سالا ۔ ۔ ۔ منٹو کو چور بنا ڈالا

سعادت حسن منٹو افسانوں کی دنیا کا بادشاہ ، ادبی آسمان کا وہ دمکتا ستارہ کی جس کی روشنی باقی تمام ستاروں کی خوبصورتی گہنا دیتی ہے ، ایک شخصیت نہیں بلکہ ایک عہد ۔۔

وہ کے جس نے لفظوں کو پیرہن سے آزاد کیا، وہ کے جس نے ایسا اسلوب متعارف کروایا کہ کم شعور اور کم فہم افراد کا سطحی ادبی معدہ اسے ہضم کرنے سے قاصر رہا، اس پر کبھی فحش نگار ہونے کا فقرہ کسا تو کبھی کسی اور طرز کی دشنام طرازی کر کے اس عظیم لکھاری کی عظمت گھٹائے کی سعی لاحاصل کی.

[pullquote]منٹو عظیم تھا ، عظیم ہے اورعظیم رہے گا.
[/pullquote]

میرے جیسے علم و ادب کے طالب علموں نے منٹو کو پڑھ کر لکھنا سیکھا، بلکہ ابھی لکھنا بھی کہاں سیکھا ؟؟؟
اکثر سوچتا ہوں کہ اے کاش میں اس عہد میں ہوتا کہ جو بلاشبہ عہد منٹو تھا ، اس عظیم افسانہ نگار کے پاس بیٹھتا، انداز تحریر کو قریب سے دیکھتا، محفل کا حصہ بنتا اور موصوف کے تدبر اور تخیل کی روشنی سے بہرہ مند ہوتا ۔۔۔ لیکن یہ تقدیر میں نہ تھا.

منٹو محض ایک شخص کا نام نہیں بلکہ ایک سوچ اور طرز کا نام بھی ہے۔منٹو سے مزید کتنی عقیدت ہے اس کا اظہار پھر کسی روز کروں گا.

اب آتے ہیں اصل قصے کی طرف ، ہوا کچھ یوں کہ گزشتہ روز 20 لفظوں کی کہانیوں کو باقاعدہ پڑھنے والی قابل قدر شخصیت محترمہ صنم منظور صاحبہ نے ٹویٹر پر سعادت حسن منٹو کے نام سے ایکٹو ایک ٹویٹر ہینڈل کی طرف توجہ مرکوز کرائی۔ جس پر طوائف کے موضوع پر میری لکھی ہوئی دو بیس لفظوں کی کہانیاں اس انداز میں ٹویٹ کی گئی تھیں کہ جیسے سعادت حسن منٹو کی تحریر ہو، کیونکہ ان دونوں میں مصنف کا حوالہ کہیں بھی نہ تھا.

ایک کہانی 28 دسمبر 2015 کو گناہ گار جب کہ دوسری 28 جنوری 2016 کوقبرستان کے عنوان سے لکھی تھی، جو اسی روز 20 لفظوں کی کہانی کے پیج پر اپلوڈ کی گئیں، جسے لاکھوں افراد پڑھ چکے ہیں.

یہ کہانیاں دیکھتے ہی دو طرح کے احساسات اجاگر ہوئے، اول احساس تفاخر اور دوئم احساس ندامت ،احساس تفاخر اس لیے کہ اس ٹویٹر ہینڈل کی جانب سے کہانیاں ٹویٹ کی گئیں کہ جو منٹو کے نام پر بنا ہوا ہے ، چاہے اس میں میرا نام نہیں بھی ہے ، لوگ ان کو منٹو کی تحریریں سمجھ کر پڑھ رہے ہیں اور ری ٹویٹ بھی کر رہے ہیں.

احساس ندامت اس لیے کہ جو صاحب یا صاحبہ اس اکائونٹ کو ہینڈل کر رہے ہیں انہوں نے یہ حرکت کر کے اس عظیم افسانہ نگار کی شان میں شدید طرز کی گستاخی کی ہے.

صاحب! منٹو کے ہر افسانے کا ایک ایک فقرہ اتنا کمال کا ہوتا ہے کہ اس میں کئی کہانیاں پوشیدہ ہوتی ہیں ، آپ ان کے افسانوں سے فقروں کو ٹویٹ کیا کریں.

سعادت حسن منٹو کے نام سے بنے اس اکائونٹ کے 20 ہزار کے قریب فالوورز ہیں ، جس میں نہ بی بی سی والے شفیع نقی جامی ,مبشر زیدی، ڈاکٹر شاہد مسعود،اقرارلحسن، فرحت جاوید ، شہاب زبیری ,وسیم بادامی سمیت کئی قابل قدر شخصیات شامل ہیں.

ملکی اور غیر ملکی ہزاروں افراد نے اس اکائونٹ کو اس لیے فالو کر رکھا ہے کہ وہ منٹو کی تحریریں پڑھ سکیں ، جب کہ آپ ان سے مسلسل ادبی بد دیانتی کا ارتکاب کر رہے ہیں، دیکھنے پر معلوم ہوا ہے کہ اس سے قبل بھی اسی انداز میں آپ میری کئی کہانیاں اس ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کر چکے ہیں ، جس سے قارئین منٹو صاحب کی تحریر سمجھتے ہیں.

حضور!

اگر آپ اس اکائونٹ کو صیح انداز میں ہینڈل نہیں کر سکتے، تو اسے ڈی ایکٹو کر دیں،اس طرح چوری شدہ تحریریں منٹو کے نام سے بنے ٹویٹر اکائونٹ سے ٹویٹ کرنا بند کر دیں، اس طرح آپ منٹو کی روح کو بے وجہ ستا رہے ہیں ، دنیا والوں نے اسے زندگی میں چین نہیں لینے دیا اب اپ مرنے کے بعد تو اسے بے چین نہ کریں.

منٹو زندہ ہوتے تو شاید یہ ہی کہتے
سالا ۔ ۔ ۔ منٹو کو چوربنا ڈالا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے