جی بی کے سابق جج نے توسیع مانگی تھی جو نہیں دی: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار نے نواز شریف اور مریم نواز کے کیس کو لے کر گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس سے متعلق خبر پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

سابق چیف جسٹس نے اپنے رد عمل میں کہا کہ میرے متعلق رپورٹ ہونے والی خبرحقائق کے منافی ہے، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پرکیا جواب دوں۔

ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطورچیف جسٹس گلگت بلتستان ایکسٹینشن مانگ رہے تھے جو میں نے منظورنہیں کی اور ایک مرتبہ رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نا دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر ایک جھوٹی اور من گھڑت بات کا ردعمل دینا دانشمندی نہیں۔

[pullquote]ثاقب نثار کو توسیع دینے کا اختیار نہیں تھا، اپنی باتوں قائم ہوں: سابق چیف جج جی بی[/pullquote]

سابق چیف جج گلگت بلتستان سپریم کورٹ رانا شمیم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو میری مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی اختیار نہیں تھا۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان ایکسٹینشن مانگ رہے تھے جو میں نے منظورنہیں کی اور ایک مرتبہ رانا شمیم نے مجھ سے توسیع نا دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔

سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے سابق چیف جسٹس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے، میں نے ثاقب نثار کے گلگت آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا اور خبر میں دی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے مدت ملازمت میں توسیع مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے پاس قانون کے مطابق مجھے توسیع دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، ثاقب نثار کون ہوتے ہیں مجھے توسیع دینے والے؟

رانا شمیم نے مزید کہا کہ حلف نامہ کب اور کس کو دیا یہ ابھی نہیں بتا سکتا لیکن گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے، میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں جو سیاسی بیانات دوں، جو بھی حقائق معلوم تھے سامنے لے آیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے