استحصال کی نئی داستان

یہ امر کافی افسوسناک ہے کے مختلف قومی اداروں میں بھرتی کرنے کا نظام بہت زیادہ آلودہ اور ناکارہ ہو چکا ہے. جس کی سب سے بڑی وجہ سفارشی اور کرپشن کلچر کا فروغ ہے اور ‘زیڈ ٹی بی ایل’ بھی اسس معاملے میں مختلف نہیں ہے_ ‘زیڈ ٹی بی ایل’، جو کہ ایک قومی مالیاتی ادارہ ہے نے اپنی حالیہ بھرتیوں میں کرپشن اور استحصال کے سابقہ تمام ریکارڈز توڑ ڈالے ہیں . یہ بھرتیاں "او جی تھری” کے لیے کی گیں .

‘زیڈ ٹی بی ایل’ نے مارچ میں "او جی تھری” کے لیے دارخواستیں طلب کیں. مختلف ڈگری کے حامل امیدوار درخواست دینے کے اہل قرار پاے اور بھرتی کے لیے ٹیسٹ لینے کی ذمداری ‘نیشنل ٹیسٹنگ سروس’ کو سونپی گی .ریکروٹمنٹ ٹیسٹ کا انکاد اپریل میں ہوا جسکا نتیجہ قریباً ایک ہفتے کے بعد آیا.

کافی تعداد میں امیدوار اچھے نمبر لینے میں کامیاب ہو گئے اور انٹرویوز کا آغاز ١٩ مئی سے ہوا_ اطلاعات کے مطابق قریباً ٣٠٠٠ کے قریب امیدواروں کو انٹرویوز کے لیٹرز بھیجے گئے جبکے سیٹوں کی کل تعداد ١٥٠ کے آس پاس تھی _دوسرے اداروں کے برعکس، تمام امیدواروں کو ایک ہی سینٹر پر بلوایا گیا_ کل پاکستان سے سیکڑوں امیدوار کئی دن کی مصافت طے کر کے اسلام آباد پھنچے_ ہر امیدوار کا صرف تین منٹس کے لیے انٹرویو لیا گیا اور ہر روز تقریباً ١٥٠ لوگوں کا انٹرویو لیا گیا_ انٹرویوز ١٩ مئی سے ١٠ جون تک جاری رہے.

انٹرویوز کا نتیجہ اتے ہی امیدواروں کو مایوسی اور غصّے نے گھیر لیا کیونک بہت سارے امیدوار جو کے اچھے نمبرز لے کر سب سے آگے تھے انکو مکمل طور پر ریجیکٹ کردیا گیا_ جب کے و امیدوار جو میریٹ لسٹ میں قدرے نیچے تھے بھرتی کے لیے اہل قرار پایے.

بہت ساری وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کے یہ ریکروٹمنٹ صرف اور صرف کرپشن اور سفارش کی بنیاد پر کی گی_ کچھ وجوہات کا ذکر نیچے کیا گیا ہے :

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ان بھرتیوں کا کوئی صاف اور شفاف میکانزم نہیں تھا جبکے ہر امیدوار کا یہ بنیادی حق ہے کہ اسکو سلیکشن کے معیار کا مکمل علم ہو- اس کے علاوہ اس بات کی کوئی لاجک سمجھ نہیں اتی کہ آخر کیوں ١٥٠ سیٹوں کے لیے ٣٠٠٠ کے قریب امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلوایا گیا- سرکاری قانون کے مطابق ہر سیٹ کے لے ٥ امیدوار بلاے جاتے ہیں.

دوسری بات یہ ہے کہ ‘زیڈ ٹی بی ایل’ کو مکمل میریٹ لسٹ اپنی ویب سائٹ پر نشر کرنی چاہے تھی جس کے اندر ہر سلیکٹڈ امیدوار کے مکمل کوائف درج ہوتے مثلا اس کی ڈگری،’ان ٹی ایس مارکس، اور انٹرویو مارکس کی تفصیلات کا ذکر ہوتا- اس سارے عمل کو مخفی رکھنا بہت سارے شکوک او شبہات کو جنم دیتا ہے-
تیسری بات یہ ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دو یا تین منٹس میں پرکھنا ناممکنات میں سے ہے_ اسکی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے یہ صرف ایک فارمیلٹی سے زیادہ کچھ نہ تھا_بہت سارے ٹاپ نمبر حاصل کرنےامیدوار صرف اس انٹرویو کی بنیاد پر ریجیکٹ کر دے گئے.

مختلف حلقوں سے یہ معلوم ہوا کہ کچھ امیدواروں کو ڈائریکٹ پریذیڈنٹ نے لیٹرز ہاتھ میں دئیے کچھ کو ٣ لاکھ کے ایواز چھوٹے شہر کی سیٹ اور کچھ کو ٥ لاکھ کے ایواز بڑے شہر کی سیٹ سونپی گی- کچھ کو صرف اس بنیاد پر بھرتی کیا گیا کہ انکا کوئی باپ یا رشتدار ‘زیڈ ٹی بی ایل’ میں ملازم ہے- اسی طرح کی لاتعداد بھرتیاں کی گئیں .

ہم سب امیدوار جو یقین رکھتے ہیں کہ انکی حق تلفی ہوئی ہے اس نظام کے خلاف احتجاج کرتے ہیں. ہم مل کر ‘زیڈ ٹی بی ایل’ کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکاتیں ہیں اس مقصد کے لے ہمیں میڈیا اور سول سوسائٹی کی حمایت درکار ہے. ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس ریکروٹمنٹ نظام کو صاف شفاف بنایا جاۓ تا کہ کسی حقدار کی حق تلفی نہ ہو.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے