پیر : 06 دسمبر 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]صدر پوٹن کا دورہ بھارت، دفاعی معاہدے متوقع[/pullquote]

روسی صدر ولادیمیر پوٹن پیر کے روز نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس توقع ہے کہ ملاقات کے دوران دنوں رہنما باہمی فوجی تعلقات میں بہتری اور دفاعی معاہدوں پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ کورونا وباء کے آغاز کے بعد سے روسی صدر کا یہ دوسرا غیرملکی دورہ ہے، جس سے اس دورے کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ بھارت روس سے ایس چار سو دفاعی میزائلوں کی فراہمی چاہتا ہے اور اس کے نتیجے میں اسے امریکی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

[pullquote]متحدہ عرب امارات کا وفد ایران میں، علاقائی مسائل پر گفتگو[/pullquote]

متحدہ عرب امارات کے سینئر قومی سلامتی کے مشیر نے پیر کے روز اپنے ایرانی ہم منصب سے ایک غیر معمولی ملاقات کی ہے۔ اس سفارتی پیش قدمی کا مقصد ان حریف ممالک کے درمیان اختلافات کو کم کرنا اور دو طرفہ تعاون کو بڑھانا ہے۔ یمن جنگ میں یہ دونوں ممالک ابھی تک ایک دوسرے کے مخالف گروپوں کی حمایت کرتے ہیں۔ سن دو ہزار انیس میں خلیج کے پانیوں میں آئل ٹینکروں پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات نے تہران حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی تھی۔

[pullquote]میانمار، سیاسی رہنما سوچی کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی[/pullquote]

میانمار کی نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ فوجی جنتا کے ترجمان کے مطابق انہیں یہ سزا تشدد پر اکسانے اور کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں سنائی گئی ہے۔ معزول صدر وِن مینٹ کو بھی انہی الزامات کی وجہ سے چار سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم اس خصوصی عدالتی مقدمے میں صحافیوں کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ فروری میں فوجی بغاوت کے بعد سوچی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور تب سے ان کے خلاف متعدد مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں۔

[pullquote]پندرہ عام شہریوں کی ہلاکت، بھارتی فوج کے خلاف احتجاج[/pullquote]

بھارتی فورسز کے ہاتھوں غلطی سے مارے جانے والے پندرہ عام شہریوں کی آخری رسومات پیر کے روز ادا کی جا رہی ہیں۔ عام شہریوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ شمال مشرقی سرحدی ریاست ناگالینڈ میں پیش آیا تھا۔ پرتشدد جھڑپوں کے پیش نظر حکام نے اس دور دراز کے علاقے میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی ہے جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ جیسی سہولیات بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے عام شہریوں کو عسکریت پسند سمجھا تھا۔ اس کے بعد مشتعل دیہاتیوں نے فوجی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی مارا گیا تھا۔

[pullquote]اسلحے کی برآمدات میں مسلسل اضافہ، رپورٹ[/pullquote]

وبائی مرض کورونا اور اس کے معاشی نتائج کے باوجود بین الاقوامی اسلحہ ساز صنعت نے اپنے ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہے۔ سٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سپری کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا کی مشہور ایک سو اسلحہ ساز کمپنیوں نے سن 2020 میں 531 بلین ڈالر مالیت کے بھاری ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ اسلحہ کی بین الاقوامی منڈی کا سب سے بڑا تاجر امریکا ہے۔ امریکی کمپنیوں نے 285 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے جبکہ چینی کمپنیاں دوسرے نمبر پر رہیں۔

[pullquote]بیلجیم، کورونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے اور تشدد[/pullquote]

یورپی ملک بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں کورونا وبا پر قابو پانے کے لیے کیے گئے سخت اقدامات کے خلاف مظاہرے جھڑپوں کا باعث بنے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر جلتی ہوئی اشیاء اور بوتلیں پھینکی گئیں۔ پولیس کے مطابق مظاہرے میں تقریبا آٹھ ہزار افراد شریک تھے۔ شرکاء میں ویکیسن مخالفین بھی موجود تھے۔ حال ہیں میں ایسے پرتشدد مظاہرے فرانس اور نیدرلینڈز میں بھی ہو چکے ہیں۔

[pullquote]گیمبیا میں انتخابات، موجودہ صدر کی کامیابی[/pullquote]

گیمبیا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر اداما بارو نے واضح کامیابی حاصل کر لی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انہیں تریپن فیصد سے زائد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ ان کے حریف امیدوار کو محض اٹھائیس فیصد ووٹ مل سکے ہیں۔ ان انتخابات کو اس مغربی افریقی ریاست میں فقط چار سال پرانی جمہوریت کے لیے ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ یحییٰ جامے کے بغیر پہلا الیکشن تھا۔ انہوں نے کئی برسوں تک آمرانہ طور پر سربراہ مملکت کی حیثیت سے حکومت کی۔

[pullquote]نائجر میں فوجی اڈے پر حملہ، 100 سے زائد افراد ہلاک[/pullquote]

سرکاری معلومات کے مطابق مغربی افریقی بحرانی ریاست نائجر میں ایک فوجی اڈے پر مشتبہ باغیوں کے حملے میں 78 حملہ آور اور تقریبا 29 فوجی مارے گئے ہیں۔ فوجی بیان کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار سینکڑوں حملہ آوروں نے تلابری علاقے میں ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا۔ یہ ’ساحل جی فائیو‘ کی فوجی بیس ہے، جہاں سے موریطانیہ، نائجر، چاڈ، مالی اور برکینا فاسو کی فورسز ساحل کے علاقے میں باغیوں کے خلاف مل کر لڑ رہی ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے