اف میرے خدا یہ میری آنکھیں کیا دیکھ رہی ہیں ایک روڈ اکسیڈیٹ! جانتے ہیں وجہ کیا ہے اس اکسیڈنٹ کی ؟وجہ ایک عددہینڈفری جو اس مزدور بچے نے سائیل پہ سوار ہوتے وقت اپنے کانوں میں اڑیسا ہوگا ۔جی ہاں یہ ہینڈفری بھی معاشرے کا ایک ناسور بن گیا ہے ،نوجوان نسل اس ہینڈفری کی اتنی عادی ہوچکی ہے کہ اس سے پیچھا تب تک نہیں چھڑایا جا سکتا جب تک کوئی دوسری چیز اس سے سہل مارکیٹ میں نہ آجائے تقریباً 90 فیسصدموٹر سائکل سوار اپنی سواری میں بیٹھنے سے پہلے کانوں میں اس بلا کو اسے لٹکاتے ہیں جیسے یہ خیراج تحسین کےُ پھولوں کا ہار ہو! اس میں کوئی شک نہیں کہ حادثے اچا نک ہوتے ہیں اور تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے اور زندگی کی کہانی ختم ہو جاتی ہے بالکل اس سائکل سوار بچے کی طرح جس نے ہینڈفری کے باعث اپنی زندگی گوادی:روز مرہ کی زندگی میں اگر ہم دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے بہت سی خرافات نے ہم سب پہ قبضہ جما رکھا ہے اور سب سے زیادہ اس ہینڈفری کا کمال آپ کو نظر آئے گا ہم سب اس کے زر میں ہیں گھر آنے کے بعد تقریباً گھر کے افراد ہینڈفری کو کان میں لگائے نظر آتے ہیں اور جب تک ان کے سامنے جاکے بات نہ کرو تو وہ آپ کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے پھر آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ اب اتنی دیر سے جو باتیں فرما رہے تھے وہ تو سامنے بیٹھے موصوف نے سنی ہی نہیں چلو بھئی اب دوبارہ سے فرمائیں کیونکہ ہینڈفری جو لگی ہوئی تھی :ہو سکتا ہے کچھ لوگ تلاوت یا بھر نعت سننے کا شغف رکھتے ہوں لیکن زیادہ تر لوگ انڈین گانوں کو فوقیت دے رہے ہوتے ہیں اور خدانخواستہ اگر اسی حالت میں مالک حقیقی سے جا ملیں تو اللہ نہ کرے گانے سنتے ہوئے زندگی کا سفر اختمام پزیر ہوگا اور ہم سے شائید کوئی ایسا نہیں چاہے گا سیدھے جہنم واصل ہوجائیں اسکے باؤ جود نہ جانے کیوں ہم ایسا کرنے سے زرہ بھی دریغ نہیں کرتے ڈرائیونگ سیٹ پہ بٹھا ہوا ہر بندہ خود کو موت کے منہ میں تصور کرتا ہے ذرا ان سے کوئی پوچھے کہ بھیا جب اتنا جانتے ہو تو پھر اس خرافات کو ہٹا کیوں نہیں دیتے ؟
جان لیجئے زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ضرورت سے زیادہ اس کا استعمال بہرے پن کا باعث ہے خطرناک شعاؤں کا خراج بہت سی مہلک بیماریوں میں بھی مبتلا کر رہا ہے یہ بلکل ایسا ہے جیسے slow poisining ہمیں آہستگی سے ایسے گڑے کی طرح دھکھیلا جا رہا ہے کہ ہم پر لطف انداز میں خود ہی لڑھکتے چلے جا رہے ہیں حد چاہے کوئی بھی ہو اسے پھلانگیں گے تو نقصان ضروری ہے آج ہم نجانے خود سے کونسے بدلے لے رہیں ہیں کہ ہمیں اپنا نقصان بھی نظر نہیں آتا ہم ان تمام زہریلے مادے اخراج کرنے والے آ لات کو اپناتے جا رہے ہیں جو ہمارے لئے باعث تشویس ہے اور یہاں آپ کو ایک بات بتاتی چلوں کے ایک دوست اس ہینڈفری کے بلا ضرورت استعمال کی وجہ سے بہرے پن کا شکا ہوگئی ہے اب وہ نہ کسی کی آرام سے کہی ہوئی بات سنتی ہے اور نہ ہی خود بولتی ہے شخصیت ہی تبدیل ہوگئی ہے اپنے ساتھ ساتھ وہ سب کو سماعت سے محروم سمجھتی ہے اگر یہ اسی طرح سے تمام
hand free userپہ اثر انداز ہونے لگی تو کیا ہوگا مستقبل سماعت سے محروم لوگوں کا ہوگا ؟ یا اس سے بھی خطرناک آلہ اسکی جگہ لے گا؟
یہاں بات ایجادات کی نہیں وہ تو وقت کے ساتھ ساتھ ہوتے رینگے یہاں بات ہے استعمال کی زندگی کو سہل ضرور بنائیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کے کہیں یہ اپکی زندگی میں ناگن کا کردار تو ادا نہیں کر رہی؟ اگر ایسا ہے تو پہلی فرصت میں Ban لگا ئیں لیکن ہم ایسا نہءں کر تے ہم سب کچھ جانتے ہوئے بھی انجان بن کے رہنازیادہ پسند کرتے ہیں کیوں صحیع کہہ ر ہی ہوں نا ؟۔۔۔۔۔۔سمجھ تو گئے ہونگے آپ!