5 کروڑ کا پلاٹ 40 لاکھ روپے کا دیا جا رہا، یہ باقی شہریوں سے زیادتی ہے، ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی سرکاری ملازمین کوپلاٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق کیسزپر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔

سیکرٹری ہاؤسنگ نے بتایا کہ پلاٹس الاٹمنٹ کے لیے پالیسی بنا لی ہے، سی ڈی اے اور فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی زمین ایکوائر نہیں کرے گی، صرف سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹ ہوں گے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر صرف افسران کی بجائے تمام سرکاری ملازمین کو ملنے چاہئیں، سپریم کورٹ کے ججز کا بھی انٹرسٹ شامل ہو گیا ہے، مفاد کے ٹکراؤ کو اس معاملے سے کیسے ختم کیا جا سکے گا؟

اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس عدالت کی کارروائی سپریم کورٹ کے ججز کو اسکینڈلائز کر رہی ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5کروڑ کا پلاٹ 40لاکھ روپے کا دیا جا رہا ہے، تین ارب روپے سرکاری خزانے سے پرائیویٹ لوگوں کی جیبوں میں چلا جائے گا، 11 ہزار لوگ 1960 سے انتظار میں ہیں کہ ان کو پلاٹ ملے گا، سرکار نے ان لوگوں سے زمینیں زبردستی لی ہیں اور انہیں آج تک معاوضہ نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھاکہ ایک بات واضح کر لیں، ججز اور بیوروکریٹ عوام کی خدمت کیلئے موجود ہیں۔

عدالت نے کہاکہ کس طرح بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت دے دیں؟ اس رقم سے جو بے گھر مزدورہیں ان کو گھر بناکردے دیں، اسپتال کیوں نہ بنادیے جائیں؟ مہنگائی پرقابو کیوں نہ کیا جائے؟

عدالت نے وفاقی سرکاری ملازمین کوپلاٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق کیسزپرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے