ہمارے ایک طالب علم نے سوال کیا کہ کیا پاکستان ایک ڈیپ اسٹیٹ (Deep State) ہے؟ اس سوال پر ہم نے مختصر وضاحت پیش کی۔ پھر ہمارے مستقل قاری اور تحریروں پر تفصیلی رائے دینے والے صاحبِ فکر دوست فدا حسین نے ایک اور سوال اٹھایا کہ "فیلڈ اسٹیٹ” کیا ہوتی ہے؟ انہوں نے اس کی نشانیاں اور علامات بیان کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کی فرمائش پر ہم یہ دیکھنے کی کوشش کریں گے کہ فیلڈ اسٹیٹ کیا ہوتی ہے، اس کی علامات کیا ہیں، اور کیا پاکستان واقعی ایک فیلڈ اسٹیٹ ہے؟
فیلڈ اسٹیٹ کا مفہوم
فیلڈ اسٹیٹ سے مراد ایسا ریاستی نظام ہے جہاں ریاست کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے عملی میدان میں طاقت، اختیار، وسائل اور اثر و رسوخ حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یہ ریاست آئین و قانون کے بجائے طاقت، ذاتی مفادات، اور گروہی تعلقات پر چلتی ہے۔ اس قسم کی ریاست میں منظم بیوروکریسی اور سیاسی نظام کی بجائے ادارے ایک دوسرے کے ساتھ اختیارات کی جنگ میں الجھے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں عوام کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔ اور ادارے اختیارات کی کھینچا تانی میں برباد ہوتے رہتے ہیں ۔
فیلڈ اسٹیٹ کی نشانیاں
فدا حسین صاحب کے ذوق لطیف کے لیے فیلڈ اسٹیٹ کی چند نشانیاں مختصراً عرض کر دیتے ہیں تاکہ ہمارے دوست کو تشفی بھی ہوجائے اور ہمارے احباب کو ایک علمی اور سیاسی اصطلاح پر مکالمہ کا ماحول بھی میسر ہو۔
1. اداروں کی حدود سے تجاوز:
کسی بھی ریاست کے آئینی ادارے، جیسے مقننہ، فوج، عدلیہ، اور انتظامیہ، اپنی مقررہ حدود کے بجائے دوسرے اداروں کے دائرہ کار میں مداخلت کرتے ہیں۔ چیک اینڈ بیلنس کہیں نظر نہیں آتا۔
2. اختیارات کی جنگ:
ریاستی ادارے اپنی طاقت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت کرتے ہیں، جس سے ریاست کا نظام کمزور ہوتا ہے۔
3. عوامی مسائل پر عدم توجہ:
ریاستی مشینری عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے طاقتور افراد یا گروہوں کے مفادات کے حصول میں مصروف رہتی ہے۔ عوام ہر وقت رُلتی رہتی ہے جبکہ عسکری، سیاسی اور مذہبی اشرافیہ کی تمام انگلیاں کڑاہی میں ہوتیں ہیں۔
4. قانون کی غیر مؤثر عملداری:
ریاست کے اندر قانون کی حکمرانی کمزور ہوتی ہے، اور فیصلے ذاتی تعلقات یا دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کی سویچویشن نازک ترین ہوجاتی ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا ماحول بن جاتا ہے۔
5. وسائل کا ناجائز استعمال:
ریاست کے قومی وسائل عوام کے فائدے کے بجائے مخصوص گروہوں یا اداروں کی طاقت بڑھانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ اور ان کا ہر لمحہ ناجائز استعمال ہوتا ہے ۔
6. داخلی تنازعات:
جہاں سول نافرمانی، خانہ جنگی، لسانی، علاقائی اور مذہبی تنازعات ریاست کو کمزور کر دیں۔
7. معاشی بحران:
جہاں ریاست معیشت کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہو اور غربت و بیروزگاری عام ہو۔
8. عالمی تنہائی:
جہاں بین الاقوامی تعلقات کمزور ہو جائیں اور ریاست عالمی برادری سے الگ تھلگ ہو۔
کیا پاکستان ایک فیلڈ اسٹیٹ ہے؟
ماقبل میں ذکر کردہ مفہوم اقر نشانیوں کی روشنی میں پاکستان کے سیاسی و انتظامی نظام کا جائزہ لیا جائے تو اس میں فیلڈ اسٹیٹ کی کئی نشانیاں واضح طور پر دکھائی دیتی ہیں جن میں چند ایک کو بیان کر دیتے ہیں تاکہ ہمیں اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے شعور ملے۔
1. اداروں کی مداخلت:
پاکستان کی تاریخ میں بارہا یہ دیکھا گیا ہے کہ عدلیہ، فوج، اور انتظامیہ اپنی حدود سے تجاوز کر کے ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔
2. سیاسی عدم استحکام:
سیاسی جماعتوں کے درمیان اختیارات کی جنگ اور غیر منصفانہ بیوروکریسی نے نظام کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
3. عوامی مسائل کی نظراندازی:
پاکستان میں تعلیم، صحت، اور انصاف جیسے اہم مسائل پر توجہ دینے کے بجائے ریاستی ادارے اپنی طاقت کو بڑھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔اور یہ عوامی مسائل روزانہ بڑھتے رہتے ہیں اور اب تو خطرناک ناسور کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔
4. قانونی کی حکمرانی:
عدالتی نظام میں تاخیر اور سیاسی دباؤ کے تحت کیے گئے فیصلے قانون کی بالادستی کو کمزور کرتے ہیں۔ پاکستان کا عدالتی نظام کہاں کھڑا ہے اور عدل و انصاف کی کیا پوزیشن ہے؟ اس پر زیادہ بات کرنے کی نہ گنجائش ہے اور نہ فائدہ۔ عالمی رینک کا سب کو علم ہے۔
5. داخلی تنازعات و انتشارات :
پاکستان میں خانہ جنگی بہر حال نہیں ہے۔ تاہم ہمارے ملک میں علاقائی، لسانی اور مذہبی تنازعات اور منافرت نے ریاست کو کمزور کر دیا ہے۔ صوبوں کے درمیان بھی کشیدگی، عدم اعتماد اور ہم آہنگی نہیں مگر پاکستان میں ایک مضبوط وفاق بھی موجود ہے اور ایک طاقتور فوج بھی ہے جو ملکی سالمیت کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہے۔
6. معاشی بحران:
پاکستان بطور ریاست معیشت کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہوا ہے اور غربت و بیروزگاری عام ہے۔ غریب کے مسائل اور معیشت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے جب کہ اشرافیہ اور طاقتور ادارے روز ترقی کرتے جاتے ہیں ۔ کرپشن عام ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس نے ملک کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا ہوا ہے۔
7. عالمی تنہائی:
پاکستان بین الاقوامی تعلقات میں کمزور ضرور ہے تاہم بین الاقوامی تنہائی کا شکار قطعاً نہیں۔ بطور ایٹمی ریاست، سپرپاورز کی آنکھوں میں ضرور کھٹکتا ہے مگر چین جیسے طاقتور ممالک بھی پاکستان کے بہت قریب ہیں۔
خلاصہ کلام:
موجودہ غیر یقینی صورتحال کے باوجود پاکستان کو مکمل طور پر فیلڈ اسٹیٹ کہنا شاید درست نہ ہو، کیونکہ یہاں جمہوریت اور آئین کے کچھ عناصر موجود ہیں جو بہرحال آئینی بھرم باقی رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن فیلڈ اسٹیٹ کی علامات یقیناً موجود ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں اور عوامی مسائل کو ترجیح دیں تو پاکستان ان مسائل سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان کا آئین ایک شاندار آئین ہے۔ اس میں تقسیم اختیارات کی تفصیلات موجود ہیں۔ بس ہر طاقتور ادارہ اپنی حدود میں رہے تو بہت جلد پاکستان سیاسی و معاشی اعتبار سے استحکام حاصل کرے گا۔