زکا وائرس کیسےنقصان دہ ہے؟

زکا وائرس اڈیس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔یہ وہی مچھر ہے جس کے باعث ڈینگی بخار اور زرد بخار پھیلتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کے مطابق 1947 میں پہلی بار یوگنڈا میں اس کا پہلا کیس سامنے آیا۔حال ہی میں برازیل میں اس کی وبا پھوٹ پڑی ہے اس کے ساتھ یہ جنوبی امریکا کے 20 ممالک میں پھیل گیا ہے۔اس سے سب سے زیادہ خطرہ حاملہ خواتین کو ہے ۔ زکا وائرس کی شکار خواتین کے بچے چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں۔

پھیلاو :

زکا وائرس ایک مخصوص مچھر aedes aegypiti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔اڈیس مچھر صبح سویرے اور شام کے اوقات میں کاٹتا ہے۔یہ مچھر صاف پانی پر پرورش پاتا ہے۔یہ مچھر زیادہ تر گھروں میں افزائش پاتا ہے.اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہے اس کے جسم پر سیاہ سفید نشان ہوتے ہیں. یہ مچھر زیادہ تر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے.

انسانوں سے انسانوں میں منتقلی

بنیادی طور پر تو یہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔کچھ کیسز میں متاثرہ شخص کے خون کے ذریعے سے یہ صحت مند انسان میں منتقل ہوسکتا ہے ۔اگر مریض کا خون یا استعمال شدہ سرنج یا اس کے ساتھ دوران بیماری جنسی ملاپ کیا جائے ۔زکا وائرس جسم میں صرف ایک ہفتے تک رہتا ہے پھر ختم ہوجاتا ہے۔

علامات :

اس کی علامات میں بخار،جوڑوں میں درد، آنکھوں کا سرخ ہونا،جسم پر لال دھبے ،سر درد شامل ہے ۔کچھ لوگوں میں تو یہ علامات عام زکام کی طرح آتی ہیں ان کو معلوم بھی نہیں ہوتا کہ وہ زکا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

احتیاطی تدابیر :

اس وائرس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان خود کو مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رکھے۔ان کی افزائش کو ختم کیا جائے۔مکمل لباس پہنا چاہیے تاکہ مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رہیں۔پانی نا کھڑا ہونے دیں۔فالتو سامان کو پھینک دیں۔ پرانے ٹائر گھر سے نکال دیں.اگر پانی ذخیرہ کرنا ہو تو اس کو لازمی طور پر ڈھانپ دیں.گھر میں لگے پودوں اور گملوں میں پانی نا جمع نا ہونے دیں پرانے.باتھ روم میں بھی پانی کھڑا نا ہونے دیں اور اس کا دروازہ بند رکھیں.روم کولرز میں سے پانی نکال لیں۔

اپنی حفاظت کے لئےمچھر مار اسپرے استعمال کریں یا رپلینٹ کا استعمال کریں .گھر میں جالی لگوائیں اور بلا ضرورت کھڑکیاں نا کھو لیں. ڈینگی کا مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے اس لئے اس وقت خاص طور پر احتیاط کریں.سوتے وقت نیٹ کے اندر سوئیں.کوائیل کا استعمال کریں.

علاج :

اس بیماری کے لئے کوئی مخصوص علاج نہیں ہے۔نا ہی ویکسین دستیاب ہے ۔بس مریض کو بہت سا پانی پلایا جائے،تازہ پھلوں کے جوس اور سوپ ۔اس کے ساتھ درد کم کرنے کے لئے ادویات۔مریض کو آرام کروایا جائے۔یہ جان لیوا بیماری نہیں ہے۔

حاملہ خواتین اور زکا وائرس :

اگر حاملہ خواتین کو زکا وائرس ہوجائے تو ہونے والے بچے کے اعصاب کو متاثر کردیتی ہے۔بچےmicrocephaly کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کا سر چھوٹا رہ جاتاہے۔ برازیل میں اب تک 270 سے زاید بچے چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اسے ایبولا کی طرح ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین کو لاطینی امریکا کے ممالک سفر سے گریز کرنا چاہیے۔

زکا وائرس صرف ایک ہفتے تک جسم میں رہتا ہے ۔اس کے بعد ختم ہوجاتاہے۔لیکن اس کے پھیلاو سے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو بہت تشویش ہے۔اس کی کوئی ویکسین تو موجود نہیں اس لئے احتیاط ہی میں اس کا علاج ہے۔خاص طور پر حاملہ خواتین کو ان علاقوں میں جانے سے پرہیز کرنا چاہیے جہاں زکا کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے