بول ورکرز ایکشن کمیٹی نے مئی دوہزار پندرہ سے اب تک عدالتی حکم کے باوجود تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف 6 مارچ سے باضابطہ ایک لاکھ دستخطوں پر مشتمل مہم کا آغاز کیا تھا ۔
دو روز کے اندر ہی پانچ سو سے زائد صحافیوں نے بول ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نمائشی پیٹیشن پر دستخط کئے ۔
اتوار کے روز جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق ، جمیعت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد اور سینئر صحافی حامد میر نے بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے مطالبات سے اتفاق رائے کرتے ہوئے دستخظ کئے ۔
جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق نے کہا کہ وہ بول کی بحالی ، ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی اور ان کی ملازمتوں کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سندھ اسمبلی کی قرارداد اور عدالت کے حکم کے مطابق بول نیوز کے ورکرز کے مطالبات کو حل کرے۔
جمیعت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا کہ وفاقی حکومت کو غور کرنا چاہیے کہ وہ سندھ اسمبلی کی متفقہ قرارداد اور عدلیہ کے احکامات سے روگرادانی کیوں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بول نیوز کے ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔
سینئر صحافی اور جیو نیوز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر حامد میر نے بھی بول نیوز کے ورکرز کو تنخواہیں دینے کے مطالبے کی حمایت کی ۔
ملین دستخطی مہم کے سلسلے میں ایکشن کمیٹی نے پہلے مرحلے میں ہفتے کے روز نیشنل پریس کلب میں ایک نمائشی بینر آویزاں کردیا جس پر نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم اور بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے صدر سبوخ سید نے دستخط کرکے باضابطہ مہم کا آغاز کیا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے دستخط کر کے مہم میں حصہ لیا ۔
اس موقع پر نیشنل پریس کلب کے سابق صدور شہریار خان ،فاروق فیصل خان، طارق چوہدری، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر علی رضا علوی ، آر آئی یو جے کے موجودہ اور سابقہ صدور اور جنرل سیکرٹری نے بھی شرکت کی۔
بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے اراکین عبدالرزاق سیال، آمنہ عامر ،سرفراز راجا ، رفیق بٹ ،راشدہ شعیب ، غلام الدین، مہتاب عزیز ،جاوید نور،شعیب نظامی ، ایمن سید ،شکیل احمد، ناصر آغا، چوہدری تصور ،سلمان قاضی، ایم جاوید، افضال احمد، شبیر احمد ، محمد یوسف، ریحان شیخ سمیت مختلف عہدیداران اور ممبران نے بینر پر دستخط کئے۔