کشمیر کے پاکستانی : سید علی گیلانی "عظیم حریت لیڈر کی عظیم کہانی”

’ہم پاکستانی ہیں ، پاکستان ہمارا ہے‘ کا نعرہ بلند کرنے والے مجاہد لاثانی سید علی گیلانی ، جن کا یہ نعرہ آج بھی بھارت کے ایوانوں کی بنیاد ہلا کر رکھ دیتا ہے ،تمام تر ظلم و بربریت کے باوجود یہ نعرہ بھارت کے ایوان اقتدار کی دیواروں سے ٹکراتا ہے ۔

مقبوضہ کشمیر سے لے جہاں جہاں کشمیری بس رہا ہے اس کی زبان پر ،(ہم پاکستانی ہیں ،پاکستان ہمارا ہے )کا نعرہ ثبت ہو چکا ہے ۔

بچہ بچہ آ ج اس مرد مجاہد لاثانی کے منہ سے نکلنے والے ان الفاظ کے پیچھے چھپنے حق خود ارادیت کے نظرئیے کو اپنی زندگی کی بنیاد چکا ہے.

مجاہد لاثانی سید علی گیلانی کے اجداد مشرق وسطیٰ سے ہجرت کر کے کشمیر میں آباد ہوئے تھے ۔ وہ شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ڈُورو گاوں کے ایک آسودہ حال گھرانے میں 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے ۔

ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کرنے کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے اورینٹل کالج لاہور چلے گئے، جہاں وہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات اور علامہ اقبال کی شاعری سے بے حد متاثر ہوکر لوٹے ۔

سید علی گیلانی مجاہد لاثانی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950ء کو کیا اور آخر ی دم تک بھارتی قبضے سے کشمیرکی آزادی کیلئے مسلسل جدوجہداورانتھک محنت کر تے رہے ۔ تحریک آزادی کو زور و شور سے آگے بڑھانے کیلئے 2003ء میں اپنی تنظیم’’تحریک حریت جموں وکشمیر‘‘کی بنیاد رکھی ۔

سید علی گیلانی نے علامہ اقبال کی فارسی شاعری کے ترجمے پر مشتمل تین کتابوں اور خود نوشت سوانح عمری سمیت تقریباً ایک درجن کتابیں بھی تصنیف کیں ۔

کشمیر واپسی پر انھوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی ۔ شعر و سخن سے شغف اور حُسنِ خطابت کی وجہ سے بہت جلد جماعت کے اہم رہنما کے طور مشہور ہو گئے ۔ انھوں نے 1977،1972 اور1987 میں جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا ۔ مقامی اسمبلی میں وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی وکالت کرتے رہے، تاہم 87 رُکنی ایوان میں جماعت کو چند سیٹیں ہی ملتی تھیں لہذا اُن کی سیاست اسمبلی کے اندر حاشیے پر ہی رہی سید علی گیلانی کشمیر کا وہ پاکستانی ہے جسے مجاہدِ لاثانی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔

ہاں کشمیر کا پاکستانی، وہ عظیم حریت لیڈر جس نے بندوقوں کی نوک پر اور ڈنکے کی چوٹ پر ’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘ کا نعرہ اپنی زندگی کا استعارہ بنایا اور ایک عظیم مجاہد کی حیثیت سے اپنی جان مال سب کچھ کشمیر پر نچھاور کردیا اور ذرا برابر تردد نہ کیا ۔

گیلانی صاحب مرحوم ان عظیم حریت رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے بھارت کے ہر جبر پر صبر تو کیا لیکن اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے اور نہ سرنڈر کیا ۔

کشمیر کی تاریخ کا ہر ورق اُلٹا کر دیکھ لیں سید علی گیلانی ہر صفِ اول میں نظر آئیں گے ۔

مرحوم گیلانی صاحب نے حریت کانفرنس کی بنیاد رکھ کر اہلِ کشمیر کی نمائندگی کا حق ادا کیا، کشمیر کو دوسرا پاکستان گردانا اور تاعمر اپنے اس موقف پر ڈٹے رہے ۔

سیّد علی شاہ گیلانی کی زندگی کا سب سے اہم پہلو مقصدیت اور یکسوئی ہے ۔ جس چیز کو انھوں نے اپنی زندگی کا مقصد بنایا، یعنی اسلام سے شعوری و عملی وابستگی، اس کی دعوت اور اقامت، کشمیر کی آزادی، اسلام کی تقویت کے لیے پاکستان اور کشمیر کی یک جہتی اور پھر جس یکسوئی،جس اعتماد کے ساتھ، عملی اور اخلاقی دونوں اعتبار سے انھوں نے اس مقصد کے لیے کام کیا، وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ پوری زندگی پر پھیلی اس طویل اور جان لیوا جدوجہد کے دوران قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں ، برسوں جیل اور نظربندی میں گزارے ۔ علاوہ ازیں انھوں نے صحافتی، تدریسی، پارلیمانی اور سیاسی محاذ پر بھرپور خدمات انجام دیں ۔

آج سیّد علی گیلانی محض ایک شخص کا نام نہیں ، وہ سوا کروڑ مظلوم انسانوں کی پون صدی پر پھیلی ہوئی تاریخی جدوجہد کا عنوان اور سنہری علامت ہیں ۔ انھوں نے ایک سرفروش قوم کی رہنمائی، اپنی آزادی کے حصول اور اپنے دین و ایمان اور اپنی روحانی اور تہذیبی شناخت کے تحفظ اور ترقی کے لیے ایک ایسی وحشی اور قابض قوت کے خلاف کم از کم 28 برس سے پوری استقامت کے ساتھ یہ جدوجہد کی ۔ ایسی قوت کہ جس نے عسکری یلغار اور سیاسی عیاری کے بل پر اہل جموں و کشمیر کو اپنا غلام بنا رکھا ہے اور دُنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی، اور خود اپنے عہدوپیماں کو تار تار کرکے ان پر اپنا ظالمانہ تسلط قائم کر رکھا ہے ۔

ان کی سادہ زندگی، اہلِ خانہ سے گہری محبت، خوش کن لمحات میں تشکر اور مصیبت اور رنج و غم کے موقعوں پر صبروتحمل، وسائل کی تنگی اور مشکلات کی صورت میں بھی مایوسی، غصے اور فرار سے گریز، اوقاتِ کار میں ڈسپلن اور تحریکی اور سیاسی مصروفیات کے ازدحام کے باوجود نجی معاملات میں دل چسپی اور ذمہ داری اور تعلقات کو نبھانے کی مسلسل سعی _ یہ کردار کے وہ پہلو ہیں جو مسلم معاشرے کا طرۃ امتیاز رہے ہیں اور نئی نسلوں کی طرف ان کو منتقل کرنا گیلانی صاحب کی نسل کی ذمہ داری تھی، جسے انھوں نے بڑے سلیقے سے اس طرح پورا کیا ہے کہ وہ بہت کچھ جو ’حجاب‘ تھا ’پردہ ساز‘ بن کر جلوہ گر ہے ۔

گیلانی صاحب نے اپنی ساری زندگی میں کشمیر کے مقدمے کو بڑے سلیقے اور محکم دلائل کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ اس کا سیاسی اور دینی پہلو ان کے یہاں ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں ، جن کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا ۔

محترم گیلانی صاحب کو اپنی طویل تحریکی اور سیاسی جدوجہد میں مخالفت ، قیدوبند، تشدد کے جن مراحل سے گزرنا پڑا، ان سب آزمایشوں میں اللہ کے فضل و کرم سے وہ جس صبروثبات سے اپنے موقف پر قائم رہے، حددرجہ ناسازگار حالات میں بھی دعوت کے لیے راستے تلاش کرتے رہے، وہ سیاست اور دعوت کے تمام طالب علموں کے لیے روشنی کا مینار ہے ۔ ان کے خلاف جسمانی تشدد سے لے کر نفسیاتی دہشت گردی تک کے تمام حربے اربابِ وقت اور سیاسی مخالفین نے آزما لیے ۔ جب مظالم کارگر نہ ہوئے تو ترغیب کے حربے بھی استعمال کیے گئے اور وزارت اور ایک موقعے پر وزارتِ اعلیٰ تک کا لالچ بھی دیا گیا، مگر الحمدللہ، پوری زندگی میں ان کے پایہ ا ثبات و استقلال میں کوئی ضُعف نہیں آیا ۔

اللہ تعالیٰ اپنے بندے سیّد علی گیلانی صاحب کی مغفرت فرمائے ۔ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اُس کے پُر ہونے کا کوئی سامان پیدا کرے ۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ جدوجہد جس کے لیے انھوں نے اپنی زندگی قربان کردی، وہ جدوجہد کامیاب ہو ۔ میں نے تاریخ کا جو تھوڑا بہت مطالعہ کیا ہے اس بنا پر میں کَہ سکتا ہوں کہ خصوصیت سے 1980ء کے بعد سے تحریکِ آزادیِ کشمیر جس طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، وہ ان شاء اللہ کامیاب و کامران ہوگی اور بھارت کے تسلط سے ہمارے کشمیری بہن بھائی نجات پائیں گے اور پاکستان اور کشمیر یک جان ہوں گے ۔

سید علی گیلانی کو قدرت نے قیادت کے عجیب اوصاف دیے ہیں ۔ وہ چڑھتے ہوئے سیلاب کی طرح نہیں اٹھے کہ مخالفت کی خس و خاشاک کو بہاتے ہوئے گزر جائیں اور خود بھی اپنے پیچھے کوئی مستقل اور پائیدار تبدیلی چھوڑ کر نہ جائیں بلکہ وہ فراز کوہ سے امڈتے ہوئے جھرنے کی طرح ہیں ، جس کے آب صافی میں پاکیزگی بھی ہوتی ہے اور دوام بھی جو چٹانوں کا سینہ شق کر دیتا ہے.

سید علی گیلانی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدو جہد کی عظیم علامت تھے،سید علی گیلانی نے تمام عمر اپنے اصولوں پر سمجھوتا کئے بغیر بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ بھارتی ظلم وتشدد اور طویل حراست بھی سید علی گیلانی کے عزم کو زیر نہیں کر سکے ۔ سید علی گیلانی کی جدو جہد اور قربانیوں کو پاکستانی اور کشمیری قوم سلام پیش کرتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے