جمعرات : 20 جنوری 2022 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]یورپی کمیشن کا روس کو نیا انتباہ[/pullquote]

یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لاین نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اس کے لیے یورپی یونین کے ساتھ تجارت زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے یہ بیان روس کی یوکرائن میں ممکنہ عسکری کارروائی کے اندیشوں کے تناظر میں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماسکو نے یوکرائن پر کوئی نیا حملہ کیا تو یورپی یونین روس پر فوری طور پر اقتصادی اور مالیاتی پابندیاں عائد کر دے گی۔ ورلڈ اکنامک فورم کے ایک ورچوئل سیشن میں فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ تجارت یورپ کے لیے اہم ہے لیکن اس سے زیادہ یہ روس کے لیے ضروری ہے۔

[pullquote]طالبان کی طرف سے ایک روزہ اقتصادی کانفرنس کا اہتمام[/pullquote]

طالبان نے افغانستان کا نظام سنبھالنے کے پانچ ماہ بعد ہی حیرت انگیز طور پر ایک بلین ڈالرز کے ریونیوز جمع کر لیے ہیں۔ اس وسطی ایشائی ملک میں تعینات ایک امریکی مندوب نے بتایا ہے کہ اس مختصر وقت میں طالبان نے کامیابی کے ساتھ بدعنوان عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا۔ کابل میں یو ایس مشن کی سربراہ ڈیبورہ لائز نے البتہ کہا کہ طالبان کو خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت بھی فراہم کرنا ہو گی۔ طالبان کی طرف سے منعقدہ ایک روزہ اقتصادی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں اور اقلیتوں کو بھی مکمل مواقع فراہم کیے جائیں۔

[pullquote]ایغور ملسم کمیونٹی کی نسل کشی نامنظور، فرانسیسی پارلیمان میں قرارداد منظور[/pullquote]

فرانسیسی پارلیمان کے ایوان زیریں میں چینی صوبے سنکیانگ میں ایغور نسل کے خلاف کیے جانے والے مبینہ ریاستی کریک ڈاؤن پر ایک مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ چین میں ونٹر اولمپکس مقابلوں سے چند روز پہلے منظور کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس مسلم اقلیت کی نسل کشی قابل مذمت ہے۔ یہ قرارداد اپوزیشن سوشلسٹ پارٹی نے پیش کی تھی تاہم حکمران جماعت کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے بھی اسے متفقہ طور پر منظور کیا۔

[pullquote]میانمار میں مزید تین صحافی گرفتار[/pullquote]

میانمار کی فوجی جنتا نے مزید تین صحافیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ آزاد نیوز پورٹل داوی واچ نے ان صحافیوں کی گرفتاری کو آزادی اظہار و صحافت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ میانمار کی فوج گزشتہ برس کے اوائل میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آئی تھی اور وہ تب سے ملک کے آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔

[pullquote]پولینڈ پینتالیس دنوں میں ستر ملین یورو کا جرمانہ بھرے، یورپی یونین[/pullquote]

یورپی یونین نے پولینڈ سے ستر ملین یوروکا ہرجانہ ادا کرنے کا کہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وارسا سے کہا گیا ہے کہ وہ پینتالیس دنوں کے اندر اندر یہ جرمانہ ادا کرے۔ یہ جرمانہ یورپین عدالت انصاف کے اس فیصلے کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے عائد کیا گیا ہے، جس کے تحت وارسا سے کہا گیا تھا کہ وہ اُس انضباطی چیمبر کو تحلیل کر دے، جس سے ملکی عدالتی آزادی و شفافیت متاثر ہو سکتی ہے۔

[pullquote]روس یوکرائن میں کارروائی کرسکتا ہے، بائیڈن کی پیشن گوئی[/pullquote]

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش گوئی کی ہے کہ روس یوکرائن میں عسکری کارروائی کرسکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس مکمل جنگی حالت میں گیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ بائیڈن نے کہا کہ روس کا محاسبہ کیا جائے گا لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کس حد تک جاتا ہے۔ امریکا، یورپی یونین اور نیٹو کو اندیشہ ہے کہ روس مشرقی یوکرائن میں ایک نئی عسکری کارروائی کر سکتا ہے۔ تاہم ماسکو حکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ الزام عائد کرنے کا مقصد نیٹو کی جانب سے یورپ کی مشرقی سرحدوں پر فوج کشی کرنا ہے۔

[pullquote]ایرانی اور روسی صدور کی ملاقات، عالمی جوہری ڈیل موضوع[/pullquote]

ایران اپنے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں سے جاری سخت مذاکراتی عمل میں روس کی مدد چاہتا ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات میں کہا کہ تہران ماسکو کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات میں مزید بہتری لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے مابین تعاون جاری رہے گا۔ کریملن نے بتایا ہے کہ دونوں صدور کے مابین ہونے والی اس ملاقات کا موضوع تہران کا متنازعہ جوہری پروگرام تھا۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل کو بچا لیا جائے۔

[pullquote]امریکا کا یمنی باغی تحریک کو دوبارہ عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور[/pullquote]

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ یمنی حوثی باغی تحریک کو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ایران نواز ان باغیوں نے متحدہ عرب امارات میں ڈرون اور میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس کے بعد اس خلیج ملک نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ حوثیوں کو دہشت گرد قرار دیں۔ امریکا نے گزشتہ برس ہی اس تحریک کو دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹایا تھا۔ بائیڈن نے البتہ اعتراف کیا کہ موجودہ زمینی حقائق کے تناظر میں یمنی بحران کا خاتمہ آسان نہیں ہے۔ سعودی عسکری اتحاد سن دو ہزار پندرہ سے ان باغیوں کے خلاف سرگرم عمل ہے تاہم اسے ابھی تک کوئی بڑی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔

[pullquote]مالی نے جرمن فوجی طیارے کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی[/pullquote]

مالی کی فوجی جنتا نے ایک جرمن فوجی طیارے کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔ برلن میں وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ بحران زدہ اس مغربی افریقی ملک کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر اے فور ہنڈریڈ ایم ایئر کرافٹ کو واپس لوٹنا پڑا۔ اس جہاز میں پچھتر جرمن فوجی بھی سوار تھے اور یہ نائجر میں واقع نیامے ایئر بیس جا رہا تھا۔ ساحل خطے میں ایک عالمی مشن کے تحت جرمنی نے وہاں ایک لاجیسٹک بیس قائم کر رکھا ہے۔ علاقائی ممالک کی طرف سے پابندیوں کے نتیجے میں مالی کی فوجی حکومت گزشتہ ایک ہفتے سے اقوام متحدہ کے ایسے مشنز کے لیے ایئر ٹریفک میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

[pullquote]امریکا چینی خودمختاری اور حاکمیت کا احترام کرے، چین[/pullquote]

چین نے کہا ہے کہ اس نے جزائر پاراسل میں امریکی جنگی بحری جہاز کا تعاقب کیا اور اسے خبردار کرتے ہوئے وہاں سے نکال دیا۔ چینی فوج کے مطابق یہ امریکی بحری جہاز بغیر اجازت کے غیر قانونی طور پر چینی پانیوں میں داخل ہو گیا تھا۔ بیجنگ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین کی حاکمیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس طرح کی حرکات دوبارہ نہ کرے۔ بحیرہ جنوبی چین میں واقع پاراسل ایک مصنوعی اور متنازعہ جزیرہ ہے۔ امریکا ان پانیوں میں چین کے حق کے دعوؤں کو چیلنج کرتا رہتا ہے۔

[pullquote]امریکی وزیر خارجہ برلن میں، یوکرائن کا بحران سنگین ہوتا ہوا[/pullquote]

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن آج برلن کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ مشرقی یوکرائن کے تنازعے کی حل کی خاطر جرمن رہنماؤں سے مذاکرات کریں گے۔ وہ جمعے کے دن اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوورف سے ملنے والے ہیں، جس سے قبل وہ اپنے اتحادی یورپی ممالک سے یقین دہانیاں چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنا یہ ہنگامی دورہ بدھ کے دن یوکرائنی دارالحکومت کییف سے شروع کیا تھا۔ جرمن وزیر خارجہ اینا لینا بیئربوک نے یوکرائن اور روس کے اپنے حالیہ دوروں کے دوران کہا تھا کہ وہ اس بحران کا سفارتی حل چاہتی ہیں۔

[pullquote]شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کے تجربات شروع کر سکتا ہے[/pullquote]

شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری کی خاطر تعطل شدہ اپنی تمام تر عسکری سرگرمیوں کو بحال کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق پیونگ یانگ کی طرف سے یہ اشارہ جوہری ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کو دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی ہے۔ اس کمیونسٹ ملک کی طرف سے حال ہی میں متعدد میزائل ٹیسٹوں کے بعد امریکا نے اس پر مزید پابندیاں عائد کی ہیں، جس کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا پر تناؤ و کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے