گوگل کا نومنتخب سربراہ سندر پچائی کون ہے؟

bb29-700x350

گوگل نے آج اپنے نئے سی ای او سندر پچائی کو مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب گوگل ایلفا بیٹ ادارے کے تحت کام کرے گا۔ جبکہ کمپنی کے سابقہ سی ای اوز لیری پیج اور سرگے برن ایلفا بیٹ کے سربراہ ہوں گے۔ جو کہ گوگل کے ساتھ ساتھ دیگر منسلک کمپنیوں کو بھی دیکھیں گے، جن میں ڈرون کی متعلقہ ادارہ ونگ اور کیلیکو بھی شامل ہیں۔

جبکہ نئے سی ای او گوگل سے متعلقہ امور سرچ ، اشتہارات، پلے سٹور ، یوٹیوب اور اینڈرائڈ وغیرہ کو دیکھیں گے۔

نئے سی ای او سندر پچائی کے حوالے سے لیری پیج خاصے مطمئن ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ ہمارے پاس سندر پچائی جیسا باصلاحیت انسان ہے۔

سندر پچائی کا تعلق بھارت سے ہے،وہ 1972 میں بھارت کے علاقے تامل ناڈو میں پیدا ہوئے، سندر کا تعلق بنیادی طور پہ ایک سادہ مڈل کلاس بھارتی گھرانے سے ہے. ان کے والد جنرل الیکٹرک کمپنی (ایک برطانوی کارپوریشن) کے ساتھ ایک بجلی انجنیئر کے طور پر کام کرتے تھے، جبکہ والدہ سٹینوگرافر تھیں۔

سندر نے گریجویشن کے بعد امریکہ چلے گئے جہاں سے سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم ایس جبکہ وارٹن سکول آف بزنس سے ایم بی اے کیا۔ وہیں ان کو ‘سائبیل عالم’ اور ‘پالمر سکالر’ کے عنوان سے نوازا گیا.

یکم اپریل 2004 کو گوگل میں سندر کی انٹری ہوئی ، جب گوگل اپنی سروس جی میل کا آغاز کررہا تھا اور سندر یکم اپریل کی وجہ سے جی میل کو ایک مذاق ہی سمجھ رہے تھے کہ اپریل فول کے حوالے سے گوگل کا کوئی شغل ہوگا۔

گوگل میں محنت کی بدولت جلد کی سندر پچائی کا نام بن گیا اور بلا آخر گوگل کے نائب صدر کے طور پر انہوں نے کروم اور کروم OS پر کام کرکے اور جدت کی ٹیم میں ایک اہم کردار ادا کیا-

اور اب ان کو گوگل کا سربراہ بنادیا گیا ہے، جبکہ گذشتہ سالوں میں کئی اور بڑی آئی ٹی کمپنیوں کے منتخب ہونے والے سربراہان کا تعلق بھارت سے ہے، جن میں مائیکروسافٹ کے سی ای او بھی شامل ہیں ۔

بتایا جاتا ہے کہ اس ساری کامیابی کے پیچھے بھارتی حکومت کی آئی ٹی کے حوالے سے فراہم کی جانے والی سہولیات اور مواقع ہیں، جن سے پاکستان بدقسمتی سے فی الحال محروم ہے، خاص طور پہ آئی ٹی کے شعور کی کمی اور لاعلمی کی بنیاد پہ جو کچھ ایگزیکٹ کے ساتھ کیا گیا، اس سے آئی ٹی سے وابستہ لوگوں کو سوچنے پہ مجبور کردیا ہے۔

ایک طرف حکومت کی جانب سے مفت لیپ ٹاپ تو فراہم کئے گئے مگر انٹرنیٹ پہ بھی بھاری ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، سائبر لاء نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان تاحال پے پال سے محروم ہے۔ یوٹیوب کی بے بنیاد بندش بھی ایک المیہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے