تو کیا یہ سب ویسے نہ مرتیں ؟؟؟

چلیں بات شروع کرتے ہیں شرمین عبید چنائے سے، فلم بنائی، آسکر ایوارڈ جیتا، لبرل سیکولر دنیا میں واہ واہ ہوئی، دائیں بازو والے بولے بدنامی ہو گئی پاکستان کی، چلیں مان لیتے ہیں بدنامی ہو گئی، لیکن کیا اس نے جو دکھایا وہ جھوٹ تھا؟ ایک لمحے کے لئے اپنا دل کھولیں۔۔۔۔۔۔۔ کسی لڑکی کا جلا ہوا مسخ شدہ چہرہ تصور میں لائیں اور شرمین کی ڈاکیومینٹری کا پیغام بھی۔۔۔۔۔ کیا وہ جھوٹ تھا؟ کیا مرد تیزاب نہیں پھینکتے؟ کبھی اس پر جس سے نفرت ہو، اور کبھی اس پر جس سے محبت ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا نہیں پھینکتے؟ آپ کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے؟؟؟ اچھا تو آپ منصف بننا چاہ رہے ہیں؟ ہاں تو آپ کہہ رہے ہیں عورت ہی غلط ہے، وہ خود ایسی حرکات کرتی ہے کہ کم سے کم سزا تیزاب سے جلایا جانا ہی ہے، اور ویسے بھی عورتیں جہنم میں ذیادہ تعداد میں ہوں گی تو لعنت بھیجتے ہیں شرمین پر اور اس جیسی عورتوں پر، بلکہ جو تیزاب سے جلی ہیں ان پر بھی لعنت کہ آخرت میں بھی تو جلنا ہے، دنیا میں جل گئیں تو کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلی بات کرتے ہیں، چکوال کی تہمینہ، اسلام آباد میں ایک عمارت کی تیسری منزل سے گرائی جاتی ہے، برہنہ بھی تھی اور زیادتی کا شکار بھی، مار دی گئی، گاؤں والوں نے جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیا، سنا گیا کہ رات کے اندھیرے میں چند لوگ زمین میں گاڑ آئے، شور مچا ظلم ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔

منصف بولے ظلم کیسا؟ پڑھنے آئی تھی، پڑھتی اور شریف عورتوں کی طرح گھر جاتی، اس تیسری منزل پر موجود فلیٹ میں گئی کیسے؟ کیوں گئی؟ اس مرد سے تعلق رکھا ہی کیوں؟ مر گئی نا آخر۔۔۔۔۔۔ خس کم جہاں پاک، اتنی اچھی ہوتی تو چار لوگ گواہی دینے والے ہی ہوتے اور جنازہ پڑھ لیتے، تو ثابت ہوا وہ لڑکی ہی ٹھیک نہیں تھی، انجام کو پہنچی، اللہ بچائے باقیوں کو بھی۔۔۔۔۔

خیر آگے چلتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لاہور کے ہوٹل میں پندرہ سال کی لڑکی کو سٹنگ ایم پی اے کا سیکریٹری اور اس کے ساتھی ساری رات درندگی کا نشانہ بناتے ہیں، لڑکی ظلم پر زبان کھولتی ہے تو پہلا ہی سوال ہوا، یہ چار آدمیوں کے آگے چڑھی تھی، بچ کیسے گئی؟ عادی ہو گی، ورنہ مر جاتی، کچھ گڑ بڑ ہے۔۔۔۔ اس کو نہیں بولنا چاہئے تھا بہتر تھا چپ رہتی اگر ہو بھی گیا تھا کچھ، اگر مر جاتی تو پتا چل ہی جانا تھا، سارا جسم گواہی دیتا، لیکن اب کیا پتا اپنی مرضی سے کیا ہو اور اب الزام لگا رہی ہو، بلیک میلنگ کا چکر ہوگا، لیکن سب سے بڑی بات تو یہ کہ وہاں گئی کیوں؟ سنا ہے ماڈل بننا چاہتی تھی لو اب ہو گئی مشہور، چکھ لے مزا شہرت کا، غلیظ عورت۔۔۔۔۔۔۔۔

سنبل یاد ہے کسی کو؟ پانچ سال کی سنبل، زیادتی کے بعد کوئی سروسز ہسپتال لاہور کے باہر چھوڑ گیا، سی سی ٹی وی کیمرے میں جو شخص دکھا وہ کوئی پینتالیس سال کا سیاہ کالا، ہیبت ناک سا بندہ تھا، سنبل کو اٹھا کر لایا تھا وہ، جیسے شائد اپنی بیٹی کو بھی اٹھاتا ہوگا، اس کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی، ایک چھوٹی، معصوم بچی۔۔۔۔۔۔ کلیجہ پھٹ جاتا ہے اس کی جگہ اپنی بیٹی کو تو ایک لمحہ تصور کریں، اپنی بہن کو کر لیں۔۔۔۔۔ نہیں؟ کیوں؟ کیونکہ منصف کہہ رہے ہیں کہ بچیوں کو چھوٹے کپڑے، ٹائٹس وغیرہ کیوں پہنائے جاتے ہیں؟ مائیں سارا دن سٹار پلس دیکھتی ہیں، بچی باہر نکل گئی، کسی نے پکڑ کر درندگی کا نشانہ بنا ڈالا، قصور تو ماں کا ہے نا، ایسی ماؤں کو پھانسی لٹکا دینا چاہئے، جیسی مائیں ہیں آج کل کی، بچیوں سے زیادتی کیوں نا ہو، ہو ہی جاتا ہے ایسا، ذرا ضمیر کو جگائیں، اور پوچھیں کہ ایسا ہی ہوتا ہے؟ ہاں شائد ایسا ہی ہے، ورنہ کوئی مرد ایسا کیوں کرے گا، تحریک ملتی ہے تو حرکت ہوتی ہے، یہ ازلی قانون ہے۔۔۔۔۔۔۔

چلیں اب سدرہ کی بات کرتے ہیں، دیکھتے ہیں منصف اسے کیا سبق سکھاتے ہیں، چھبیس سالہ سدرہ نے سوشل میڈیا پر اپنی طلاق کی وجوہات بتا کر لوگوں کے لئے کچھ سوال چھوڑے، مرد کا کمانے سے جان چھڑانا، بچوں کی تربیت اور دیکھ بھال میں حصہ دار نا بننا، بیوی کو مارنا پیٹنا اور بے وجہ بے عزت کرنا یہ طلاق کی وجوہات تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منصف کی کی آنکھیں حیرت سے پھٹ گئیں، اور کہا سدرہ آپ کی ہمت کیسے ہوئی یہ سب لوگوں کو بتانے کی؟ کوئی عزت دار عورت اپنی ویڈیو بنا کر وائرل کرتی ہے؟ کوئی طلاق یافتہ عورت اپنی طلاق کی وجوہات کب بتاتی ہے دنیا کو؟ اسے تو منہ چھپا کر گھر کے ایک کونے میں بیٹھ جانا چاہیے تھا، بلکہ سدرہ آپ نے طلاق کیوں لی؟ آپ کا شوہر چاہے آپ کو تیزاب سے جلا دیتا آپ کو چاہئے تھا برداشت کرتیں، آپ کی آنکھیں تیزاب کی جلن سے بہہ کر حلقوں سے باہر نکل آتیں تب بھی آپ برداشت کرتیں، دنیا کو کیوں بتایا؟ آپ کا شوہر چکوال کی تہمینہ کی طرح آپ کو کسی بلڈنگ کی تیسری منزل سے گرا کر مار دیتا، آپ منہ کے بل نیچے گرتی، اور چہرے کے نقوش ختم ہو جاتے، ہڈیوں کا چورا بن جاتا تب بھی ٹھیک تھا، آپ نے شوہر پر انگلی کیوں اٹھائی؟ آپ کی بچی نے آپ سے سوال پوچھا کہ کیا اس کے پاپا اس سے نفرت کرتے ہیں تو اس کا جواب آپ کی تربیت ہے کہ آپ نے اس معصوم کے ذہن میں باپ کی نفرت بھر دی، کیوں؟ مشرقی عورت تو اگر کسی بھی وجہ سے طلاق ہو جائے تو ایک تو ساری زندگی کے لئے عبرت بن جاتی ہے دوسرے اسے چاہیے کہ اولاد کو کبھی بھی اس کے باپ کے خلاف نا کرے، آپ کا شوہر نہیں ہے وہ لیکن کبھی رہا ہے، اس کے حقوق ابھی بھی ساقط نہیں ہوئے کیوں کہ وہ آپ کی بچی کا باپ ہے، آپ نے کتنا ظلم کیا اس معصوم کے ذہن میں باپ کی نفرت بو کر، اب یہی بچی کل کو شرمین عبید بن کر کوئی ڈاکیومینٹری بنا ڈالے گی لیکن آپ جیسی عورتوں کو شرم نہیں آتی، اپنی غلطیاں بتاتی نہیں، مرد کو بدنام کرتی ہیں، کیونکہ پچانوے فیصد طلاقوں کے پیچھے تو خود عورت کی ہٹ دھرمی ہوتی ہے، اللہ بچائے ایسی عورتوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔

منصف سے پوچھا نا جائے کچھ؟ چلیں کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ کوئی سوچ والا ہے تو سوچے یہ کیا تھا؟ شرمین غلط تھی، سدرہ غلط ہے، تہمینہ غلط تھی، سنبل بھی غلط ہے۔۔۔۔۔۔ ہے نا؟ کیا سنبل واقعی غلط ہے؟ سدرہ نے طلاق لی اور دنیا کو اپنی طرف کی کہانی سنا کر ہمدردی لینے کی کوشش کی، اس نے جو خود پر بیتی وہ بتائی، آپ کیا کر رہے ہیں؟ اس نے جو ہوا وہ بتایا، چاہے اپنی طرف سے بتایا، آپ وہ بتا رہے ہیں جو "ایسا ہوا ہوگا، اور ایسا ہونا چاہیے” جیسی باتوں کی بنیاد پر مشتمل ہے، وہ متاثرہ تھی، آپ کون ہیں؟ کہیں تہمینہ کا جنازہ نا پڑھنے والے تو نہیں آپ؟ کہیں پندرہ سالہ "الف ب ج د” کے ساتھ زیادتی کرنے والے حکومت کے ہر دلعزیز ایم پی اے کے پرسنل سیکریٹری کے ساتھی تو نہیں؟ کہیں آپ پانچ سالہ سنبل کو سروسز ہسپتال کے باہر چھوڑ جانے والا وہ سیاہ، مکروہ شکل والا درندہ تو نہیں؟ اگر آپ ان میں سے کوئی بھی نہیں تو پھر شائد آپ سوشل میڈیا پر رائے زنی کرنے والے "دانشور” ہیں، ہے نا؟ ممکن ہے نا؟ واقعی آپ تبصرہ کرنے والے ہیں؟ اچھا اگر آپ واقعی ایسے دانشور ہی ہیں تو چلیں چھوڑیں سب کو، لاہور کے چار سالہ معین کا فیصلہ کریں آپ، جس کو حجام نے زیادتی کے بعد مسجد میں پھانسی دے دی تھی، اس حجام کا بھی کیا قصور، معین ہی ٹھیک نہیں تھا، شائد بڑا ہو کر آپریشن کروا کر جنس بدلوا لیتا، اور لڑکی بن جاتا، اچھا ہوا ابھی مر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک فیصلہ کیا نا میں نے؟ آپ ہوتے تو یہی کرتے نا؟ بس پھر ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے