رابعہ رحمان
آئی بی سی اردو ،اسلام آباد
فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق آئین میں کی گئی اکیسویں ترمیم کے مقدمہ کی سپریم کورٹ کے فل بنچ میں ہوئی تو ترمیم منظور کرنے والے پارلےمنٹرینز کے ضمیر سے متعلق ججز نے تنقیدی ریمارکس دیئے.سندھ ہائی کورٹ بار کے وکیل کا بھی کہنا تھا کہ ارکان پارلےمنٹ نے نااہلی کے ڈر سے اس ترمیم کی حمایت کی.
سپریم کورٹ کے فل بنچ نے آئینی ترمیم کے مقدمہ کی سماعت کی تو ، سندھ ہائی کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری نے کہاکہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے برخلاف کیا گیا.
اکیسویں ترمیم پر پارلےمنٹرینز نے ضمیر کے خلاف ووٹ دیا.
اس پر چیف جسٹس ناصرالملک نے کہاکہ عدالت میں اس ترمیم کے خلاف کسی پارلےمنٹرین نے پٹیشن دائر نہیں کی، جسٹس اصف سعید نے کہاکہ پارلےمنٹ ربڑ اسٹیمپ تو نہیں، انکے پاس ووٹ دینے کی چوائس ہوتی ہے.
عابد زبیری نے دلائل میں کہاکہ ارکان پارلےمنٹ اپنی جماعت کے سربراہ کےخلاف ووٹ دیتے تو نااہل ہوجاتے. جن پارٹی سربراہان نے اس ترمیم کا فیصلہ کیا ان میں شاید ہی کوئی پارلےمنٹرین بننے کا اہل ہو.
جسٹس دوست محمد نے ریمارکس میں کہاکہ کیا آرمی ایکٹ کے تحت قبائل سے گرفتار افراد کا ٹرائل کیا جاسکتا ہے، فوجی عدالت میں تو ملزم کو وکیل ملٹری آفس کی پسند کا فراہم ہوتا ہے.
جسٹس سرمد جلال کا کہنا تھا کہ اکیسویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو تحفظ ہے لیکن کیا انکے فیصلے کو بھی ایسا تحفظ ہے.
بعد میں مقدمہ کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی