بھارت کا پاکستان،بنگلہ دیش کی سرحدوں پر اسمارٹ باڑ لگانے کا اعلان

ہندوستان نے پاکستان اور بنگلادیش کی سرحدوں کے ساتھ کئی تہوں پر مشتمل اسمارٹ باڑ لگانے کا اعلان کردیا، جس کی تعمیر آئندہ سال وسط تک مکمل ہو جائے گی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما کا کہنا تھا کہ تہہ در تہہ اسمارٹ باڑ کی تعمیر سے فوجی پٹرولنگ کی ضرورت نہیں رہے گی۔

جنرل کے کے شرما کا کہنا تھا، ‘ہم اپنی سرحدوں کو جدید بنانے کے لیے مربوط کوششیں کر رہے ہیں، اس حوالے سے 20 بڑی کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور باڑ کی تعمیر 2017 کے وسط تک مکمل ہو جائے گی’۔

ڈی جی بی ایس ایف کے مطابق مربوط بارڈرمینجمنٹ سسٹم کی تنصیب کا کام شروع کردیا گیا ہے، یہ سیکیورٹی رِنگ، ریگولر باڑ اور لیزر دیوار پر مشتمل ہوگا، جس میں سرویلینس ریڈارز، سیٹلائٹ اور تھرمل آلات بھی شامل ہوں گے اور جیسے ہی کوئی سیکیورٹی رِنگ عبور کرے گا،ایک الارم بجے گا جس پر زمینی فورسز فوری کارروائی کریں گی۔

انھوں نے بتایا کہ فورس ہندوستانی سرحدوں کے ساتھ خفیہ سرنگوں سے نمٹنے کے حوالے سے بھی تکنیکی معاونت اور آلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کے کے شرما نے کہا کہ اس مقصد کے لیے اسرائیل سے ٹیکنالوجی حاصل کی جائے گی، جبکہ ایلیٹ انڈین ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹس بھی اس حوالے سے کام کررہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اس منصوبے کی اجازت دی جاچکی ہے۔ ڈی جی بی ایس ایف نے بتایا، ‘کچھ پائلٹ پروجیکٹس پہلے ہی جاری ہیں، جن میں سے 2 جموں اور ایک ایک پنجاب اور گجرات میں جاری ہے’۔

جنرل کے کے شرما نے کہا، ‘ہم پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدوں پر ہونے والی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے تکینیکی حل ڈھونڈنے میں مصروف عمل ہیں’۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، ‘جموں و کشمیر میں 2016 میں ہونے والی تمام دراندازیاں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی جانب سے ہوئیں، جہاں ہندوستانی فوج تعینات ہے’۔

کے کے شرما نے مزید کہا، ‘ہم دراندازوں/عسکریت پسندوں کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، بہت حد تک ہم اس میں کامیاب بھی ہوچکے ہیں، اس سال جو بھی دراندازیاں ہوئیں، میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ لائن آف کنٹرول سے ہوئیں، میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ ہم ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے’۔

[pullquote]پاک-ہندوستانی کشیدگی[/pullquote]

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

اس واقعے کے بعد بھی ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں کو 2018 تک مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ صورتحال میں کمی آسکے۔

اڑی حملے کے بعد سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں، جن کے نتیجے میں دونوں اطراف فوجیوں اور عام شہریوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے