نادرا میں پانچ اہم ترین سیاسی تقرریاں،ایاز صادق کی انتخابی مہم کے نگران کو اہم عہدہ مل گیا

حلقہ 122 کے ضمنی انتخاب میں سپیکر ایاز صادق کی انتخابی مہم کے انچارج کو نادرا میں ووٹوں کی تصدیق کرنے والے سیل کا انچارج بنادیا گیا ہے۔روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق پہلے تو ملک کے اہم ترین ادارے میں جعلی شناختی کارڈ اور غیر مستند ووٹر لسٹوں کے بارے میں سوالات اٹھتے رہے ہیں اب اس ادارے میں اعلیٰ اور حساس عہدوں پر سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر مختلف افراد کی تقرریوں کا نیا الزام سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایاز صادق کی سفارش پر بھرتی ہونےوالے صمد خرم کی تنخواہ دس لاکھ،دس ہزار روپے ہے۔ضمنی انتخاب میں انکی ’’خدمات‘‘ کی بنیاد پر انہیں نادرا میں ووٹوں کی تصدیق کرنے والے سیل کا انچارج بنایا گیا ہے جبکہ صمد خرم کی تعلیمی قابلیت صرف بی اے ہے۔نادرا ذرائع کے مطابق صمد خرم ادارے کی ہر اہم حساس میٹنگ میں شریک ہوتے ہیں اور نادرا کے تمام معاملات اور ریکارڈ وغیرہ سے باخبر ہیں۔

اسکے علاوہ وزیراعظم کے خارجہ امور کے معاون خصوصی سرتاج عزیز کے بھائی63سالہ کمال عزیز کو بھی تین سالہ کنٹریکٹ پر نادرا میں اہم عہدے پر تقرر کیا گیا ہے۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کمال عزیز کی اہلیت،تعلیم اور تجربہ،عہدے کے لحاظ سے غیر تسلی بخش نہیں ہے تاہم اُنکی تقرری نادار رولز کے خلاف عمل میں لائی گئی ۔اسی طرح ادارے میں ترقی پانےوالوں میں طارق اکبر،وفاقی وزارت داخلہ میں ایڈیشنل سیکرٹری رہے ہیں، ان کے بارے کہا جاتا ہے وہ ایک وفاقی وزیر کے ذاتی دوست اور دونوں میں باہمی اعتماد کا رشتہ ہے،ان کی نادرا میں تقرری بھی ایک غیر معمولی واقعہ سمجھا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ادارے کے اہم عہدے پر65سالہ نوید حسین ملک کی تقرری بھی غیر قانونی طور پر کی گئی ہے۔علاوہ ازیں سیدمظفر علی کو نادرا میں ملک بھرکی ووٹر لسٹ کی نگرانی کرنے والے سیکشن کا انچارج بنایا گیا ہے۔سید مظفر علی کی اس عہدے پر تقرری مروجہ طریقہ کار سے ہٹ کر کی گئی ہے۔یہ عہدہ خاص اہمیت کا حامل ہے اور ووٹر کے اندراج سے لیکر ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقلی تک کے مراحل میں اس سیکشن کا اہم کردار ہے جبکہ اس عہدے پر بغیر اشتہار دیئے غیر قانونی تقرری شکوک وشبہات کو جنم دیتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے