"خزاں کی چپ، دل کی سرگوشی

اکتوبر کے آنے پہ سردیوں نے ہلکی سی دستک دینی شروع کر دی ہے دوپہر جلد ہی سہ پہر اور پھر مغرب میں بدل جاتی ہے راتیں لمبی ہوگئی ہے لیکن میں نے کہیں پڑھا تھا ۔

راتیں لمبی ہونے سے، خواب مکمل کب ہوتے ہیں۔
خیر خزاں کا یہ مہینہ بڑا خوبصورت ہے سورج بھی مہربان ہوگیا ہے اب اس کی دھوپ تنگ نہیں کرتی اور پھر کچھ ہفتوں بعد یہ میٹھی دھوپ بن جائے گی اس میٹھی دھوپ کے سائے میں بیٹھ کر چائے سموسے کا اپنا ہی مزہ ہوا کرے گا لیکن ستم یہ ہے کہ اکتوبر نے اپنا لختِ سفر باندھ لیا ہے،اکتوبر جاتے جاتے اپنا رنگ چھوڑ کر جا رہا ہے۔اکتوبر کا یہ مہینہ ٹھہراؤ کا منظر دے رہا ہے دن کیسے چھوٹے اور راتیں کیسے لمبی ہوتی ہے یہ اس مہینہ میں داخل ہو کر واضح ہو جاتا ہے۔اکتوبر کی ایک خاص انرجی ہے اس لیے جاتے جاتے یہ اداسی دے رہا ہے یہ مہینہ ایک طرف سے خوشخبری بھی ہے کہ گزرنے والے موسم جتنے بھی تکلیف دے ہو،گزر جاتے ہیں آنے والے موسم میں امید کا شمع جلا کر اس کا استقبال کرنا چاہیے کہ مستقل تو کچھ بھی نہیں رہتا نہ اپنے چہرے،نہ لوگ ،نہ احساسات اور نہ لمحے۔ خاص لمحے خاص لوگوں کے ساتھ آبھی جائے تو اس بات کا کیا یقین ہے کہ وہ وہی تازگی،وہی جذبات بخشے گا، گھاؤ کے زخم بھی بھر جاتے ہیں نہیں بھرتے تو بھرنے پڑتے ہیں آگے جانے کے لئے، زندگی کی دوڑ میں داخل ہونے کے لیے آپ کو نہ چاہتے ہوئے بھی اٹھنا پڑتا ہے۔

اکتوبر اکتوبر ہے اکتوبر جیسا مہینہ کوئی نہیں، جس کا آغاز بھی متاثر کن ہو اور جس کا جانا بھی۔

اکتوبر خزاں کا مہینہ ہے اور خزاں صرف درختوں پہ نہیں آتی یہ دلوں پہ بھی اترتی ہے اور دل کو ویران،خاموش،اور مالٹے کے رنگ جیسا کر دیتی ہے۔جس طرح خشک زدہ پتوں پر پاؤں رکھ کر چلنے سے جو آواز پیدا ہوتی ہے نہ جانے خزاں زدہ دل کی کیا آواز ہوتی ہوگی، جس طرح خزاں میں درختوں کی ویرانیوں کو دیکھ کر لوگ ان کے زرد پتوں پر پاؤں رکھ کر گزر جاتے ہیں اس طرح ویران زدہ بنجر دل کو دیکھ کر تاسف کا اظہار تو کرتے ہونگے، حزن زدہ دل کو دیکھ کر آنکھوں میں آنسو تو بھر آتے ہونگے، دیمک کی طرح کھانے والا غم زاروقطار رونے پر مجبور تو کرتا ہوگا لیکن دل تو جسم کے ایک کونے پہ خاموشی سے دھڑکتا ہے نظر کہاں آتا ہیں۔

مختصر اگر بات کو سمیٹنا چاہوں تو ہر خزاں دلوں کو بوجھل زدہ کر دیتی ہے، ویران کھنڈرات جیسا کر دیتی ہے، جس کا اظہار آنکھیں کرتی ہے لیکن بنانے والے نے کیا خوبصورت موسم بنائے ہیں ہر خزاں کے بعد بہار کا آنا طے ہیں۔ ہر غم کے بعد آسودگی نے تو اپنا راستہ بنانا ہے اس لئے
اے میرے پیارے اور خوب صورت دل خزاں میں تم نے اپنے آپ کو بہار کی نوید سنانی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے