[pullquote]کراچی: پاک فوج نے ایک کامیاب آپریشن کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے مغوی بیٹے اویس شاہ کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک سے بازیاب کروا لیا۔[/pullquote]
بعدازاں اویس شاہ کو کراچی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پہنچا دیا گیا، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز میجر جنرل بلال اکبر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر اویس شاہ کے گھر کے باہر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں—چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے فیصل بیس، کراچی لایا گیا، جنھیں سخت سیکیورٹی میں ان کے گھر منتقل کیا گیا۔
اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹر سروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر اویس شاہ کی بازیابی کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن کے دوران 3 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔ عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ ’سندھ چیف جسٹس کے بیٹے کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) کے دروان خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں اغوا کاروں کے قبضے سے چھڑایا گیا۔’
انہوں نے اویس علی شاہ کی خیریت کے حوالے سے بھی ٹوئیٹ کی اور لکھا کہ ’اویس شاہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ خیریت سے ہیں، اویس شاہ کو آج کسی وقت کراچی میں ان کے گھر منتقل کر دیا جائے گا۔‘
جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اویس شاہ کی بازیابی پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو مبارکباد دی۔

20 جون کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ایک سپر اسٹور کے باہر سے اغواء کرلیا گیا تھا۔ اویس علی شاہ کے اغواء کے چشم دید گواہوں کا کہنا تھا کہ کلفٹن میں واقع سپر اسٹور کے گارڈز سمیت کوئی بھی انہیں بچانے کے لیے آگے نہیں آیا تھا۔ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا تھا کہ اویس نے ملزمان سے مزاحمت کی، تاہم ملزمان نے جلد ہی ان پر قابو پالیا اور انھیں سفید رنگ کی گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی گاڑی پنجاب چورنگی سے برآمد کی گئی، جبکہ اویس شاہ کے اہل خانہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے لاپتہ ہونے سے متعلق شام کو بتایا۔ سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اغواء کار اویس علی شاہ کی رہائی کے بدلے کچھ عسکریت پسندوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ اویسں شاہ کو عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے ‘بارگیننگ چپ’ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اویس علی شاہ کے اغواء کے واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے ہر 3 گھنٹے بعد رپورٹ طلب کی تھی۔
خیال رہے کہ شدت پسندوں نے 5 سال قبل سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو جبکہ 3 سال قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو بھی پنجاب سے اغوا کیا تھا، جنھیں رواں برس ہی بازیاب کروایا گیا۔
[pullquote]اویس شاہ بازیابی کے وقت برقعے میں ملبوس تھے، عاصم باجوہ[/pullquote]
اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹر سروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے ایک گروپ نے اغواء کیا تھا، جس میں القاعدہ کے شریک ہونے کا بھی شبہ ہے۔
اویس شاہ کی بازیابی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی بازیابی میں انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی لیڈ کر رہی تھی جبکہ ایف سی اور سیکیورٹی فورسز بھی اس آپریشن میں شریک تھیں۔
[pullquote]آپریشن کیسے ہوا؟[/pullquote]
آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ پچھلے 3 دن سے ہمارے پاس ایک مشتبہ گاڑی کے حوالے سے تکینیکی معلومات تھیں، جس کی نگرانی کی جارہی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ اویس شاہ کی بازیابی کے لیے جس جگہ پر آپریشن ہوا، اس کا نام مفتی محمود چوک ہے، جو ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) سے ٹانک کی طرف جاتے ہوئے راستے میں پڑتا ہے، وہاں سے ایک راستہ ٹانک، ایک ژوب اور ایک شہر کی طرف جاتا ہے، ان تینوں راستوں پر چیک پوسٹیں بنائی گئی تھیں، جبکہ ریزرو فورس بھی وہاں موجود تھی۔
جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو نیلے رنگ کی ایک گاڑی نظر آئی، پہلے سپاہی نے اسے روکا تو ڈرائیور نے گاڑی کو دوسری سڑک پر چڑھانے کی کوشش کی، جس پر سیکیورٹی اہلکار نے فائرنگ کی اور ڈرائیور ہلاک ہوگیا،جس کی وجہ سے گاڑی لڑکھڑا کر رک گئی، جس کے بعد 2 دہشت گرد پچھلے دروازے سے نکلے اور انھوں نے فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی، جنھیں موقع پرہلاک کردیا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ دوسری پارٹی نے گاڑی کی تلاشی لی تو برقعے میں ایک خاتون نظر آئیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنی شناخت بتائیں، تو کوئی آواز نہیں آئی، جب نقاب اٹھایا گیا تو وہاں موجود نوجوان کے منہ پر ٹیپ لگا ہوا تھا اور ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے اور پاؤں میں بھی زنجیر تھی۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق جب ٹیپ ہٹایا گیا تو نوجوان نے بتایا کہ میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اویس شاہ ہوں، جنھیں قریبی کیمپ لے جایا گیا اور پھر زنجیر کو کاٹا گیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ بازیابی کے بعد—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر
انھوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں اویس شاہ کو ٹانک سے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی لے جایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ‘ہمارے پاس خبریں تھیں کہ اغواء کار اویس شاہ کو مغربی سرحد کے ذریعے افغانستان لے جانا چاہتے تھے۔’
[pullquote]’ٹی ٹی پی اور القاعدہ عناصر ملوث تھے'[/pullquote]
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اویس شاہ کے اغواء میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والا گروپ اور القاعدہ کے کچھ عناصر ملوث تھے۔ دوسری جانب جنرل عاصم باجوہ نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ اویس شاہ کے اغواء میں کوئی سیاسی جماعت ملوث تھی۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے مغوی بیٹے ایڈوکیٹ اویس شاہ کو پاک فوج نے رات گئے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک آپریشن کے بعد بازیاب کروایا۔
[pullquote]اویس شاہ کی بازیابی: ‘سارا کردار پاک فوج کا ہے'[/pullquote]
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے اویس علی شاہ کی بازیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ سب کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ ان کا بیٹا واپس آگیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کا کہنا تھا، ‘رات کو 3 بجے مجھے جنرل راحیل شریف کا فون آیا اور انھوں نے مجھے بتایا کہ آپ کا بیٹا پم نے بازیاب کروالیا ہے۔’
جسٹس سجاد کے مطابق آرمی چیف ذاتی طور پر اُس ٹیم کو مانیٹر کر رہے تھے جسے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جنرل رضوان نے ترتیب دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے سے ان کی بات بھی کروائی گئی اور پھر خصوصی طیارے کے ذریعے سے ٹانک سے یہاں پہنچایا گیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بیٹے کی بازیابی میں ‘سارا کردار پاک فوج کا ہے’۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘آرمی حکومت پاکستان کا حصہ ہے، آرمی الگ نہیں ہے’۔
جسٹس سجاد علی شاہ کے مطابق جس دن یہ واقعہ ہوا، اس دن بھی جنرل راحیل شریف کا فون آیا اور انھوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان کے بیٹے کی بازیابی کی کوشش کریں گے اور پھر ڈی جی آئی ایس آئی بھی ان سے مسلسل رابطے میں رہے۔اس سوال کے جواب میں کہ اویس شاہ کو کس نے اغواء کیا، جسٹس سجاد کا کہنا تھا، ‘کچھ پتہ نہیں کہ کس نے اغواء کیا تھا’۔ آخر میں جسٹس سجاد نے کہا کہ اللہ نے انھیں استقامت اور حوصلہ دیا اور وہ بیٹے کے اغواء ہونے سے بازیابی کے دوران پوری طرح اپنے فرائض نمٹاتے رہے۔
[pullquote]وزیراعظم کی مبارکباد[/pullquote]
وزیراعظم نوازشریف نے اویس شاہ کی بازیابی پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ اداروں اورسیکیورٹی فورسز کی بہترین پیشہ ورانہ مہارت کی بدولت یہ بازیابی ممکن ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی بازیابی میں سیکیورٹی فورسز کا کردار قابل تحسین ہے۔