صوبہ سندھ میں منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آگیا اور بیرونِ ملک سے پاکستان آنے والے مسافر کے اس وبا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی۔
وزیر صحت سندھ کی ترجمان مہر خورشید کے بیان کے مطابق متاثرہ مسافر سعودی عرب کے شہر جدہ میں بحیثیت ڈرائیور ملازمت کرتا ہے جو بذریعہ عمان 2 مئی کو کراچی پہنچا تھا۔
پاکستان پہنچنے کے بعد مسافر میں وبا کی جو علامتیں پائی گئیں اس میں اس کی گردن اور کمر پر گزشتہ 5 روز سے دانوں کو موجودگی اور بخار شامل ہے۔
جس کے بعد مسافر کو قرنطینہ کردیا گیا تھا اور اس کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوادیے گئے تھے۔
نمونوں کے نتائج موصول ہونے پر مذکورہ مسافر کے منکی پاکس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی۔
منکی پاکس پاکستان میں
خیال رہے کہ 25 اپریل کو پاکستان میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔
41 سالہ مسافر 17 اپریل کو سعودی عرب سے پاکستان پہنچا تھا جس میں بیماری کی علامات تھیں، منکی پاکس کی تصدیق ہونے کے بعد اس کا علاج پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں کیا گیا تھا۔
پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد حکام نے پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں کو نایاب وائرل زونوٹک بیماری سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔
اس کے علاوہ شہروں کے بڑے ہسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے آئیسولیشن وارڈز بھی بنادیے گئے تھے۔
تاہم 30 اپریل کو وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان کو منکی پاکس سے پاک ملک قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک میں منکی پاکس کا واحد مریض بھی صحتیاب ہو گیا ہے۔
منکی پاکس کیا ہے؟
این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔
وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔
اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
علامات اور علاج
مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ منکی پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں اور نہ ہی ابھی تک کوئی منظور شدہ ویکسین ہے، تاہم انہوں نےکہا کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، شاذ و نادر صورتوں میں ہی ایسا ہو سکتا ہے جب کسی شخص کو نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔
ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ منکی پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لیے دستانے اور ماسک پہننے چاہئیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہیے۔