اہل کراچی کو ادب لطیف کا زیادہ ذوق نہیں

کراچی میں جاری پانچ روزہ عالمی کتب میلہ، آج اختتام پذیر ہو جائے گا ۔یہ میلہ ہر سال منعقد ہوتا ہے تاہم پچھلے سال کورونا کی وجہ سے اس کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا ۔یہ کراچی کی سب سے بڑی علمی اور ثقافتی سرگرمی ہے ۔ اس کتب میلے میں پاکستانی اور غیر ملکی 300 پبلشروں نے شرکت کی اور عوامی شرکت کا تو کوئی اعداد و شمار میرے پاس نہیں ۔ میں تقریبا ہر روز بک فئر میں گئی ،پارکنگ ایریا میں ہزار ہا گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ ہے ۔۔۔۔جو ناکافی ثابت ہوئی ۔۔۔۔اندر داخل ہونے کے لئے لمبی قطاریں ۔لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ۔جتنے لوگوں کو اس بک فئر نے اکٹھا کر دیا تھا اتنے لوگوں کو کوئی سیاسی لیڈر بھی جمع نہیں کر سکتا اور یہی کراچی کا اصل چہرہ ہے ۔دنیا میں ہر جگہ کتب میلے منعقد ہوتے ہیں، یہ کئی ہفتوں جاری رہتے ہیں، کراچی کتب میلہ صرف 5 دن لگتا ہے ،اس کو کم از کم سات روزہ ہونا چاہیے ۔

میں چونکہ کتاب فروش بھی ہوں اور کتاب کی خریدار بھی لہذا اس میلے کو دونوں زاویوں سے دیکھ سکتی ہوں ۔خریداروں کی دلچسپی کی ایک وجہ کتابوں پر غیر معمولی رعائت بھی ہے ۔ایک ہزار کی کتاب جو عام دنوں میں 700 کی ملتی ہے وہ اس کتاب میلے میں 500 کی مل جاتی ہے ۔قرطاس کے اسٹال پر تو ہم نے یہ رعائت بھی رکھی ہے کہ جو کتاب تین چار سال قبل شائع ہوئی اسے 100 روپئے والے سیکشن میں رکھ دیا، گویا کتابوں کی بھی کلیئرنس سیل جاری ہے، لہذا یہاں کم تنخواہ والے یا زیادہ تنخواہ والوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہر ایک جھولی بھر کے جاتا ہے ۔

سندھ کے مختلف شہروں مثلا سانگھڑ، لاڑکانہ،حیدرآباد وغیرہ سے کتنے ہی خریدار ہمارے اسٹال سے ہزاروں کی شاپنگ کر کے جاتے ہیں ۔یہ سب طویل سفر کر کے آنے والے سچے عاشقان کتاب ہیں ۔پنجاب کے کتنے ہی افراد نے اپنے کراچی میں مقیم رشتہ داروں کو رقم ٹرانسفر کر دی اور کتابوں کی لسٹ واٹس ایپ کر دی، یوں اہل پنجاب نے اپنے شہروں میں بیٹھے بیٹھے اس کتب میلے میں شرکت کر لی ۔ میں نے اپنی کتنی ہی ان کتابوں پر دستخط کئے جو پنجاب کے خریدار تھے اور ان کے رشتہ دار یا دوست، حق دوستی ادا کر تے ہوئے اسٹال کے کئی کئی چکر لگا رہے تھے ۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب کی کتابیں کراچی میں۔۔۔۔۔اور کراچی کی کتابیں پنجاب میں مشکل سے ملتی ہیں۔۔۔۔خود مجھے پنجاب سے چھپنے والی کتابیں بذریعہ ڈاک منگوانی پڑتی ہیں ۔مختلف شہروں میں رہنبے والوں کا ذوق مطالعہ بھی مختلف ہوتا ہے ۔لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں ادب لطیف،شاعری،ناول،افسانے اور سفر نامے وغیرہ زیادہ پڑھے اور خریدے جاتے ہیں ۔ جبکہ کراچی میں دو رجحان واضح طور پر نظر آتے ہیں ایک رجحان علمی اور تحقیقی نوعیت کی کتابوں کا ہے ۔۔۔اور دوسرا رجحان عام مذہبی کتابوں کا ۔۔۔اہل کراچی کو ادب لطیف کا زیادہ ذوق نہیں ۔بیس سال اشاعتی سرگرمی سے وابستہ رہنے کی وجہ سے اتنا اندازہ تو ہو گیا ہے .

پھر ایک بات اور پنجاب اتنا کمرشلائز نہیں ہوا جتنا کراچی ہو گیا ہے ۔پنجاب خصوصا لاہور میں کتابوں کی دوکانیں سارا سال لوگوں کے لئے کھلی ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔کراچی میں کتابوں کی دوکانیں ،جو تھیں بھی وہ بند ہو گئی ہیں، ان کی جگہ کمرشل پلازے تعمیر ہو گئے ہیں ۔ایک زمانے میں، ہم صدر کی کیسی کیسی شاندار دوکانوں سے کتابوں کی خریداری کرتے تھے، آج محبوب کے گھر جانے والی نہ وہ گلیاں ہیں نہ وہ چوبارے ۔۔۔۔۔

یہی محرومی ہے کہ ایکسپو کتب میلہ میں اس قدر رش ہوتا ہے ۔عاشقان کتب سارے سال کی خریداری ایک ہی دفعہ کر لینا چاہتے ہیں، کہ شدید مصروف زندگی میں کتابوں کی خریداری کے لئے اردو بازار نہ جانا پڑے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے