظہر ہے کہ ویکسین تک رسائی میں کتنی عدم مساوات پائی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بھارت، پاکستان، میکسیکو اور مالی کا نام ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

[pullquote]جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا امریکا کا آخری سرکاری دورہ[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنے آخری سرکاری دورے پر امریکا پہنچ گئی ہیں۔ جمعرات کو واشنگٹن میں میرکل اپنے دورے کا آغاز امریکا کی نائب صدر کمالہ ہیرس کے ساتھ ایک بریک فسٹ میٹنگ سے کریں گی۔ اس کے بعد وہ امریکا کے کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کریں گی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا جائے گا۔ بعد ازاں امریکی صدر جو بائیڈن اُن کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کریں گے اور پھر دونوں ملکوں کے وفود میں بات چیت ہوگی۔ 15 جولائی کی شام جرمن چانسلر صدر بائیڈن کی رہائش گاہ پر عشائیے میں شریک ہوں گی۔ میرکل اور جو بائیڈن کے مابین مذاکرات میں کئی متنازعہ موضوعات پر بحث کے امکانات ہیں جن میں نورڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن اور افغانستان کا مستقبل جیسے موضوعات غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ میرکل اپنی 16 سالہ چانسلرشپ کے دوران 20 سے زائد مرتبہ امریکا کا دورہ کر چُکی ہیں اور اِن سولہ سالوں میں وہ وائٹ ہاؤس میں امریکا کے چوتھے صدر جو بائیڈن سے مل رہی ہیں۔

[pullquote]افغانستان سے مقامی مدد گاروں کی بیرون ملک آبادکاری پر امریکا کی رضامندی[/pullquote]

افغانستان سے امریکی فوج کے حتمی انخلاء سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کے مددگار افغان شہریوں کو ملک سے نکالنے کی اجازت دے دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ایک ترجمان کے مطابق رواں ماہ یعنی جولائی کے اواخر سے امریکا آپریشن ’آلائز رفیوجیز‘ یا اتحادی پناہ گزین آپریشن شروع کر دے گا۔ اس پروگرام کے تحت مستحق افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کی دوبارہ آباد کاری کے لیے مدد کی جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق قریب 18 ہزار افغان باشندوں کو دوبارہ سے آباد کیا جانا ہے۔ ان کے اہل خانہ کو ملاکر اس انخلاء کی تعداد ایک لاکھ تک جا سکتی ہے۔ ان باشندوں کو افغانستان سے نکال کر پہلے بیرون ملک امریکی اڈوں تک پہنچایا جائے گا۔

[pullquote]برازیل کے صدر بولسونارو ہسپتال میں داخل[/pullquote]

برازیل کے صدر جیئر بولسونارو کو مسلسل ہچکیوں کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں طبی معائنے سے پتا چلا ہے کہ ان کی آنتوں میں رکاوٹ ہے۔ وزارت مواصلات کے مطابق 66 سالہ بولسونارو کو مزید معائنوں کے لیے دارالحکومت برازیلیا کے ہسپتال سے ساؤ پاؤلو کے ہسپتال منتقل کر دیا جائے گا جہاں ڈاکٹر اس امر کا فیصلہ کریں گے کہ آیا صدر بولسونارو کی ہنگامی بنیادوں پر سرجری کی جائے یا نہیں۔ انہیں مسلسل دس روز سے ہچکیاں آ رہی تھیں جس کے سبب انہیں بُدھ کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

[pullquote]اسپین میں پہلا لاک ڈاؤن غیر آئینی تھا، ہسپانوی آئینی عدالت[/pullquote]

ہسپانوی آئینی عدالت نے 2020 ء میں کورونا کی وبا کے آغاز پر مارچ تا مئی ملک میں لگنے والی پورے دن کے کرفیو یا لاک ڈاؤن کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ مقامی میڈیا نے آئینی عدالت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ شہریوں کی نقل و حرکت پر اس طرح کی پابندی لگانے کے لیے ملک میں پہلے ’ایمرجنسی‘ یا ہنگامی حالات نافذ کرنا چاہیے تھے جبکہ کورونا وبا کی پہلی لہر کے دوران میڈرڈ حکومت نے صرف خطرے کی گھنٹی کا اعلان کیا تھا اور بعد میں پارلیمان میں اس پر اتفاق ہوا تھا۔ آئینی عدالت کی رائے میں اس کرفیو کے نفاذ کے لیے ناکافی قانونی اقدامات کیے گئے تھے۔

[pullquote]بریٹنی اسپیئرز کو اپنا وکیل منتخب کرنے کی اجازت[/pullquote]

معروف امریکی پاپ گلوکارہ بریٹنی اسپیئرز نے اپنے والد کی سرپرستی کی بجائے اپنے لیے ایک وکیل کے انتخاب کا حق حاصل کر لیا ہے۔ لاس اینجلس کی ایک متعلقہ عدالت نے 39 سالہ بریٹنی کو پہلی بار اپنے دفاعی وکیل کو نامزد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اسپیئرز کی نمائندگی آئندہ سے وکیل ماتھیو روزنگارٹ کریں گے جو پہلے ہی ہالی ووڈ اسٹارز شاں پین اور اسٹیون اشپیلبرگ کے وکیل کی حیثیت سے کام کر چُکے ہیں۔ تین ہفتے قبل بریٹنی اسپیئرز نے اپنی سرپرستی اور اپنے مالی معاملات کی نگرانی کی ذمہ داری اپنے والد کی بجائے کسی وکیل کو دینے کے لیے لاس اینجلس کی عدالت میں مطالبہ کیا تھا۔ بریٹنی اسپیئرز کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود نہیں کر سکتیں اور ان کے معاملات پر ہر کسی کا کنٹرول ہے۔

[pullquote]ترکی کی عدالت نے جرمن گلوکارہ کو ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی[/pullquote][pullquote]

جرمن شہر کولون سے تعلق رکھنے والی ایک گلوکارہ ہوزان چن پر ترکی میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت لگی پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ مغربی ترکی کے ایک ساحلی علاقے ایدرن کی عدالت نے اُن پر لگی پابندی کے خاتمے کا فیصلہ سنایا ہے۔ کولون کی اس خاتون کا بحیثیت فنکار نام ہوزان چن ہے۔ وہ ترکی سے آج جمعرات کی شام جرمنی کے کولون۔بون ایئرپورٹ پر پہنچیں گی۔ نومبر 2018 ء میں چن کو کالعدم کرُد ورکرز پارٹی پی کے کے میں مبینہ رکنیت کے الزام میں چھ سال سے زائد قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ایک اپیل کورٹ نے اس فیصلے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے