3300 ارب کی چوری اور بیچارے عوام

چور بھی کہے چور چور۔۔۔۔۔ نواز سرکار کے نئے اعلان سے یہ محاورہ یاد آگیا۔۔۔۔جی ہاں۔ حکومت نے عوام کی فراغت دور کرنے کیلئے نئی مصروفیت ڈھونڈ نکالی۔ جاو کیا یاد کرو گے۔
رعایا سے کہا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوروں، کرپشن یا فراڈ میں ٕملوث افراد کی نشاندہی کرو گے تو انعام ملے گا۔۔۔۔نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔۔۔۔ یعنی ملک کا بھی فائدہ اور عوام کا بھی۔۔۔

میں نے کیمرہ مین کو ساتھ لیا اور سرکار کا نیا پیغام عوام تک پہنچانے اور ان کی رائے جاننے کیلئے روڈ پر نکل پڑا۔۔۔۔لیکن یہ کیا عوام تو جیسے پورے نظام سے ہی تنگ آچکے ہیں۔۔
حکومت کی ُوسل بلورُ اسکیم کی خوشخبری عوام کو سنائی تو بولے جو حکمران خود ٹیکس چوری کرتے ہوں۔ جن کی بیرون ملک جائیدادیں اور آف شور کمپنیاں ہوں وہ دوسروں کوٹیکس چوری سے کیسے روک سکتے ہیں۔

میاں صاحب (نواز شریف) سے کہیں کہ پہلے پہلا اپنا قبلہ درست کریں۔ اپنے اثاثے، کاروبار، ادہ کردہ ٹیکس اور پراپرٹی کی تفصیلات سامنے لائیں۔۔۔ پھر دوسروں کی چوری، فراڈ یا کرپشن روکیں۔

خیر میں نے واپس آفس آکر اسکرپٹ لکھنا شروع کیا تو دلچسپ حقائق سامنے آئے۔ عالمی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 3300 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے یعنی جتنا ٹیکس حکومت اکھٹا کر پاتی ہے اس سے زیادہ چوری کی نظر ہوجاتا ہے۔

اس کی وجہ ٹیکس مشینری (ایف بی آر ) میں کرپشن، بد انتظامی، رشوت ستانی اور افسران کی نااہلی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 22.3 فیصد ہونی چاہئے جبکہ اس وقت یہ شرح تقریبا 11 فیصد ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی میں صرف 10 لاکھ افراد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں۔

دلچپ بات یہ ہے کہ حکومت کے پاس 50 لاکھ سے زیادہ ایسے امیر افراد کا مکمل ڈیٹا موجود ہے جو مہنگی گاڑیوں، بڑے بڑے بنگلوں اور پراپرٹی کے مالک ہیں۔ جن کے بچے بیرون ملک مہنگے سکولوں میں پڑتے ہیں اور تواتر کے ساتھ بیرون ملک فضائی سفر کرتے ہیں، مہنگے ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں لیکن یا تو ٹیکس ادا نہیں کرتے یا پھر اپنے لائف سٹائل اور آمدنی کے مقابلے میں بہت کم ٹیکس دیتے ہیں۔

حکومت ڈاکیومینٹری ثبوت ہونے کے باوجود ایسے افراد پر خود تو ہاتھ نہیں ڈالتی۔ لیکن بیچارے سادہ لوح غریب عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ جنہیں دو وقت کی روزی روٹی کے حصول سے فرصت نہیں ان کی ڈیوٹی ٹیکس چور پکڑنے پر لگا دی گئی ہے۔

(جاری رہے گا)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے