روسی مؤقف میں لچک نہیں آئی، جرمن چانسلر
جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا ہے کہ یوکرینی جنگ کے حوالے سے روسی مؤقف میں کوئی لچک دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ شولس نے یوکرین جنگ کو’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیارہ ماہ گزرنے کے بعد بھی روس یوکرین میں اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ نیٹو فورسز پیچھے نہیں ہٹی ہیں بلکہ مشرقی سرحدوں پر اس عسکری اتحاد کی زیادہ توجہ مبذول ہو گئی ہے۔ شولس کے بقول یوکرین جنگ کی وجہ سے نیٹو اتحاد زیادہ توانا ہو گیا ہے۔
ماریوپول سے زخمی فوجیوں کے انخلا کی کوششیں جاری ہیں، یوکرینی صدر
یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ جنگ زدہ شہر ماریوپول سے زخمی یوکرینی فوجیوں کے انخلا کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم انہوں نے اس مذاکراتی عمل کو ایک مشکل مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوشش یہ ہے کہ زخمیوں کو جلد ہی محفوظ علاقوں میں منتقل کر دیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ روس کی طرف سے یوکرین کے بندر گاہی شہریوں کا محاصرہ خوراک کے عالمی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔
بھارت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی
بھارتی حکومت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے، جب یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مہنگائی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی دہلی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ بھارت گندم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم رواں برس اپریل میں گندم کی قیمتیں پہلی بار گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ بھارتی حکومت کو افراط زر کی شرح میں تشویشناک اضافے پر خدشات لاحق ہیں۔
محمد بن زید النہیان متحدہ عرب امارات کے نئے صدر منتخب
متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے متفقہ طور پر محمد بن زید النہیان کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ وہ اپنے سوتیلے بھائی شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے انتقال کے بعد اس عہدے پر براجمان ہو رہے ہیں۔ شیخ خلیفہ طویل علالت کے بعد بروز جمعہ انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر تہتر برس تھی۔ وہ سن دو ہزار چار سے اس منصب پر فائز تھے تاہم سن دو ہزار چودہ میں فالج کے عارضے کے بعد سے وہ عوامی منظر نامے پر بہت کم ہی دکھائی دیتے تھے۔ دنیا کے امیر ترین بادشاہوں میں شمار کیے جانے والے شیخ خلیفہ تیل کی دولت سے مالا مال، متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کے حکمران بھی تھے۔
جنوبی اوستیا، روس کے ساتھ الحاق پر ریفرنڈم
جنوبی اوستیا کی خود ساختہ حکومت کا کہنا ہے کہ بالآخر اس خطے کا روس کے ساتھ ’ہمیشہ کے لیے متحد ہونے‘ کا وقت آ گیا ہے۔ یورپی ملک جارجیا کے علیحدگی پسند علاقے جنوبی اوستیا میں اناتولی بیبلوف کی قیادت والی حکومت نے 13 مئی جمعے کے روز اعلان کیا کہ وہ روس میں شمولیت اختیار کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ریفرنڈم کرانے جا رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ریفرنڈم 17 جولائی کو ہو گا۔ روس کے ایک چھوٹے پہاڑی سلسلوں پر مشتمل علاقے کی سرحد شمالی اوستیا کے ساتھ ملتی ہے، جس کی آبادی تقریباً 60 ہزار ہے۔
جنگ کتنی طویل ہو گی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، زیلنسکی
یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگرچہ بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ روسی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کیا جائے، تاہم ان حالات میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی کہ یہ جنگ کتنی طویل ہو گی۔ گزشتہ رات اپنے ایک نشریاتی خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ اس جنگ میں کامیابی کا انحصار مقامی فورسز پر نہیں بلکہ عالمی پارٹنرز پر ہے کہ وہ کس طرح ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے خطاب میں مزید کہا کہ یوکرینی فوجی اپنی اسطاعت کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ روسی حملوں کو پسپا کر دیا جائے۔ زیلنسکی نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی زیادہ مدد کریں۔
نیٹو وزرائے خارجہ یوکرین جنگ پر مذاکرات کے لیے جمع ہو گئے
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ برلن میں ملاقات کر رہے ہیں، جس میں وہ یوکرین جنگ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔ اس ویک اینڈ پر ہونے والی ملاقات میں اس جنگ کی حکمت عملی کے علاوہ فن لینڈ اور سویڈن کے اس عسکری اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔ یوکرین میں روسی جارحیت کی وجہ سے یہ دونوں شمالی یورپی ممالک بھی نیٹو میں شامل ہونے پر تیار ہیں۔ تاہم روس نے بالخصوص ہمسایہ ملک فن لینڈ کے اس اتحاد کا ممبر بننے کی خواہش پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
روسی فوجی کے خلاف یوکرین میں جنگی جرائم کا مقدمہ
یوکرین میں گرفتار کیے گئے ایک روسی فوجی کے خلاف جنگی جرائم میں مرتکب ہونے کا مقدمہ شروع کر دیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ اکیس سالہ یہ روسی فوجی جنگ کے شروع میں درجنوں یوکرینی شہریوں کو ہلاک کرنے کا ذمہ دار ہے۔ کییف میں جب اس مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی تو کمرہ عدالت صحافیوں سے بھرا ہوا تھا۔ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا اولین مقدمہ ہے۔
شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت، سکیورٹی کونسل کی سخت مذمت
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے فلسطینی۔ امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر جامع، شفاف اور غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ اکاون سالہ شیریں بدھ کے دن مغربی کنارے میں اپنی صحافتی ذمہ دارایاں نبھاتے ہوئے مبینہ طور پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ادھر یروشلم میں شیریں کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ شیریں کی ہلاکت دراصل فلسطینی جنگجوؤں کی فائرنگ سے ہوئی۔
سات لاکھ یوکرینی جرمنی پہنچے، جرمن اخبار
ایک جرمن اخبار کے مطابق یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم ازکم سات لاکھ یوکرینی مہاجرین جرمنی پہنچ چکے ہیں۔ ویلٹ ام زونٹاگ نے وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جرمنی میں رجسٹرڈ کیے گئے ان یوکرینی شہریوں کی ایک بڑی تعداد دیگر یورپی ممالک کی طرف بھی کوچ کر گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس میں سے کچھ یوکرینی واپس وطن بھی لوٹ چکے ہیں۔ جرمنی میں رجسٹر کیے گئے ان مہاجرین میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
شام میں اسرائیلی فضائیہ کا مبینہ حملہ، پانچ افراد ہلاک
شامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے وسطی شام میں حملے کیے، جن کی وجہ سے کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں ایک شہری بھی شامل ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس فضائی کارروائی کے نتیجے میں سات شامی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیل ایسے حملوں کے بارے میں زیادہ تر کوئی تبصرہ نہیں کرتا ہے۔ تاہم کبھی کبھار شام میں حزب اللہ اور ایران نواز جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول بھی کر لیتا ہے۔
شیخ خلیفہ بن زید النہیان انتقال کر گئے
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان 73 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ سن دو ہزار چار سے اس منصب پر فائز تھے تاہم سن دو ہزار چودہ میں فالج کے عارضے کے بعد سے وہ عوامی منظر نامے پر انتہائی کم ہی دیکھائی دیے۔ وہ تیل کی دولت سے مالا مال، متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کے حکمران بھی تھے اور دنیا کے امیر ترین بادشاہوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ توقع ہے کہ ان کے سوتیلے بھائی محمد بن زید ان کے جانشین ہوں گے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو