جمعہ 24 ستمبر کو” گلوبل کلائیمیٹ سٹرائک” کے نام سے ایک عالمی احتجاج ہوا جسمیں لاکھوں لوگوں نے حصہ لیا۔ کورونا وبا کے بعد اب تک یہ دنیا میں سب سے بڑا احتجاج ہے جس میں مختلف ملکوں کے لوگوں اور خاص کر بچوں اور نوجوانوں نے بھر پور حصہ لیا۔ اس عالمی احتجاج کی روح رواں 18 سالہ گریٹا تنمبرگ نے دنیا کے تمام رہنماؤں کو واضح پیغام دیا
” کلائیمٹ چینج کے حوالے سے دنیا کے تمام رہنماؤں کے وعدے جھوٹے ثابت ہورہے ہیں”۔
ماحولیاتی بحران سے متعلق 24 ستمبر کو یہ عالمی احتجاج دنیا بھر کے تقریبا 1400 مختلف جگہوں پر کیا گیا۔ پاکستان میں اسلام آباد، کراچی، گلگت، بلوچستان اور ضلع مردان میں نوجوانوں نے اس گلوبل کلائیمیٹ سٹرائک میں حصہ لیا۔ مردان گرین سوسائٹی کے صدراور کلائمیٹ ایکٹوسٹ عاطف محمد نے آئی بی سی اردو کو بتایا کہ ضلع مردان کے کلائیمیٹ سٹرائک میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے طلباء سمیت اساتزہ نے بھی حصہ لیا۔ عاطف نے بتایا کہ ہمارے احتجاج کا بنیادی مقصد ماحول کو الودہ کرنے والی پرائیوٹ انڈسٹری اور حکومت کی ناقص پالیسوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج میں ہمارے چند مطالبات ہیں۔
1 حکومت کلائیمیٹ ایمرجنسی ڈیکلیئر کریں۔
2 حکومت کلائیمیٹ چینج پر ایک افیشل کمیٹی بنائے جس میں نوجوان اینوارمنٹلسٹ اور ایکٹیوسٹ کو شامل کیا جائے۔
3 میڈیا کلائیمیٹ چینج اور اس سے متاثرہ لوگوں کو کوریج دیں۔
4 پاکستان میں جتنی بھی انڈ سٹریزہیں وہ کاربن کے اخراج کا ڈیٹا پبلک کریں۔
5 حکومت ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کیلئےمظبوط پالیسیاں بنائے اور عالمی معاہدوں کی رو سے اپنے عوام کو کلائیمیٹ چینج جیسے بڑے خطرے سے آگہی دیں۔
گلوبل کلائیمیٹ سٹرائک میں دنیا کے مختلف جگہوں پر بچوں اور نوجوانوں نے سڑکوں پر احتجاج کے دوران بینرز اٹھا رکے تھے جس میں اپنے ملک کے رہنماؤں کو تنبیح دی گئی تھی کہ کلائیمیٹ کے حوالے سے کئے گئے اپنے وعدے پورے کریں۔
گلوبل کلائیمیٹ سٹرائک کی روح رواں کلائمیٹ ایکٹوسٹ سویڈن کی 18 سالہ گریٹا تنمبرگ نے برلن جرمنی میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھ کر ثابت ہوا کہ عالمی رہنماوں کے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے کئے گئے تمام وعدے جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب واپسی کا راستہ نہیں ہے، ہمیں سڑکوں پر نکلنا ہوگا، مزید خاموشی برداشت نہیں کرینگے۔ جرمنی میں قومی انتخابات سے دو روز قبل ملک کے400 جگہوں پر گلوبل کلائیمیٹ سٹرا ئک ہوا۔ گریٹا نے جرمنی کے عوام سے کہا کہ کلائیمیٹ پر جلد سے جلد ایکشن کے ڈیمانڈ کیساتھ اپنے لیڈروں کو ووٹ دو۔
یاد رہے کہ 5 ہفتے بعد اقوام متحدہ فریم ورک کنونشن آف کلائیمیٹ چینج جس کو دنیا بھر کے تمام ممالک نے سائن کیا ہے کے تحت کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی 26) ہونے جا رہاہے، جس میں دنیا کے تمام ممالک عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کے حوالے سے کئے گئے وعدوں، اقدامات اورآئیندہ لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائیگا۔ سی او پی 26 جو کہ 2020 میں ہونا تھا لیکن کویڈ 19 کی وجہ سے منسوخ ہوا، اب یہ کانفرنس رواں سال 31 اکتوبر سے 12 نومبر تک یو کے گلاسکو میں ہوگا۔ دنیا کے تمام ماحولیاتی ماہرین اور ایکٹوسٹ کی نظریں اس عالمی کانفرنس پرمرکوز ہیں۔
گلوبل کلائیمیٹ سٹرائک سے دو دن پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتھونیو گوتریس نے بھی کہا تھا کے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ دنیا کے رہنماء کلائیمیٹ کے حوالے سے مختص کئے گئے اہداف سے کوسوں دور ہیں۔
ماحولیاتی بحران کے اثرات نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، دنیا میں حالیہ واقعات سے یہ بات اب واضح ہے کہ کلائیمیٹ چینج کے اثرات نے شدت اختیار کر لیا ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی بدولت دنیا میں جگہ جگہ موسمی واقعیات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یاد رہے کہ 9 اگست کو اقوام متحدہ کی آب ہوائی تبدیلی کیلئے مختص عالمی بین الحکومتی ادارے انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج ( آئی پی سی سی) کی نئی رپورٹ میں دنیا کے تمام مما لک میں خوفناک موسمی واقعیات کے آنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ آئی پی سی سی کی نئی چھٹی اسسمینٹ رپورٹ میں پہلی بار یہ واضح ہوا کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پچھلے 40 سالوں میں درجہ حرارت اتنی تیزی سے بڑھ گیا ہے جس کی مثال گزرے ہوئے 2000 سالوں میں بھی نہیں ملتی۔ دنیا کو اب شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سمندر میں پانی کی سطح بلند ہونگی، گرم ہوائیں چلیں گی، جنگلات میں آگ لگے گی، خشک سالی بڑھے گی، شدید بارشیں ہونگی اور سیلاب آنے کا خطرہ بڑھے گا۔ آئی پی سی سی کی یہ نئی رپورٹ پچھلے رپورٹس سے اسلئے بھی منفرد ہے کہ اس میں دنیا کے تمام رہنماؤں کو واضح طور بتایا گیا ہے کہ دنیا میں انسانی سرگرمیوں کے باعث درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہا ہے۔ اور اگر گرین ہاؤس گیسز میں کمی نہ کی گئی تو آئندہ 20 سالوں میں شدید موسمی واقعات کے اضافے کے باعث بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے۔
کویڈ 19 کے بعد سے لیکر اب تک یہ ایک بہت بڑا عالمی احتجاج تھا، کویڈ19 سے پہلے بھی دنیا میں کلائیمیٹ کے حوالے اسے عالمی احتجاج ہوئے ہیں، لیکن اس احتجاج کا دنیا کے 1400 جگہوں پر لوگوں اور خصوصا نوجوانوں کا سڑکوں پر باہر نکلنا دُنیا کے تمام رہنماؤں کو واضح پیغام ہے، کہ اب ماحولیاتی بحران کو ایک سیاسی اور سنجیدہ مسلہ قرار دیا جائے اور اس سے نمٹنے کیلئے عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کیلئے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے۔ ماحولیاتی ماہرین اور ایکٹوسٹ کے مطابق سی او پی 26 سے پہلے یہ عالمی احتجاج ضرور رنگ لائیگا۔
آصف مہمند ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہیں اور خیبر پختونخوا میں ماحول سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔