بھارت: طالبہ کو ریپ کی دھمکی پر مظاہرے

نئی دہلی: بھارتی طالبہ کی جانب سے پاکستان سے متعلق متنازع بیان دینے اور بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ کا سوشل میڈیا پر اس کا تمسخر اڑائے جانے کے بعد اسے ملنے والی ریپ کی دھمکیوں کے خلاف بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ریلیز کا انعقاد کیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں آزادی اظہار رائے پر پابندی کے خوف کے حوالے سے ملک میں جاری بحث کو مد نظر رکھتے ہوئے کیمپس میں حالیہ تشدد کی دھمکیوں کے خلاف متعدد تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلباء نے نئی دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کیا۔

مظاہرین نے نریندری مودی کی قوم پرست جماعت کے طلباء گروپ کے خلاف نعرے لگائے، نئی دہلی میں منعقدہ ایک ریلی کے شرکاء کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز کے مطابق ‘میری قوم پرستی تمہاری خوف کی قوم پرستی سے بڑھ کر ہے’۔

بھارت میں یہ حالیہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایک 20 سالہ طالبہ نے طلباء یونین ‘اخیل بھارتیہ ودیارتی پریشاد’ کو کیمپس میں تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ واقع ایک ویڈیو پوسٹ لگانے کے بعد پیش آیا تھا جس میں طالبہ نے کہا تھا کہ ‘میرے والد کو پاکستان نے قتل نہیں کیا بلکہ جنگ نے کیا ہے’، خیال رہے کہ مذکورہ بھارتی طالبہ کے والد ہندوستانی آرمی میں کیپٹن تھے اور 1999 میں پاکستان کے ساتھ منسلک سرحد پر ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے بعد ملک کے ہر طبقے کی جانب سے مذکورہ طالبہ کا تمسخر اڑایا گیا جس میں بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ بھی شامل تھے، انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ لگائی کہ ‘میں نے دو ٹرپل سینچریاں نہیں کی ہیں، بلکہ میرے بلے نے کی ہیں’۔

2015 میں کرکٹ کو خیرباد کہنے والے سہواگ کی جانب سے کیا گیا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد متعدد لوگوں نے 20 سالہ طالبہ پر تنقید کی اور اسے جسمانی تشدد کانشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دیں۔

طالبہ نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے شوسل میڈیا پر بہت دھمکیاں دی جارہی ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ آپ کیلئے بہت خوفناک ہوجاتا ہے جب لوگ آپ کو تشدد اور ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہوں’۔

سہواگ کے ٹوئٹ پر ان کا کہنا تھا کہ ‘ایمانداری سے کہوں تو، یہ آپ کا دل توڑ دیتا ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں آپ دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں’۔

مودی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ قوم پرست جذبات ان کے دور حکومت شدت اختیار کرتے جارہے ہیں اور جب ایسے کسی واقعے پر دائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے تنقید اور احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے تو انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے طالبہ پر حملے کی دھمکیوں کو ‘آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے جو اے بی وی پی کو پسند ہے اور اس کے توڑنے والوں کیلئے آسان نہیں ہے’۔

اخبار کا کہنا تھا کہ ‘طلباء، مصنفین، پروفیسرز، فلم بنانے والوں اور صحافیوں کو خوف زدہ کرنا ایک معمول بن گیا ہے کہ وہ اپنی آزاد رائے کا استعمال نہیں کرسکتے’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے