زمین دے دیں ورنہ سیکشن 4لگا کرلے لیں گے :عمران خان کی دھمکی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رکھی کی مقامی سیلوبرادری کو دھمکی دی ہے کہ نمل کالج یونیورسٹی سے ملحقہ زمین دے دیں ، ابھی پیار سے کہہ رہے ہیں ، دے دیں تواچھاہے ، ورنہ کل تحریک انصاف کی حکومت آئے گی اور سیکشن 4کے نفاذ کے بعد آپ کو کچھ نہیں ملنا، فروری تک زمین چاہیے تاکہ گھاس لگائی جاسکے ۔

دوسری طرف سیلوبرادری کے نمائندہ حافظ روزشن نے بتایاکہ وہ 40کنال رقبہ کالج کیلئے عطیہ کرچکے ہیں لیکن اب آنےوالی نسلوں کے گھربنانے کے لیے بھی ان کے پاس جگہ نہیں ہے ، وہ خریدنے کی بات نہیں کرتے ، اگر اس زمین کامعاوضہ دیں تو وہ متبادل جگہ خرید کر یہ جگہ چھوڑسکتے ہیں ۔

عمران خان کی اس دھمکی پر میڈیا حلقوں نے کافی تنقید بھی کی اور عمران خان کو اپنے لہجے پر معذرت کی نصیحت بھی کی، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کالج کی سینکڑوں کنال زمین کافی متنازعہ رہی ہے اور مقامی برادری کیساتھ عدالتوں میں مقدمات چلتے رہے لیکن سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے مقامی لوگوں کو ہتھیار ڈالنے پڑے اور ہزاروں کنال زمین نمل کالج کے کھاتے میں چلی گئی ۔

مقامی میڈیا کے مطابق نمل کالج کی کانووکیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور نمل کالج یونیورسٹی کے سرپرست اعلیٰ عمران خان نے کہاکہ ’مقامی آبادی نے اب تک توتعاون کیاہے ، یہاں ایک سپورٹس سٹیڈیم بنناہے ،تھوڑے سے لوگ رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ، سیلو برادری سے بڑے پیار سے کہہ رہاہوں کہ زمین دیدو ، آپ کے لیے بھی اچھاہوگا،ابھی آپ کو کچھ مل ہی جائے گا،

کل پی ٹی آئی کی حکومت آئے گی، سیکشن فور لگے توملنابھی کچھ نہیں ، میری بات مان لیں ، سودا نہ کریں ، سوچ رہے ہیں کہ پیسے نظرآرہے ہیں ، وہ بھول جائیں ، یہ آپ کی زندگیاں بدلنے والاہے ، اگر کالج نہ بنتاتوساری عمر لوگوں نے بکریاں چراتے رہناتھا، ہم آگے کا سوچ رہے ہیں ، ابھی پیار سے کہہ رہاہوں ، آپ کیلئے مشکل بڑھ جائے گی ‘۔عمران خان نے شرکاءکو بتایاکہ امجد خان کو بات کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی ،

مجھے فروری سے پہلے زمین چاہیے تاکہ گھاس لگاسکیں ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ میانوالی میں پی ٹی آئی کی ضلعی حکومت بننے کاامکان ہے جبکہ عمران خان خود اسی حلقے این اے 72سے ریکارڈ ووٹوں کیساتھ رکن اسمبلی منتخب ہوئے لیکن بعد میں یہ سیٹ چھوڑدی تھی ۔

عمران خان کی اس دھمکی پر سیلوبرادری کے نمائندے حافظ روشن نے بتایاکہ وہ کالج کے سنگ بنیاد کے وقت وہ 40کنال راضی بطور عطیہ بغیر پیسوں کے دے چکے ہیں لیکن اب ان کے پاس اتنی جگہ نہیں کہ وہ کالج کو دے سکیں ، آنے

والی نسلوں کے بچوں کے گھر بنانے کیلئے بھی جگہ نہیں ، ایک طرف سڑک ہے تو دوسری طرف جھیل ۔ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ خریدنے کی کسی نے بات ہی نہیں کی ، کہتے ہیں کہ دے دیں تو بہتر ہوگا، ورنہ دوسرے طریقے سے لے لیں گے ، یہ پیسہ نہیں لگاتے ، اگر قیمت کی ادائیگی کریں تو ہم متبادل جگہ خرید کریہ جگہ خالی بھی کرسکتے ہیں لیکن ابھی اس بارے میں کوئی سوچا نہیں کیونکہ ہمیں رقم کی کسی نے پیشکش ہی نہیں کی ۔

پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے قریبی سیاسی ذرائع نے بتایاکہ کالج کے پاس پہلے موجود زمین میں بیشتر شاملات دیہہ کی زمین ہے اوراس کے لیے مالکان کو کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ، کالج کے زیرقبضہ زمین 8000کنال کے لگ بھگ ہے ، اب جو مطالبہ کیاجارہاہے وہ مالکی ہے اور وہ مفت حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے ۔

ذریعے نے بتایاکہ پہلے سے موجود زیرقبضہ زمین کے چند مالکان کو شاید 120روپے فی کنال کے حساب سے ادائیگی کی گئی او رزیادہ ترزمین پر مفت میں قبضہ کیاگیا، وہ مالکان جوڈی سی اوکی موجودگی میں اس وقت یونین کونسل میں موجود نہیں تھے ، اُنہیں ادائیگی نہیں ہوسکی تاہم قیمت ادائیگی سے متعلق یہ اعدادوشمار زیادہ وثوق سے نہیں بتائے گئے ۔

واضح رہے کہ سیکشن 4کسی بھی ہوسٹل ، سڑک ، سکول یا اور فلاحی منصوبے کے لیے لگایاجاتاہے جس کے تحت متعلقہ حکام سروے یا علاقے کا دورہ کرسکتے ہیں ، ڈسٹرکٹ کلکٹر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل پاتی ہے جو جگہ کی قیمت کا تعین کرتی ہے اور اس قیمت کی ادائیگی اور جگہ صرف سرکارخرید سکتی ہے ، عمران خان سمیت کوئی بھی پرائیویٹ شخص سیکشن 4کے تحت جگہ نہیں لے سکتا، نمل یونیورسٹی بھی حکومت پاکستان یا حکومت پنجاب کی ملکیت نہیں ، اس کیلئے سیکشن فور کے تحت قانون کے مطابق زمین حاصل نہیں کی جاسکتی ، اس سے محسوس ہوتاہے کہ عمران خان نے بھی صرف دھمکی ہی دی ہے یا پھر اُنہیں اس سیکشن کی روح کے بارے میں علم ہی نہیں ۔

عمران خان کی دھمکی پر سینئر صحافی مظہر عباس نے کہاہے کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے ایسی بات کرنے سے آپ تصور کرسکتے ہیں کہ حکومت میں آنے کے بعد ان کا طریقہ کار کیا ہوگاکیونکہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے ایسے بیانات کبھی دیکھنے میں نہیں آئے ، قبضے کرکے آپ سٹیڈیم یا یونیورسٹی بنادیں تو کوئی بھی آپ کے قبضے کو نہیں بھول سکتااور نہ ہی فلاحی کام کرنے کا یہ کوئی طریقہ ہے ، عمران خان کو اپنے لہجے پر معذرت کرنی چاہیے اور آئندہ کے لیے ایسے لہجے سے گریز کرناچاہیے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے