اس قوم کے مستقبل کا کیا حال ہو گا جس کے کرپٹ وزیر اعظم کو بچانے کے لیے صحافت ، سوشل میڈیا اور سیاستدانوں نے اودھم مچایا ہوا ہے ، بات صرف اس حد تک تھی کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا نام پانامہ لیکس میں آیا اور اس پر ایک جانبدار کمیشن بنایا جاتا جو اس بات کی پہلے مرحلے میں تحقیقات کرتا کہ وزیر اعظم اور ان کا خاندان کیا واقعی منی لانڈرنگ ، ٹیکس چوری یا کسی بھی طرح کے غیر قانونی کام میں ملوث ہے ؟ اس کے بعد کمیشن باقی دوسو ناموں کی بھی اسی ذاویے سے تحقیقات کرتا کہ اس میں کس نے کتنا ٹیکس چوری کیا اور کیا جرم کیا ، ایک انتہائی عام سا اور معمول کے مطابق کام تھا لیکن یہ نہیں ہو سکا اس حوالے سے اپوزیشن کو تو چلو موقع مل گیا ان کے پاس تو اب کوئی بھی ایشو نہیں تھا سیاست کے لیے اس لیے ان کی تو لاٹری نکل آئی اور حکومت اور ان کے حواریوں نے نواز شریف کا دفاع کرنا شروع کر دیا اور وہ بھی اس طرح کہ پہلے کہا عمران خان نے بھی یہ جرم کیا ہے اب شور مچا رہے ہیں کہ قرضہ معاف کی بھی تحقیقات ہوں گی اور جہانگیر ترین نے بھی قرضہ معاف کرایا ہے ، حیرت ہوتی ہے اس طرح کے حالات دیکھ کر ، کیا ایسے ملک چلائے جاتے ہیں ؟ کیا ایسے حکومتیں چلائی جاتی ہیں ؟ کیا ایسے ملک میں شفافیت اور قانون کا احترام کیا جاتا ہے ؟ کیا ایسے احتساب اور انصآف ہوتا ہے ؟
ہم کیسے ملک میں رہ رہے ہیں جس میں وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات نہیں ہونے دی جا رہیں ، قومی احتساب بیورو جو دو وزیر اعظموں سے تحقیقات کر چکا ہے اس مرتبہ سانپ سونگھ گیا ہے اسے ، اتنی جرات نہیں کہ ایک پریس ریلیز جاری کر دیں کہ نیب اس معاملے کو دیکھے گا
ہم اس وقت جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اگر اس وقت یہاں پر وزیر اعظم کے خلاف میرٹ پر تحقیقات نہ ہوئیں تو ہمارے ملک سے کبھی کرپشن ختم نہییں ہو گی ، ہمارے ملک سے کبھی لاقانونیت ختم نہیں ہو گی ، ہمارے ملک سے کبھی بے روزگاری ، غربت ، صحت و تعلیم کے مسائل کبھی ختم نہیں ہوں گے ، ہم آج سے کئی سال پہلے کے دور مین چلے جائیں گے اس وقت جب دنیا کے مختلف ممالک کے وزرائے اعظم نے استعفٰیے دے دیئے ہمارے ملک میں اس موقع پر وزیر اعظم صاحب نے خود اپنے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کے لیے خط لکھا اور اس میں کہا گیا کہ جب سے پاکستان قائم ہوا قرضےمعافی اور دیگر معاملات کی انکوائری کی جائے
حکومت نے معاملے کو ختم کرنے اور حل کرنے کی بجائے اس کو ضد بنا لیا ہے اور اب ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر حکومت اتر آئی ہے کہ اپوزیشن کے لیڈروں پر الزامات لگا رہے ہیں او بھائی آپ حکومت میں ہیں اگر کوئی بھی لیڈر اپوزیشن کا ہے جو حکومت کا کوئی بھی کرپشن کرتا ہے قرضہ معاف کراتا ہے تو اس کو پکڑو تحقیقات کرو، کس نے روکا ہوا ہے حکومت وقت کو کون روک سکتا ہے ، لیکن یہاں تو الٹا ہی گنگا بہہ رہی ہے یہاں پر سب کچھ رات کے چند ٹی وی شوز کے لیے اور دن بھر کے ٹوئٹر فیس بک پوسٹ کے لیے ہو رہا ہے حکومت بھی دل کھول کے سوشل میڈیا اور میڈیا پر پیسہ لگا رہی ہے اور خود کو بچانے کے لیے جنگ گروپ اور سوشل میڈیا ٹیم کا سہارا لیا ہوا ہے اور معاملے کو مزید گندا اور گھمبیر بنایا جا رہا ہے حالانکہ انتہائی صاف اور واضح معاملہ ہے کہ وزیر اعظم کا نام پانامہ لیکس میں آیا اس سے عالمی سطح پر بدنامی بھی ہوئی لیکن پاکستان میں اس کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور معاملہ ختم لیکن حکومت کے مشیروں نے حکومت کو بند گلی میں دھکیلنے کی ٹھان لی ہے اور اسی پر کام کیا جا رہا ہے ، ان حالات میں کوئی بھی یہ سوچ نہیں سکتا کہ پاکستان میں کبھی کرپشن ختم ہو سکے گی ۔