کتاب زندگی ہے !

اسلام آباد میں بائیس سے چوبیس اپریل تک تین روزہ قومی کتب میلے کا عنوان بہت سوچ و بچار کے بعد رکھا گیا تھا ،
کتاب زندگی ہے ۔ کیونکہ یہاں زندگی کے سبھی رنگ جلوے بکھیرتے نظر آرہے تھے ۔ پاک چائنا سنٹر کی پارکنگ سے لے کر فرسٹ فلورتک سجے اس میلے میں ہر عمر اور طبقے کے شہری بڑے جو ش و خروش سے شریک تھے ۔کتب میلے میں خلائی ٹیکنالوجی ، کتب کی تقاریب رونمائی ، کتاب خوانی ، غزل کے ارتقائی سفر ، بیرون ملک پاکستانیوں کے ادب ،بچوں کے لئے کارٹون کریکٹرز سے لے کر ادبی دنیا تک تقریبا دو سو کے قریب اسٹالز لگائے گئے تھے ۔ ادبی اور تاریخی کتب کے علاوہ انگریزی کے ناولز پر زبردست رعایت دی گئی تھی۔علم و ادب کے خزانے کو شہریوں نے بھی جی بھر کر لوٹا ۔

ساتویں قومی میلے میں مزاکرے ، سمینار ،اور مختلف نشتوں میں علم و ادب تزکرے ہوتے رہے ۔اس موقع پر تحریک آزادی کے قائدین کوبھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ شہریوں کے لئے ایک طرف کتب کا بیش بہا خزانہ تھا تو دوسری جانب نامور لکھاریوں ، ادیبوں ، شعراٰ اور دانش وروں سے ملاقات کا بہانہ بھی ۔

میلے کا آخری دن تھا اتوار یعنی چھٹی کے روز ، بچوں کی شرکت دیدنی تھی ۔ان کے لئے میلے میں اہتمام بھی کچھ کم نہ تھا ۔
ننھے بچوں کے لئے آرٹ کے خوبصورت مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھا ۔جب کہ انگریزی اور اردو رولے پلے،اور میوزیکل پرفامنس نے بچوں کی دنیا رنگین کر دی ۔والدین کے لئے رعایتی قیمت نے بچوں کی سٹوری بکس سے لے کر دیگر ایشیاء کی خریداری بناء کسی مشکل کے کرا دی ۔

کتب میلے میں خاص توجہ کا مرکز بنے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ اقبال کے مجسمے ۔۔سنہری رنگت کے ان مجسموں کے ساتھ تصویریں خوب بنیں ۔سلیفی بنانے والوں نے قائداعظم کے گلے میں بانہیں ڈالیں ، اور کچھ تو علامہ اقبال کی طرح پر سوچ انداز اپناتے ہوئے اقبال کا روپ دھارتے ہوئے بھی نہ شرمائے ۔

کتابوں کی اس دنیا نے کسی کو بھی خالی ہاتھ نہ جانے دیا ۔ جس کے ہاتھ میں کتاب نہ تھی وہ بھی بہت کچھ سیکھ چکا تھا ۔شہری یہ سمجھنے لگے ہیں کہ ناچ گانوں والے میلوں سے ہٹ کر علمی و ادبی میلے زیادہ موثر اور صحت افزا ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے