ہم نیوز چینل کا اعلان کردیا گیا

پاکستان کے ممتاز ٹیلیویژن نیٹ ورک ہم نیٹ ورک نے کراچی میں پاکستان کے سترہویں جشن آزادی کے موقع پر اپنے نیوز چینل کے آغاز کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اعلان کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے کے بعد کیا گیا۔

ہم نیٹ ورک کے مطابق ہم نیوز کا مقصد ٹی وی چینلز سے شورو ہنگامے کو کم کرنا اور ہماری کمینونٹی، ہمارے نوجوانوں، اور مستقبل پر ایک مثبت اثر ڈالنے کی زمہ داری محسوس کرنا ہے۔

اس موقع پر ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی نے کہا کہ ’پاکستان کی طرح ہم نیٹ ورک بھی ایک ایسا خیال تھا جس کا مقصد ایک ایسی جگہ فراہم کرنا تھا جہاں ہماری منفرد شانخت کی پہچان اور اس کی آبیاری ہوسکے۔ ہم نیٹ ورک کی کامیابی اس بات کا اعتراف ہے کہ محنت اور لگن سے ہم پاکستان سے بھی ایک ایسی برانڈ تخلیق کرسکتے ہیں جسے پاکستانی اور پاکستان سے باہر رہنے والے لاکھوں لوگ محبت کرتے۔ آج ہم نیٹ ورک کی کامیابی ہمیں اس ذمہ داری کا ٓحساس دلاتی ہے ہے کہ ہم ٹی وی چینلز کی دوسری اصناف میں بھی قدم رکھیں۔ ہم وہ قوم ہیں ہیں جس کو باقی دنیا شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے نہ کہ ایک محبت کرنے والی، مہمان نواز اور منفرد قوم کے طور پر۔ پاکستان کو آج سے پہلے بطور ایک ترقی پسند ملک پیش کرنے کی ضرورت سے آج سے پہلے کبھی اتنی نہیں رہی اور ہم پاکستان کے ستر سالہ جشن آزادی کے اہم موقع کو ایک موزوں وقت سمجھتے ہوئے ہم نیوز کے منصوبے کا اعلان کرتے ہیں جس کے لیے ہم انتہائی پرجوش ہیں‘۔

ہم نیٹ ورک کے سی ای او درید قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم نیٹ ورک کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر آپ اپنی اقدار اور اخلاقیات کے ساتھ رہتے ہوئے کام کرتے ہیں تو آپ کی فتح تادیر قائم رہتی ہے۔ اس لیے اپنے شراکت داروں کے بھروسے اور اپنی ٹیم کی پشت پناہی کی بنیاد پر ہم آج ایک اور پر جوش منصوبہ شروع کرنے جارہے ہیں۔ آج پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہمیں اپنے مسائل اور فکر کو ایک ایسے مقام پر لانے کی ضرورت ہے جہاں ایک تعمیری بحث یا مکالمہ ہوسکے۔ ہمارا نیٹ ورک اب نیوز میڈیا کے زریعے اپنی اقدار کی پاسداری کا فریضہ سرانجام دے گا۔ ہی ہمارا اس قوم اور اس کے نوجوانوں پر ایک قرض ہے‘۔

ہم نیٹ ورک کے مطابق ان کے ہر پروجیکٹ کے پیچھے ایک ہی خیال کارفرما ہے کہ ’مثبت سوچئے اور اجتماعی سوچ کو فروغ دجیئے‘ اورہم نیوز اس سے مختلف نہیں ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے