چولستان میں مردہ پائی گئی 3 بچیوں کو زیادتی کےبعد قتل کیا گیا

دو ماہ قبل چولستان میں تین بچیوں کی موت راستہ بھٹکنے سے نہیں بلکہ انہیں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کی رپورٹ میں کیا گیا۔

واقعہ 13 جون کو ضلع بہاولنگر کے دور دراز علاقے میں پیش آیا جہاں اس روز ریت کا طوفان آیا تھا۔ بچیوں کی لاشیں ان کے گھروں سے تقریباً 10 کلو میٹر دور برآمد ہوئی تھیں۔

اہلخانہ اور علاقہ مکینوں کا موقف ہے کہ یہ بچیاں راستہ بھول گئی تھیں اور شدید گرمی اور پیاس کی وجہ سے دم توڑ گئیں۔ بچیوں کی لاشوں کو تحصیل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا۔

تاہم واقعے کے ایک ماہ اور 25 روز بعد اس کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں قتل اور زیادتی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واقعے سے متعلق سب کمیٹی کی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پیش کی گئی جس کے سربراہ رحمان ملک نے کہا کہ پنجاب پولیس اور انتظامیہ نے تینوں بچیوں کی موت کی وجہ قدرتی آفت قرار دی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب پولیس کے سینئر افسر بچیوں کے قتل پر پردہ ڈالنے میں ملوث ہیں، بچیوں کے قتل کےحقائق چھپانے والے افسروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں کی موت طبعی نہیں تھی، ان کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے بچیوں کی موت کو کیسے قدرتی آفت قرار دیا۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر اعظم سواتی نے بچیوں کی موت پر پردہ ڈالنےمیں ملوث پولیس افسران کومعطل کرنے کا مطالبہ کردیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے