سیلوٹ مزید شاندار ہوسکتا تھا

پاکستانی فیچر فلم ’سیلوٹ‘ جنوری ۲۰۱۴ میں ہنگو کے ایک اسکول میں اپنی جان پر کھیل کر خود کش حملے کو ناکام بنانے والے بہادر طالب علم شہید اعتزاز حسن کی زندگی پر مبنی ہے۔

فلم میں اعتزاز حسن کا کردار علی محتشم نے ادا کیا ہے جبکہ عجب گل اور صائمہ نور اعتزاز کے والد اور والدہ اور نیر اعجاز دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کے کردار میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اداکارہ میرا بھی مختصر کردار میں فلم میں شامل ہیں۔ فلم کو ڈسٹری بیوشن کلب کی جانب سے ریلیز کیا گیا ہے جس کے پروڈیوسر، مصنف اور ہدایت کار شہزاد رفیق ہیں جو ماضی میں نکاح، گھونگٹ، سلاخیں اور محبتاں سچیاں جیسی فلمیں بنا چکے ہیں۔

DSC_0098

سیلوٹ میں اعتزاز کی زندگی کے علاوہ اس دہشت گرد گروہ کی کارروائیاں بھی دکھائی گئی ہیں جن کا مقصد ملک میں شیعہ آبادی والے علاقوں (جن میں ہنگو بھی شامل ہے) پر خود کش حملے کرکے ملک میں فرقہ ورانہ جذبات کو ہوا دینا ہے۔ فلم میں یہ بھی دکھایا گیا کہ وہ گروہ کسی مالی امداد کے بدلے میں یہ کارروائیاں کررہا ہے۔

گوکہ ہدایت کار کے مطابق فلم کی کہانی حقیقی واقعات پرتحقیق کرنے کے بعد لکھی گئی ہے لیکن فلم کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی کمی رہ گئی ہے اور اعتزاز کی زندگی کی کہانی بیان کرتے کرتے فلم کہیں دوسری طرف نکل گئی ہے۔ فلم میں مرکزی کردار سے زیادہ دیگر واقعات کو اہمیت دی جارہی ہے مثلا حملے کرنے والے گروہ کی تفصیلات کو بے وجہ طول دے کر ان کو کراچی تک لے آیا گیا ہے اور ہنگو میں اعتزاز کی زندگی کہیں پیچھے رہ گئی۔ اس کے علاوہ گروہ کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کی کارروائیوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے جبکہ اعتزاز کی زندگی، تربیت اور اس کے اندر قربانی کے جذبے کے جنم لینے کے واقعات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے موضوع بے اثر ہوگیا ہے اور یہ جاننا دشوار ہوگیا ہے کہ فلم بنانے کا مقصد کیا ہے۔

DSC_0365

صائمہ اور عجب گل نے اپنی اپنی جگہ بھرپور اداکاری کی اور ثابت کیا کہ وہ اب بھی موجودہ فلم انڈسٹری کے اداکاروں سے زیادہ بہتر اداکاری کرسکتے ہیں لیکن محتشم علی، جن کا تعلق ہنگو کے ہی ایک شیعہ گھرانے سے ہے، ہدایت کار کی عدم توجہی کا شکار ہوگئے اور اپنے حصے کا کام بھر پور طریقے سے نہیں کرپائے۔

تکنیکی اعتبار سے فلم مناسب ہے اور ایک فیچر فلم کے لوازمات پورا کررہی ہے۔ فلم کی زیادہ تر عکسبندی آزاد کشمیر کے علاقوں میر پور اور کوٹلی میں کی گئی ہے جبکہ کچھ حصہ ہنگو میں اعتزاز حسن کے مکان پر ہی شوٹ کیا گیا ہے۔

DSC_0015

ایک فیچر فلم کے لیے اس موضوع کے اٹھائے جانے پر یقینا شہزاد رفیق کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے لیکن اگر ایک آپ بیتی کو آپ بیتی ہی کے انداز میں پیش کیا جاتا تو شاید فلم کا مقصد زیادہ بہتر طریقے سے پورا کیا جاسکتا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے