امریکی حکومت کا خیبر پختونخوا اور انضمام شدہ علاقوں کی ترقی کیلئے وسیع تعاون

خیبر پختونخوا حکومت کو یو ایس ایڈ عوام کیلئے معاشی مواقع پیدا کرنے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے ضم کیے گئے علاقوں سمیت صوبے بھر میں مکمل امداد فراہم کررہی ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے یو ایس اے آئی ڈی آفس کے قائم مقام ڈائریکٹر الطاف آفریدی نے ایک ورچوئل سیمینار میں گفتگو کے دوران کیا۔ الطاف آفریدی نے سیمینار کے آغاز پر میڈیا کے نمائندوں کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا باالخصوص انضمام شدہ افغان سرحد سے ملحقہ اضلاع کی تعمیر و ترقی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے۔

یو ایس اے آئی ڈی حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ مکینوں کو معاشی مواقع فراہم کرنےکیلئے انتھک کام کرررہا ہے۔ مشترکہ ترجیحی مقاصد کا پروگرام 2030-2020 کیلئے حکمت عملی کا حصہ ہے جس کی بدولت سابقہ دور میں وفاق کے زیرانتظام ان علاقوں کو ترقی دے کر استحکام کو فروغ ملے گا۔  انہوں نے بتایا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے پشاور شہر میں پانی کے نظام کو فروغ دینے کے بشمول عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بے پناہ کام کیا ہے۔ ترقیاتی ایجنسی نے خیبرپختونخوا کے نئے انضمام شدہ علاقوں میں 600 کلو میٹر پر مشتمل سڑکوں کا نیٹ ورک تعمیرکیا جس میں تین کراس بارڈر تجارتی شاہراہیں بھی شامل ہیں جنکی بدولت شہریوں کو تجارت کے بہتر مواقعے حاصل ہوگئے۔

یو ایس اے آئی ڈی فاٹا میں دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ سکولوں اور دیگر املاک کے تعمیرو ترقی کیلئے دن رات مصروف ہے۔ علاقے میں پانی کی بلارکاوٹ فراہمی کیلئے سولر پینل نصب کیے گیے ہیں۔ امریکی امدادی ادارے کے رکن فضل ربی نے بتایا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے 967 تعلیمی اداروں کی تعمیر اور بحالی کی جن میں خواتین کے اسکول بھی شامل ہیں جو2009 میں کشیدہ صورتحال اور 2010 میں سیلاب کے نتیجےمیں تباہ ہوچکے تھے۔ مختلف علاقوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مشینری، صفائی ستھرائی، پانی کی فراہمی اور نکاسی کے نظام پر بھی کام ہورہا ہے جو آخری مراحل میں ہے انہوں نے کہا کہ ادارے نے حال ہی میں ویمن اکنامک پروجیکٹ شروع کیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد میں نمائندگی دی گئی۔ اس موقع پر ماہر معاشی امور وسیم باری کا کہنا تھا کہ یو ایس اے آئی ڈی کا خیبر پختونخواہ میں وسیع معاشی و اقتصادی بحالی پروگرام ہے جس  میں خواتین کا 30 فیصد کوٹہ ہے۔

نئے انضمام شدہ علاقے کی 2700 خواتین کو تجارت اور  روزگار ہنر کے بارے میں تربیت فراہم کی گئی تاکہ وہ خود تجارت کے قبل بن سکیں اور اپنا روزگار پیدا کرنے کیلئے پاؤں پر کھڑی ہوجائیں۔ محسن روز نے سیمنار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے شعبے میں خواتین کا کردار نہایت اہم ہے، لہذا یو ایس  اے آئی ڈی انکی معاونت کیلئے پیش پیش  ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں 3 ہزار خواتین کو پولٹری پیکجز فراہم کیے گئے۔ ماہر انفراسٹرکچر جلیل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضم کیے گئے علاقوں میں انفراسٹرکچر کاوسیع پروگرام ہے۔ ابتدائی طور پر پشاور طورخم، بنوں غلام خان روڑ، ڈی آئی خان انگور اڈا روڑ کی تعمیر کو ترجیح دی گئی۔ یو ایس اے آئی  ڈی نے حال ہی میں کے پی کے حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ میں 134 کلو میٹر کی سڑکیں تعمیر کیں۔گورننس کےماہرعارف تبسم کا کہنا تھا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے نئے انضمام شدہ اضلاع میں 30 خواتین سمیت 130 نوجوانوں کو ہائر کیا جو علاقے کے مکینوں کو ان علاقوں کے انضام کی افادیت کے بارے میں  آگاہی فراہم کررہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے