معروف ہدایت کار عاصم رضا کی پہلی فلم ’ہو من جہاں‘ کو سینماؤں میں لگے تقریبا دو ماہ ہوگئے ہیں۔
فلم کے ڈائریکٹر، رائٹر اور پروڈیوسر عاصم رضا خان ہی ہیں جبکہ ڈائیلاگ یاسر حسین نے لکھے ہیں۔ فلم کو اے آر وائی فلمز کے بینر تلے ریلیز کیا گیاہے۔
فلم کے نمایاں اداکاروں میں ماہرہ خان، عدیل حسین، شہریار منوراور سونیا جہاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فواد افضل خان، حمزہ علی عباسی، سائرہ یوسف، سٹرنگز کے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا اورزوہیب حسن بھی مہمان کرداروں میں موجود ہیں۔
ویژن فیکٹری فلمز پروڈکشن کے تحت بننے والی اس فلم کی تیاری میں تقریبا دس کروڑ روپے کی لاگت آئی تھی، جبکہ فلم ابھی تک ۲۱ کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہے۔
فلم کی کہانی کالج کے تین نوجوان دوستوں منیزہ (ماہرہ خان) ارحان (شہریارمنور) اور نادر ( عدیل حسین) کے گرد گھومتی ہے۔ ان کے درمیان دوستی کی بڑی وجہ تینوں کا موسیقی سے بے حد لگاؤ ہے۔ انھوں نے ایک میوزیکل بینڈ بھی بنایاہوا ہے جس کی کامیابی کے لے وہ محنت بھی کرتے رہتے ہیں۔
اس ہی دوران نادر اور منیزہ کوایک دوسرے سے محبت ہوجاتی ہے، لیکن نادر کے ماں پاب جو معاشرے میں ایک انتہائی متمول حیثیت رکھتے ہں نادر کے موسیقی کے شوق اور اس کی منیزہ سے شادی کے حق میں نہیں ہوتے اور صرف اس شرط پر اس رشتے کے لیے تیار ہوتے ہیں کہ نادر کو موسیقی چھوڑ کر باپ کا بزنس سبھالناہوگا۔
ادھر ارحان جسے اس کا باپ اس کے موسیقی کے شوق کی وجہ سے گھر سے نکال دیتا ہے، نادر کے بینڈ چھوڑنے کے بعد سبینا (سونیا جہاں) کے ریسٹورنٹ میں سنگر کی نوکری کرلیتا ہے اور آگے جانے کے لیے ہر طرح کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
فلم میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ والدین اپنے بچوں سے بے انتہا پیار کرنے کے باوجود ان کے شوق اور خوشی میں اپنی انا اور ضد کو آڑے لے آتے ہیں، جس سے ان کے بچوں کی زندگی پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے۔
فلم کے تقریبا تمام اداکاروں نے اچھا کام کیا ہے۔ سونیا جہاں نے ایک خود مختار اور سمجھدار عورت کے روپ میں بہترین اداکاری کی ہے۔ ماہرہ خان ہمیشہ کی طرح خوبصورت نظر آئی ہیں اور اپنا رول بہ خوبی نبھا گئیں ہیں، جبکہ شہریار منور اور عدیل حسین بھی فلم انڈسٹری کے لیے ایک اچھا اضافہ ہیں۔
فلم کی زیادہ تر شوٹ کراچی میں ہی ہوئی ہے جبکہ کچھ حصوں کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فلم میں دس گانے شامل ہیں، جن میں سے صرف تین گانے نئے ہیں جبکہ باقی گانے ان ہی گلوکاروں کی آوازمیں دوبارہ ریکارڈ کیے گئے ہیں جنھیں وہ پہلے بھی گاچکے ہیں۔
فلم کے تمام گانوں میں ’من کےجہاں‘ اور ’شکر ونڈا‘ نے بہت شہرت حاصل کی۔ فلم کا ایک گانا ’دل کریں‘ عاطف اسلم کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ نازیہ اور زوہیب حسن کا ماضی کا سپر ہٹ نغمہ ’دوستی‘ بھی فلم میں شامل ہے۔
تقریبا سوا دو گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل اس فلم کا پیغام بہت اچھاہے لیکن کہانی یا سکرپٹ میں کئی جگہوں پر بے ربطگی محسوس ہوتی ہے اور کہیں کہیں تو ایسا لگتا ہے کہ فلم کا سکرپٹ سرے سے لکھا ہی نہیں گیا اور ڈائریکٹر نے کہانی کو ذہن میں رکھتے ہوئے پوری فلم بنا ڈالی ہے۔
عاصم رضا بہترین میوزک ویڈیوز اور اشتہارات بنانے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ لیکن بڑی سکرین پر فلم بنانے میں وہ کہیں کہیں مشکلات کا شکار نظر آئے۔ مگر کام میں ان کی محنت اور لگن کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگلی مرتبہ وہ اپنے شاہکار ویڈیوز اور اشتہارات کی طرح ایک شاہکار فیچر فلم بنانے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔